BJP

 (ویڈیو اسکرین گریب: ایکس)

اتراکھنڈ: ہری دوار کانوڑ رُوٹ پر واقع مسجد اور مزار پر پردہ ڈالا گیا، اعتراض کے بعد ہٹایا گیا

ہری دوار شہر کے جوالاپور میں کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع دو مساجد اور ایک مزار کو بڑی-بڑی چادروں سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ کابینہ وزیر ستپال مہاراج نے کہا کہ یہ امن وامان برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا۔ وہیں، انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پردہ لگانے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔

اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ میں کئی ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے پارلیامنٹ سے واک آؤٹ کیا (تصویر بہ شکریہ: ایکس /کانگریس)

بجٹ میں ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے ارکان پارلیامنٹ کا راجیہ سبھا سے واک آؤٹ، احتجاجی مظاہرہ

منگل کو پیش کیے گئے بجٹ کو ‘امتیازی’ قرار دیتے ہوئے اپوزیشن نے بدھ کو راجیہ سبھا میں ایوان کی کارروائی شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی واک آؤٹ کر دیا۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اور وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری یونین  بجٹ پیش کرنے کے لیے جاتے ہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

یونین بجٹ: کانگریس کے منشور کی نقل، بہار-آندھرا پردیش پر خصوصی زور

کانگریس ایم پی اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بجٹ کےحوالے سے مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ ‘کرسی بچاؤ یوجنا’ کے تحت اپنے اتحادیوں کو صرف خوش کرنے کے لیے ہے۔

 (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ/انکت راج/دی وائر)

کانوڑ تنازعہ: یوگی کے قریبی یشویر مہاراج نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مایوس کن بتایا

‘راون نے سیتا کا اغوا بھیس بدل کر کیا تھا۔ مسلمان جب مسلم بستیوں میں ہوٹل چلاتے ہیں، تو اس کا نام ہندو دیوی-دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھتے۔‘ملاحظہ کیجیے این ایس اے کے تحت جیل جا چکے مظفر نگر کے یشویر مہاراج کا انٹرویو۔

(السٹریشن: دی وائر)

کانوڑ یاترا: دکانوں پر نام لکھنے کے یوپی اور اتراکھنڈ حکومت کے حکم پر سپریم کورٹ کی روک

اتر پردیش کی مظفر نگر پولیس نے اس طرح کے احکامات جاری کیے تھے کہ کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے تمام دکانداروں کو دکانوں پر اپنے اور ملازمین کے نام لکھنے ہوں گے۔ اس کے کچھ دنوں بعد اتراکھنڈ کی ہری دوار پولیس نے بھی اسی طرح کے احکامات جاری کیے تھے۔

مظفر نگر کے میراپور تھانہ حلقہ میں مقامی دکان مالکان کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے پولیس اہلکار۔ (تمام تصویریں: آس محمد)

ڈھابوں کی مذہبی پہچان: ’الیکشن ہارنے کے بعد زہر کا ڈوز بڑھا رہی ہے بی جے پی‘

ہری دوار کی سمت جانے والے سہارنپور، مظفر نگر اور بجنور کے راستوں پر ہزاروں ڈھابے ہیں۔ جن ڈھابوں کے مالک مسلمان ہیں وہاں تمام ملازم ہندو ہیں اور جن ڈھابوں کے مالک ہندو ہیں وہاں تمام ملازم مسلمان ہیں۔ اس طرح لاکھوں لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔ آج ان تمام ڈھابوں کے مالک تناؤ سے گزر رہے ہیں۔

کانوڑ یاترا۔ (تصویر: منیش کمار)

این ڈی اے کی اتحادی جماعتوں نے کانوڑ روٹ کے دکانداروں کے لیے جاری ہدایات کو امتیازی قرار دیا

بھارتیہ جنتا پارٹی مقتدرہ اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں پولیس نے کانوڑ یاترا کے راستے پر دکانداروں کو دکانوں پر اپنا نام لکھنے کی ہدایت دی ہے۔ بی جے پی کی قیادت والے قومی جمہوری اتحاد کے اتحادیوں نے اسے ‘امتیازی’ قرار دیتے ہوئے اپنا اعتراض ظاہر کیا ہے۔

کانوڑ یاترا کی ایک علامتی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/پٹنہ - پٹنہ، بہار، انڈیا)

کیا ساون میں یا کانوڑ یاترا کے دوران مسلمانوں کا چھوا کھانا ہندوؤں کے لیے ممنوع ہوگا؟

پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے جان بوجھ کر دکانوں کے نام ایسے رکھے جن سے کانوڑیوں کو بھرم ہوگیا۔ کیا پولیس کو ایسا کوئی کیس ملا ،جس میں کانوڑیوں کو مسلمانوں نے مومو میں بند گوبھی کی جگہ قیمہ کھلا دیا ہو؟ کیا کانوڑیے سبزی کا مطالبہ کر رہے تھے اور انہیں گوشت کی کوئی چیز بیچ دی گئی؟

کانواڑ یاترا کی علامتی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: اے این آئی)

اب اتراکھنڈ میں کانوڑ روٹ کے دکانداروں سے دکانوں پر اپنا نام لکھنے کو کہا گیا

اتراکھنڈ پولیس نے ہری دوار میں کانوڑ یاترا کے دوران سڑک کنارے ٹھیلوں سمیت کھانے پینے کی دکانوں سے اپنے مالکان کا نام لکھنے کو کہا ہے۔ اس سے قبل اتر پردیش پولیس بھی اس طرح کے احکامات جاری کر چکی ہے۔

گوگل میپ میں اتر پردیش کا ضلع سدھارتھ نگر۔

اترپردیش: مسلم نوجوانوں کو پھنسانے کے لیے مندر کے پجاری نے گنیش کی مورتی توڑی

یہ واقعہ سدھارتھ نگر ضلع میں پیش آیا۔ پجاری نے پولیس کو بتایا کہ دو مسلم نوجوانوں کا اس کے ساتھ پہلے سے تنازعہ چل رہا تھا، اس لیے انہیں جھوٹے مجرمانہ کیس میں پھنسانے کے لیے اس نے خود ہی مندر کی مورتی توڑ دی اور پولیس سے شکایت کر دی۔

کانوڑ یاترا۔ (تصویر: منیش کمار)

یوپی: مظفر نگر پولیس نے کانوڑ روٹ پر دکانداروں سے دکانوں پر اپنا نام لکھنے کو کہا

مظفر نگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ اس فیصلے کے پس پردہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کانوڑیوں کے درمیان کسی قسم کی کوئی الجھن نہ ہو۔ قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں مظفر نگر کے بی جے پی ایم ایل اے نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو کانوڑ یاترا کے دوران اپنی دکانوں کا نام ہندو دیوی دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھنا چاہیے۔

سویندو ادھیکاری۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@SuvenduWB)

بی جے پی ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کا نعرہ دینا بند کرے اور اقلیتی مورچہ کو تحلیل کرے: سویندو ادھیکاری

مغربی بنگال سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے اور اپوزیشن لیڈر سویندو ادھیکاری کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب ووٹنگ پیٹرن کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ بنگال میں لوک سبھا کی 42 میں سے 30 سیٹیں جیتنے کے بی جے پی کے ہدف میں اقلیتی طبقہ رکاوٹ بنا۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی  نے 2024 کے انتخابات میں بی جے پی کو نقصان پہنچایا: یوگی آدتیہ ناتھ

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بی جے پی ریاستی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حد سے بڑھی ہوئی خود اعتمادی نے بی جے پی کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ریاست میں متوقع کامیابی سے ہمکنار نہیں ہونے دیا۔

راہل گاندھی، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

رام مندر تحریک کو ہرانے کی بات کہنا حقیقت سے زیادہ راہل گاندھی کے ارادے کا بیان ہے

راہل گاندھی کا یہ کہنا کہ ‘ہم نے رام مندر تحریک کو ہرا دیا ہے، وہی لال کرشن اڈوانی نے جس کی قیادت کی تھی’، آئیڈیالوجیکل وارننگ ہے۔ اصل لڑائی اس نظریے سے ہے جس نے رام جنم بھومی تحریک کو جنم دیا۔ یعنی لڑائی آر ایس ایس کے ہندو راشٹر کے تصور سے ہے۔

ٹی راجہ سنگھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

تلنگانہ: بی جے پی ایم ایل اے بولے- 50 کٹر ہندو ایم پی کا انتخاب کریں جو پارلیامنٹ میں ’ہندو راشٹر‘ کی مانگ کریں

تلنگانہ کے گوشہ محل سے بی جے پی کے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ نے گوا میں منعقد ویشوک ہندو راشٹر مہوتسو کے اختتام پر کہا کہ ان دنوں کئی سیاستدان کٹر ہندو لیڈر ہونے کا دکھاوا کرتے ہیں لیکن الیکشن جیتنے کے بعد سیکولر بن جاتے ہیں۔ ایسے ایم پی اور ایم ایل اے ‘ہندو راشٹر’ کے قیام کے لیے بیکار ہیں۔

