درجن بھر قیدیوں نے جیل میں بنیادی سہولیات سے محرومی اور غیر انسانی صورتحال کی بابت شکایت کرتے ہوئے اپنے خطوط دی وائر کے ساتھ شیئر کیے ہیں، جن سے کھچا کھچ بھری ہوئی جیل میں روزمرہ کی ذلت آمیز زندگی کا تصویری خاکہ سامنے آتا ہے۔
یہ واقعی مشکل وقت ہے۔ کہیں کسی صحافی کو قتل کیا جا رہا ہے، کسی سماجی کارکن اور قلمکار کو جیل رسید کیا جا رہا ہے، تو کہیں کوئی صحافی برسوں سے جیل میں سڑ رہا ہے۔
پچھلی ڈیڑھ دہائی میں ماؤ واد سے مقابلے کے نام پر بستر میں ڈھیر ساری پونجی پہنچی ہے، ٹھیکیدار پنپ چکے ہیں اور بہت سے تعمیراتی کام شروع ہوئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ان سے وابستہ منافع کی تار کو ہلانے کی کوئی بھی کوشش مہلک ہوگی۔ اس لیے اس حملہ آور کے پہلے نشانے پر بستر کے صحافی آ جاتے ہیں۔
آپ ہی سوچیے جس قوم نے وقت کی اہمیت کو ہمیشہ بعد از وقت محسوس کیا اس کے لیے کیلنڈروں کے تکلف کی کیا ضرورت ہے۔
کم لوگوں کو علم ہے کہ منموہن سنگھ نے بڑی سریلی آواز پائی تھی، وہ ‘لگتا نہیں ہے جی میرا’ اور امریتا پریتم کی نظم ‘آکھاں وارث شاہ نوں، کتھوں قبراں وچوں بول’ بڑی پرسوز آواز میں گاتے تھے۔ اردو زبان پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ وہ اردو ادب اور شاعری کا بھی ستھرا ذوق رکھتے تھے۔
سال 2024 ہندوستانی سیاست میں آئین اور امبیڈکر کی مرکزیت کا سال رہا۔ لوک سبھا انتخابات آئین کی دفعات اور اس کے تحفظ کے مسئلہ پر لڑا گیا۔ اپوزیشن نے آئین اور ریزرویشن کو درپیش خطرے کو زور شور سے اٹھایا، جبکہ حکمراں پارٹی ہندوتوا کے ایشو پر دفاعی انداز میں نظر آئی۔ لیکن اسے محض انتخابی حکمت عملی تک محدود رکھنا عوام کے ساتھ چھلاوہ ہوگا۔ آئین اور بابا صاحب پر مرکوز اس بحث کو انقلابی جہت سے آشنا کرنے کی ضرورت ہے۔
شیام بینگل ہر بار ایک نیا موضوع لے کر آتے تھے۔ ‘جنون’ (1979) جیسی تاریخی پس منظر والی فلم کے فوراً بعد انہوں نے ‘کلیگ’ (1981) میں مہابھارت کو بنیاد بنا کر جدید دنیا میں رشتوں کی کھوج بین کی اور پھر ‘منڈی’ (1983) میں کوٹھے کی حقیقی زندگی کی عکاسی کی۔
دونوں علاقوں میں سخت سردیاں ہوتی ہیں، درجہ حرارت منفی پانچ سے سات تو کبھی منفی پندرہ تک بھی نیچے آجاتا ہے، مگر سردی کا سامنا کرنے کا انداز، اور بنیادی ڈھانچے کی دستیابی کے حوالے سے دونوں خطوں میں زمیں و آسمان کا فرق ہے۔
’گرم ہوا‘پہلی فلم تھی جس میں تقسیم ملک کے فوراً بعد ہندوستانی مسلمانوں کے تجربے کو سلیقے سے پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔گرم ہواکے بننے سے پہلے تک مقبول ہندی فلموں میں خاص کر مسلم کرداروں کو ٹوکن کے طور پر پیش کیا جاتا تھا۔
بی جے پی نے 19 دسمبر کو جو کچھ بھی کیا اس کی سنگینی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ تشدد کے بعد ہمیشہ شک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ دو فریق بن جاتے ہیں۔ دوسرے فریق کو وضاحت پیش کرنی پڑتی ہے۔ بی جے پی ہر عوامی تحریک یا اپوزیشن کے احتجاج کے دوران تشدد کا سہارا لےکر یہی کرتی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی آئین کے آگے ماتھا ٹیکتے ہیں اور بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر کے سامنے ادب سے سر کو خم کرتے ہیں، لیکن سب جانتے ہیں کہ یہ دلت ووٹ حاصل کرنے کے لیے ان کا شو آف ہے۔
