کرناٹک میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ این آر سی پر، میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ہر ملک کو یہ نہیں پتہ ہونا چاہیے کہ اس کی زمین پر کتنے شہری رہتے ہیں اور کتنے غیر ملکی رہتے ہیں؟
نئی دہلی: 2014 میں ان کی حکومت کے چنے جانے کے بعد سے این آر سی پر کوئی چرچہ نہیں ہونے کی وزیر اعظم نریندر مودی کی یقین دہانی کےکچھ ہفتوں بعد وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے پوچھا کہ این آر سی پر اعتراض کیوں ہونا چاہیے؟انڈین ایکسپریس کےمطابق، انہوں نے کہا کہ ہر ملک کو یہ جاننے کا حق ہے کہ اس کے یہاں کتنے شہری ہیں اور کتنے غیر ملکی اس کی حدود کے اندر رہ رہے ہیں۔
کرناٹک کے منگلورو میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا، این آر سی پر، میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ہر ملک کو یہ نہیں پتہ ہونا چاہیے کہ اس کی زمین پر کتنے شہری رہتے ہیں اور کتنے غیر ملکی رہتے ہیں؟ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیاکسی ملک کو یہ جاننے کا حق نہیں ہے کہ اس کے شہری کتنے لوگ ہیں؟اس کے جواب میں جب بھیڑ نے ہاں کہا تب سنگھ نے پوچھا، پھر این آر سی بن رہا ہے، اس میں کیا اعتراض ہے؟
حالانکہ، سنگھ نے آگےکہا کہ بی جے پی حکومت نے اس کارروائی کو شروع نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا، این آر سی نام کی چڑیا ہم لوگ لےکر نہیں آئے تھے …این آر سی نام کی چڑیا سپریم کورٹ کے حکم پرکانگریس حکومت لےکر آئی تھی۔ لیکن اب این آر سی کا ذمہ دار ہمیں ٹھہرایا جا رہاہے۔ سنگھ کا تبصرہ وزیراعظم مودی کے ذریعے ملک گیر مجوزہ این آر سی سی سے اپنی حکومت کو دور کرنے کے ایک مہینے بعد آیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ سال 22 دسمبر کو دہلی میں ایک عوامی ریلی میں کہا تھا کہ حکومت نے ابھی تک اس پر کوئی چرچہ نہیں کیا ہے۔
مودی نے کہا تھا، ‘دیکھیں کہ کیا این آر سی پر کچھ ہوا ہے۔ جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔ 2014 سے آج تک میری حکومت کے وقت سے این آر سی پر کوئی چرچہ نہیں ہوا۔سنگھ نے کہاکہ نہ تو شہریت(ترمیم) قانون (سی اے اے) اور نہ ہی این آر سی ہندوستانی مسلمانوں کو چوٹ پہنچائےگا۔ سنگھ نے کہا کہ حکومت سی اے اے اس لئے لےکے آئی کیونکہ اقلیت اس علاقے کے مذہبی مالک میں محفوظ نہیں تھے۔
انہوں نے کہا، ‘پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سیکولر ملک نہیں ہیں۔ یہ مذہبی ممالک ہیں۔ اسلام ان تین ریاستوں کا مذہب ہے۔ ہندوستان کا مذہب ہندو مذہب نہیں ہے،ہندوستان ایک سیکولرملک ہے۔ اس لئے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں اسلام کے ماننے والوں کو ستایا نہیں جا سکتا ہے۔ سنگھ نے بی جے پی کارکنان سے گزارش کی کہ وہ مسلم بھائیوں کو سمجھائیں کہ ہم ان کی شہریت نہیں لینےجا رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ان تین ممالک کے مسلمانوں کو طے عمل کے تحت شہریت ملےگی۔ انہوں نے کہا، پچھلی حکومت میں میں نے وزیر داخلہ کے طور پر عدنان سمیع (پاکستانی نژاد گلوکار)کوشہریت دی۔ پچھلے چھ سالوں میں تقریباً600 مسلمانوں کو شہریت ملی۔اپوزیشن کو نشانے پرلیتے ہوئے سنگھ نے حزب مخالف کی اکثریت والی ریاستی اسمبلیوں میں سی اے اے کے خلاف تجویز منظور کرکے’ بڑی آئینی بھول ‘ نہیں کرنے کی اپیل کی اوراپوزیشن کو راشٹر دھرم کو نہیں بھولنے کی صلاح دی۔
انہوں نے کہا، کچھ اپوزیشن پارٹیاں (جہاں وہ اکثریت میں ہیں)سے تجویز منظور کر رہی ہیں کہ ان کی ریاست شہریت قانون کو نافذ نہیں کریںگی۔ میں ان سے ایسی چیزیں نہیں کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ یہ بڑی آئینی بھول ہے۔ برائے مہربانی ایسی بھول مت کیجیے۔ کانگریس پر اس مدعے کولے کرلوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ پارٹی کو راشٹر دھرم کو نہیں بھولنا چاہیے۔ 1990 کی دہائی میں دہشت گردی کے عروج پررہنے کے دوران وادی سے بڑی تعداد میں کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی کا ذکر کرتےہوئے بی جے پی رہنما نے کہا کہ اب کوئی بھی طاقت ان کو ان کے گھروں میں لوٹنے سےنہیں روک سکتی۔
Categories: خبریں