دہلی ہوائی اڈے پر جی ایم آر کی برانڈنگ۔ (تصویر بہ شکریہ: www.newdelhiairport.in)

دہلی ہوائی اڈے کو سنبھالنے والی کمپنی بی جے پی کو سب سے زیادہ چندہ دینے والے ٹرسٹ کی سب سے بڑی ڈونر ہے

دہلی ہوائی اڈے کو چلانے والا جی ایم آر گروپ 2018 سے پروڈنٹ الیکٹورل ٹرسٹ کے ٹاپ ڈونر میں سے ایک رہا ہے۔ یہ ٹرسٹ اپنے فنڈ کا سب سے بڑا حصہ بی جے پی کو دیتا رہا ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

نریندر مودی کی نئی حکومت میں مسلمانوں پر حملے کا نیا سلسلہ

یہ خیال کرنا غلط ہوگا کہ انتخابی مہم کے دوران تشدد کے واقعات کم ہوگئے تھے۔ دراصل زبانی طور پر اور اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے تشدد کے واقعات رونما ہوئے، جنہیں وزیر اعظم اور بی جے پی کے دوسرے بڑے لیڈران انجام دے رہے تھے۔

رام مندر۔ (تصویر بہ شکریہ: شری رام جنم بھومی تیرتھ)

رام مندر: پہلی ہی بارش میں چھت سے پانی ٹپکنے کادعویٰ، ٹرسٹ نے کہا — ڈیزائن یا تعمیر میں کوئی مسئلہ نہیں

افتتاح کے صرف پانچ مہینے بعد پہلی ہی بارش میں رام مندرکی چھت سے پانی ٹپکنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ہیڈ پجاری آچاریہ ستیندر داس نے دعویٰ کیا ہے کہ چھت سے ٹپکنے والا بارش کا پانی مندر کے گربھ گرہ میں جمع ہو رہا ہے اور نکاسی آب کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

AB-Samvaad-Thumb-1

سنگھ پریوار میں نئی تکرار؟

ویڈیو: سنگھ پریوار میں موہن بھاگوت کی موجودہ حیثیت کیا ہے؟ کیا سنگھ بی جے پی پر اخلاقی طور پر لگام لگاتا ہے یا اقتدار کے لالچ میں خاموشی سے مودی-شاہ کے پیچھے چلتا ہے؟ سینئر صحافی راہل دیو اور دھیریندر جھا کے ساتھ آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔

بائیں سے - سرخ دائرے میں انورادھا یادو (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/ شیکھر یادو)، ہردیال پبلک اسکول (تصویر: انکت راج/ دی وائر) اور بی جے پی لیڈر شیکھر یادو (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/ شیکھر یادو)

بی جے پی لیڈر کے فیملی اسکول سے چھ نیٹ  ٹاپر: ’مودی کی گارنٹی‘ کا ہریانہ میں نام و نشان نہیں

وقت کا زیاں ہردیال پبلک اسکول اور وجیا سینئر سیکنڈری اسکول، دونوں سینٹر کے امیدواروں کا ہوا، لیکن گریس مارکس صرف ہردیال کے طالبعلموں کو ہی ملے۔ جھجر کے ایک دیگر سینٹر پر امتحان دینے والی ایک طالبہ طنز کرتی ہیں، ‘میں ٹاپ کیسے کرتی، میرا سینٹر ہردیال تھوڑے ہی تھا!’

بی جے پی کے سینئر لیڈر راجناتھ سنگھ کے ساتھ مختلف شیعہ لیڈران۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

لوک سبھا انتخابات: لکھنؤ کے شیعہ مسلمانوں نے بی جے پی کی حمایت یافتہ قیادت کو قبول نہیں کیا

یہ سچ ہے کہ شیعہ ‘ڈیلر’ بی جے پی کی طرف مائل اور ملتفت ہیں، لیکن عام طور پر شیعہ کمیونٹی نے کبھی منظم ہو کر بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا۔ مسلمانوں کے درمیان نفرت پھیلانے کے لیے ہر الیکشن سے پہلے ایسی افواہیں پھیلائی جاتی ہیں۔

 (تصویر بہ شکریہ: PIB/Pixabay)

اٹھارویں لوک سبھا میں مسلمان ارکان پارلیامنٹ کی حصے داری چھ دہائیوں میں سب سے کم

موجودہ لوک سبھا میں مسلم ممبران پارلیامنٹ کی مجموعی تعداد پانچ فیصد سے بھی کم ہے۔ 2024 کے عام انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی بنی بی جے پی میں فی الحال مسلم کمیونٹی کا کوئی پارلیامانی نمائندہ نہیں ہے۔ وہیں کانگریس کے مسلم ممبران پارلیامنٹ کی حصےداری میں اضافہ ہوا ہے۔