ویڈیو: بدھ کو پارلیامنٹ میں زبردست ہنگامہ آرائی کے درمیان بابا صاحب امبیڈکر کا نام سرخیوں میں رہا۔ جہاں اپوزیشن جماعتوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ریمارکس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے معافی کا مطالبہ کیا، وہیں ان کے دفاع میں خود پی ایم مودی مورچہ سنبھالتے نظر آئے۔
بشار الاسد کے سقوط کے بعد اسرائیل شام پر لگاتار بمباری کرکے اس کی دفاعی تنصبات کو ختم کرکے ایک طرف اس کو اس حد تک غیر محفوظ بنانا چاہتا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف کوئی قدم اٹھانے کی ہمت نہ کرے اور دوسری طرف کرد علاقہ اے اے این ای ایس کی طرف بھی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھے۔ یعنی کرد علاقوں کی خود مختاری کا دفاع اسرائیل نے اپنے ذمہ لے لیا ہے۔
تین دہائی قبل جب یہ عبادت گاہوں کا بل پارلیامنٹ میں پیش کیا گیا تھا تو بی جے پی نے اسے ‘سیاہ ترین ‘ بل قرار دیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیاتھا کہ یہ’مغل اور برطانوی دور حکومت میں ہندو مندروں پر کی جانے والی تمام تجاوزات کو قانونی حیثیت دینے’ کی کوشش کی کرتا ہے۔ جبکہ غیر بی جے پی ارکان پارلیامنٹ نے اس کی حمایت کرتے ہوئے اسے سیکولرازم اور ہم آہنگی کے تحفظ کے لیے ایک ضروری قدم قرار دیا تھا۔
ویڈیو: کیا یوٹیوب نے صحافت کی نوعیت کو بدل دیا ہے، یوٹیوبرز کے آنے سے صحافیوں کے لیے چیلنجز بڑھ گئے ہیں؟ اس موضوع پر میڈیا تجزیہ کار اور مصنف ونیت کمار کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج۔
جب تک ہندوستانی عدالتوں کو پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 کی روح کو پامال کرنے کی اجازت دی جاتی رہے گی، تب تک تاریخ کے زخم کریدے جاتے رہیں گے، ہم آہنگی بگڑتی رہے گی اور خون خرابہ ہوتا رہے گا۔
یتی نرسنہانند کی صدارت میں 17 سے 21 دسمبر تک وشو دھرم سنسد ہونے جا رہی ہے۔ اس کی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام اسلام کے خاتمے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ کیا ہندو دھرم کا بذات خود کوئی وجود نہیں ہے کہ یہ لوگ مذہب کی متضاد تعریفیں پیش کر رہے ہیں؟
سال 2016 میں مودی حکومت نےنوٹ بندی کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس کا ایک مقصد جعلی کرنسی پر روک لگانا ہے۔ تاہم، جعلی کرنسی آج بھی ایک چیلنج ہے۔ وزارت خزانہ نے حال ہی میں بتایا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں 500 روپے کے جعلی نوٹوں میں 317 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
اٹھارہ جنوری 1948 کو اپنے آخری اپواس کوختم کرنے کے ٹھیک نو دن بعد، یعنی اپنے قتل سے تین دن پہلے، گاندھی دہلی کے مہرولی واقع درگاہ قطب الدین بختیار کاکی کے مزار پر گئے تھے۔ انہوں نے دہلی میں امن وامان اور ہم آہنگی قائم کرنے کے ارادے سے کیے گئے اس دورے کو تیرتھ یاترا کا نام دیا تھا۔ یہ ان کا آخری عوامی دورہ تھا۔
اسد کا زوال صرف ایک حکومت کا خاتمہ نہیں ہے۔ یہ شام کی تاریخ میں ایک ایسا انقلاب ہے، جس کی باز گشت مستقبل میں دور تک سنائی دے گی۔
ویڈیو: بنگلہ دیش میں غداری کے الزام میں ویشنو سنت چنمئے کرشن داس کی گرفتاری کے بعد ہندوستان کے کئی حصوں، بالخصوص شمال مشرق اور بنگال میں مظاہرے ہوئے ہیں اور ہندوؤں کے محفوظ نہیں ہونے کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ اس بارے میں دی وائر کی سنگیتا بروآ پیشاروتی اور دی ہندو کے سینئر صحافی کلول بھٹاچاریہ سے تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