سرسنگھ چالک موہن بھاگوت۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@RSSOrg)

حزب اختلاف کا کردار اور آر ایس ایس کی وہی پرانی سازش …

اٹل بہاری واجپائی کی وزارت عظمیٰ میں طاقتور اپوزیشن کی جانب سے ان پر اور ان کی حکومت کے خلاف کیےجانے والے سفاک حملوں کی دھارکند کرنے کے لیے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے واجپائی پر اپنی طرف سے منصوبہ بند اور اسپانسر حملے کیے تھے۔ آج نریندر مودی کے سامنے بھی مضبوط اپوزیشن ہے، اور سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت اسی تجربے کا اعادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نریندر مودی اور سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت۔(تصویر بہ شکریہ: YouTube/narendra modi)

مودی آر ایس ایس کے حقیقی ’سپوت‘ ہیں اور سنگھ مودی سے سب سے زیادہ فیض اٹھانے والا

بھاگوت نے اپنے حالیہ ‘پروچن’ میں کہا کہ الیکشن میں کیا ہوتا ہے اس میں آر ایس ایس کے لوگ نہیں پڑتے، لیکن مہم کے دوران وہ لوگوں کے خیال اور نظریے کی تطہیر کرتے ہیں۔ تو اس بار جب ان کے سابق پرچارک نریندر مودی اور بی جے پی نفرت کا پرنالا بہا رہے تھے تو سنگھ کس طرح کی تطہیرکر رہا تھا؟

امیٹھی لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم کے دوران کشوری لال شرما۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/@ کشوری لال شرما)

ہماری ترجیحات میں امیٹھی کی ترقی اور عوام کو ہراسانی سے نجات دلانا ہے: کے ایل شرما

انٹرویو:امیٹھی لوک سبھا سیٹ کانگریس کے لیے اہم رہی ہے، جہاں سے اس بار پارٹی نے مقامی لیڈر کشوری لال شرما کو مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے خلاف غیر متوقع امیدوار کے طور پر کھڑا کیا تھا۔ شرما کہتے ہیں کہ یہ عوام کی لڑائی تھی اور جیت پارٹی کی نہیں عوام کی ہوئی ہے۔

2024 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: بی جے پی)

بی جے پی کے بہی خواہ اتر پردیش کے رائے دہندگان کے فیصلے کو قبول کیوں نہیں کر پا رہے

جہاں بی جے پی ایس پی (اور کانگریس) کی جانب سے اتر پردیش میں دی گئی گہری چوٹ کو ٹھیک سے سہلا تک نہیں پا رہی، اس کے بہی خواہ دانشور اور تجزیہ کار مدعی سست گواہ چست کی طرز پر اس چوٹ کو معمولی قرار دینے کے لیے یکے بعد دیگرے ناقص اور بودی دلیل لا رہے ہیں۔

وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر 5 جون کو ہوئی میٹنگ میں نریندر مودی، چندر بابو نائیڈو اور نتیش کمار۔ (تصویر بہ شکریہ: بی جے پی)

این ڈی اے میں حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ شروع، چندر بابو نائیڈو نے تعلیم اور مالیات سمیت 9 وزارتوں کا مطالبہ کیا

لوک سبھا میں اکثریت سے بہت دور کھڑی بی جے پی کے لیے تیلگو دیشم پارٹی کی حمایت انتہائی اہم ہے۔ این چندر بابو نائیڈو بی جے پی کے ساتھ بات چیت کے لیے پوری طرح تیار بتائے جا رہے ہیں اور انہوں نے مختلف وزارتوں مثلاً فنانس اور وزارت زراعت کے ساتھ لوک سبھا اسپیکر کے عہدے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

اتر پردیش: ’ہندوتوا کی لیبارٹری‘ میں تبدیلی کی ہوا سے کمزور ہوئی بی جے پی

ایگزٹ پول ایک فی الفور واقعہ ہوتا ہے، مثلاً آپ نے کس کو ووٹ دیا؟ کیوں ووٹ دیا؟ آپ کا تعلق کس برادری سے ہے؟ یہ سوال رفتہ رفتہ ہونے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ نہیں کر پاتے۔ اتر پردیش میں ایسی ہی تبدیلیوں نے وزیر اعظم مودی کے ‘400 پار’ کے نعرے کی ہوا نکال دی۔

2024 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@JagatPrakashNadda)