نریندر مودی کی آمد تو 2014میں ہوئی، اس سے قبل سیکولر جماعتوں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی، جن کی سانسیں ہی مسلمانوں کے دم سے ٹکی ہوئی تھیں، بابری مسجد کی مسماری کے ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔
ایودھیا کی سبھا جھوٹ اور ادھرم کی بنیاد پر بنائی گئی ہے، کیونکہ جس کو اس کے درباری سچائی کی جیت کہتے ہیں، وہ دراصل فریب اور زبردستی کی پیداوارہے۔ عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے یہ درباری بھول جاتے ہیں کہ اسی عدالت نے 6 دسمبر کے ایودھیا—کانڈ کو جرم قرار دیا تھا۔
موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ہر مسجد کے نیچے شیو مندر یا کوئی مورتی ڈھونڈنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیے۔ شاید ان کو معلوم ہے کہ اگر یہ سلسلہ شروع ہوا تو رکنے والا نہیں ہے اس کی زد میں ہندو مندر بھی آسکتے ہیں اور تاریخ کے وہ اوراق بھی کھل جائیں گے، جو ثابت کریں گے کہ کس طرح برہمنوں نے بدھ مت کو دبایا اور ان کی عبادت گاہوں کو نہ صرف مسمار کیا بلکہ بدھ بھکشووں اور بدھ مت کے ماننے والوں کو اذیت ناک موت دے کر اس مذہب کو ہی ملک سے بے دخل کر دیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر وکیل دشینت دوے نے دی وائر کے لیے کرن تھاپر کو دیے ایک انٹرویو میں کہا کہ مسجدوں کے سروے کی اجازت دے کر سابق سی جے آئی جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ‘آئین اور ملک کے ساتھ بڑی ناانصافی کی’ ہے۔
ویڈیو: سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے سے لے کر اجمیر میں درگاہ شریف میں مندر ہونے کے دعوے پر نوٹس بھیجے جانےکے پس پردہ عدالتی احکامات ہیں۔ کیا عدالتیں عبادت گاہوں سے متعلق ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہی ہیں؟ اس موضوع پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ایم آر شمشاد کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
بی جے پی کے مطابق، سنبھل میں مسجد کے سروے کے دوران جو تشدد ہوا وہ شہر کی ترک اور پٹھان برادریوں سے تعلق رکھنے والے دو سیاسی خاندانوں کے درمیان بالادستی کی لڑائی کا نتیجہ تھا۔ تاہم، مقامی لوگوں اور اپوزیشن رہنماؤں نے اس کی تردید کرتے ہوئے اسے پولیس کو بچانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
راج شیکھر کا کام نصف صدی سے زیادہ پر محیط ہے، جس کے دوران انہوں نے دلتوں کے جذبات اور مسائل کی انتھک نمائندگی کی ہے، اپنے پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے اعلیٰ ذات کی بالادستی کو چیلنج کیا۔ جرنل دلت وائس کو انہوں نے 1981 میں قائم تھا۔ ان کا جرنل ہندوستان کے انسانی حقوق سے محروم سبھی طبقات کے ترجمان کے طور پر کام کرتا تھا۔
آئین کی تمہید سے لفظ ‘سیکولر’ اور ‘سوشلزم’ کو ہٹانے کا مطالبہ جمہوریت اور آئین کے لیے خطرے کی علامت ہے۔ الفاظ میں تبدیلی کے بجائے اپنی ذہنیت میں تبدیلی کا سامان کیا جانا چاہیے۔
امبیڈکر کا کہنا تھا کہ ہندو راج اس ملک کے لیے سب سے بڑی آفت ہوگی کیونکہ ہندو راشٹر کا خواب آزادی، مساوات اور بھائی چارے کے خلاف ہے اور یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں سے میل نہیں کھاتا۔
نسل در نسل ہم یہ مانتے رہے ہیں کہ ہندو کا متضاد لفظ مسلمان ہے۔ میں نے بچپن میں سنا تھا کہ مسلمان ہر کام ہندوؤں کے برعکس کرتے ہیں۔ یہی بات میری بیٹی کو اس کی ٹیچر نے بتایا۔ ہندو سمجھتے ہیں کہ مسلمان شدت پسند اور تنگ نظر ہوتے ہیں، ظالم ہوتے ہیں اور انہیں بچپن سے ہی تشدد کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ان کی مسجدوں میں اسلحے رکھے جاتے ہیں۔
سال 2022 میں بی جے پی لیڈر نوپور شرما کے پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کے خلاف الہ آباد میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں یوپی پولیس نے مقامی کارکن جاوید محمد کو حراست میں لیا تھا اور انہیں ‘ماسٹر مائنڈ’ قرار دینے کے بعد ان کا گھر گرا دیا تھا۔ ان کی کہانی، ان کی زبانی۔
تاریخ، ادب اور صحافت کے بامعنی امتزاج کو پیش کرتی یہ تحریریں آج کے ہندوستان اور مسلمان سے مکالمہ قائم کرتی ہیں اور اس سیاست کو سمجھنے میں بھی مدد کرتی ہیں جہاں ⸺کرسی⸺ کی بنیاد ہی نفرت اور تشدد پر ٹکی ہوئی ہے۔ جس کا واحد مقصد مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کو عام کرنا، اس رویے کو نارملائز کرنا اور اپنا الو سیدھا کرنا ہے۔
اس الیکشن میں پرشانت کشور کی پارٹی جن سوراج بھی میدان میں تھی، لیکن وہ کوئی اثر نہیں چھوڑ پائی۔
جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات کی تاریخ میں آج تک کوئی بھی پارٹی دوبارہ حکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکی تھی، بہار سے الگ ہونے والی اس ریاست کے انتخابی نتائج پرحکومت مخالف لہر ہمیشہ حاوی رہی ہے، لیکن درج فہرست ذاتوں کے لیےمخصوص 28 اسمبلی سیٹوں میں سے 27 پرجیت حاصل کرنے جا رہے ہیمنت سورین کی قیادت والا’انڈیا’ اتحاد تاریخ رقم کرنے کی دہلیز پر ہے۔
چھتیس گڑھ میں کوئلے کی کانوں کے خلاف آدی واسیوں کی مزاحمت کو روکنے کے لیے اڈانی گروپ نے ان کے ہی علاقے کے لوگوں کو کوآرڈینیٹر بنا دیا ہے۔ وہ گاؤں والوں کے سامنے کمپنی کی بات رکھتے ہیں، گاؤں والوں کو بغیر احتجاج کے معاوضہ قبول کرنے اور مظاہرہ سے دور رہنے کے لیے راضی کرتے ہیں۔ اس حکمت عملی نے قبائلی سماج کو تقسیم کر دیا ہے۔
لاہور اور دہلی بالکل جڑواں بہنیں لگتی ہیں۔ اگر دہلی میں کسی شخص کو نیند کی گولی کھلا کر لاہور میں جگایا جائے، تو شاید ہی اس کو پتہ چلے کہ وہ کسی دوسرے شہر میں ہے۔
ویڈیو: سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی دہلی-این سی آر سمیت پورا شمالی ہندوستان فضائی آلودگی کی زد میں آ جاتا ہے۔ ہر سال حکومتیں اقدامات کرنے کی بات کرتی ہیں، لیکن کوئی خاص تبدیلی نہیں آتی۔ اس کا حل کیا ہے؟ اس بارے میں ماحولیات پر کام کرنے والی آزاد تنظیم ‘انوائروکیٹلسٹ’ کے بانی اور لیڈ اینالسٹ سنیل دہیا اور دی وائر کی ہیلتھ رپورٹر بن جوت کور سے تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
ویڈیو: ملک میں مختلف انتخابات کے درمیان فرقہ وارانہ بیانات اور ہیٹ اسپیچ انتخابی مہم کا حصہ بن چکے ہیں، جہاں لیڈر بغیر کسی جوابدہی کے نفرت انگیز بیانات دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ وہیں، الیکشن کمیشن بھی ان پر خاموش ہے۔ اس حوالے سے دی وائر کی نیشنل افیئرز کی مدیر سنگیتا بروآ پیشاروتی اور اے ڈی آر کی لیگل لیڈ شیوانی کپور کے ساتھ میناکشی تیواری کی بات چیت۔
ویڈیو: امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی جیت کا عالمی منظر نامے پر کیا اثر پڑے گا اور ٹرمپ کی واپسی کا امریکہ کی سیاست اور معاشرے پر کیا اثر پڑے گا،اس بارے میں بتا رہے ہیں دی وائر ہندی کے مدیرآشوتوش بھاردواج ۔