عوام نے فیصلہ سنا دیا ہے کہ انہیں وزیر اعظم کے طور پر کوئی شہنشاہ نہیں چاہیے

مودی نے اپنے ووٹروں سے مسلم مخالف مینڈیٹ مانگا تھا۔ انہوں نے یہ کہہ کر ڈرایا تھا کہ اپوزیشن پارٹی کانگریس ان کی جائیداد اور دیگر وسائل چھین کر مسلمانوں میں تقسیم کر دے گی۔ بی جے پی کو واضح اکثریت نہ ملنا اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان کو نفرت کی یہ سیاست قبول نہیں ہے۔

ایودھیا میں رام مندر کے پران—پرتشٹھا کی تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: facebook/@BJP4India)

یہ ہار بھی صرف مودی کی ہے …

چونکہ مودی نے یہ الیکشن صرف اپنے نام پر لڑا تھا، صرف اپنے لیے ووٹ مانگے تھے، بی جے پی کے منشور کا نام بھی ‘مودی کی گارنٹی’ تھا۔ یہ ہار بھی صرف مودی کی ہے۔ ان کے پاس اگلی حکومت کی سربراہی کا کوئی حق نہیں بچا ہے۔

سماج وادی پارٹی کی امیدوار کاجل نشاد (بائیں) اور بی جے پی کے ایک روڈ شو کی تصویر(دائیں)۔ (فوٹو: منوج سنگھ)

گورکھپور: شہر کے مزاج اور نشاد کمیونٹی کے رویے پر ہے نتیجے کا انحصار

وزیر اعلیٰ کا آبائی ضلع ہونے کی وجہ سے چوراہوں، پارکوں، تالابوں اور ندی گھاٹوں کی تزئین کاری کی گئی ہے۔ تقریباً ہر سڑک فور لین ہو رہی ہے۔ پورے شہر کا منظر بدلتا دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن ان تعمیراتی کاموں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے اور نقل مکانی کے شکار لوگوں کی حالت زار سننے والا کوئی نہیں ہے۔

مودی اور شاہ، پس منظر میں مراٹھا ریزرویشن تحریک اور لاسلگاؤں منڈی کی تصویریں۔

مہاراشٹر میں کیوں ماند پڑ گئی مودی-شاہ برانڈ کی سیاست

پورے ہندوستان سےموصول ہونے والی خبریں بتا رہی ہیں کہ 2014 اور 2019 کا ‘مودی میجک’ اس بار ندارد ہے کیونکہ انتخابات لوک سبھا حلقہ اور ریاستی سطح پر لڑے گئے ہیں، جہاں بے روزگاری، مہنگائی اور دیہی بحران پورے ہندوستان میں یکساں اور بنیادی ایشو ہیں۔

کرن بھوشن اور برج بھوشن شرن سنگھ۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

یوپی: برج بھوشن شرن سنگھ کے بیٹے کے قافلے کی گاڑی سے کچل کر دو لوگوں کی موت

یہ واقعہ گونڈہ ضلع میں پیش آیا، جہاں قیصر گنج لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار کرن بھوشن سنگھ کا قافلہ قیصر گنج سے حضور پور کی طرف جا رہا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ گاڑی نے موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو ٹکر مار دی، جن کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ اس واقعے میں ایک بزرگ خاتون بھی زخمی ہوئی ہیں۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی)

سنگھ اور بی جے پی: کتنے دور، کتنے پاس؟

کیا سویم سیوک سماج میں اس شرف قبولیت کو نظر انداز کر پائیں گے جو انہیں مودی حکومت کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے؟ کیا ناراض سویم سیوک اپنے پرچارک وزیر اعظم سے دوری بنا پائیں گے؟ یا آخرکار وہ صلح کر لیں گے، یہ سوچتے ہوئے کہ 2025 کے اپنے صد سالہ سال میں اقتدار سے باہر رہنے کا خطرہ مول لینا دانشمندی کی بات نہیں ہوگی۔

شمال-مشرقی دہلی کی ایک گلی۔ (تمام تصویریں: شروتی شرما)

لوک سبھا انتخابات: 2020 کے فسادات کے بعد پہلے الیکشن میں کس کو منتخب کریں گے شمال-مشرقی دہلی کے رائے دہندگان؟

گراؤنڈ رپورٹ: 2020 میں فسادات کی زد میں آنے والے پارلیامانی حلقہ شمال-مشرقی دہلی کے رائے دہندگان منقسم ہیں۔ جہاں ایک طبقہ بی جے پی کا روایتی ووٹر ہے، وہیں کئی لوگ فرقہ وارانہ سیاست سے قطع نظر مقامی ایشوز پر بات کر رہے ہیں۔ یہاں بی جے پی کے منوج تیواری اور ‘انڈیا’ الائنس کے کنہیا کمار کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