خبریں

این پی آر پر تلنگانہ کے وزیراعلیٰ نے کہا، میرے پاس برتھ سرٹیفکیٹ نہیں ہے

تلنگانہ کے وزیراعلیٰ چندرشیکھر راؤ نے اسمبلی کو خطاب کرتے ہوئےکہا کہ جب میں اپنا برتھ سرٹیفکیٹ پیش نہیں کر پا رہا تو دلت، آدیواسی اورغریب لوگ کہاں سے برتھ سرٹیفکیٹ لائیں‌گے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس برتھ سرٹیفکیٹ نہیں ہے تو ایسے میں وہ اپنے والد کے کاغذات کہاں سے لائیں‌گے۔نوبھارت ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، وزیراعلیٰ راؤ نےگزشتہ سنیچر کواسمبلی میں  کہا کہ شہریوں پر شہریت ترمیم قانون(سی اے اے)، این پی آر اوراین آر سی جبراًکیوں تھوپی جا رہی ہے۔راؤ نےاین پی آر کے نئے خاکہ کا ذکر کرتے ہوئےکہا، ‘جب میرے پاس برتھ سرٹیفکیٹ نہیں ہے تو میں اپنے والد کاسرٹیفکیٹ کہاں سے لاؤں‌گا۔ یہ میرے لئے بھی تشویش  کی بات ہے۔ میں گاؤں میں اپنے گھرپر پیدا ہوا تھا۔اس وقت وہاں کوئی ہاسپٹل نہیں تھا۔ گاؤں کے بزرگ ہی پیدائش کاسرٹیفکیٹ لکھتے تھے، جس پر کوئی سرکاری مہر نہیں ہوتا تھا۔

انہوں نے کہا،جب میں پیدا ہوا تھا، ہمارے پاس 580 ایکڑ زمین تھی اور ایک عمارت بھی تھی۔ جب میں اپنا برتھ سرٹیفکیٹ پیش نہیں کر پا رہا تودلت، آدیواسی اور غریب لوگ کہاں سے کاغذات لائیں‌گے۔انہوں نے کہا، آئین ملک کے ہرایک شہری کو یکساں حق دیتا ہے۔ یہ قانون آئین کے اصل جذبہ کے خلاف ہے۔ آپ ایک خاص مذہب کے ساتھ کیسے جانبداری کرسکتے ہیں۔ کوئی بھی مہذب سماج ایسے قانون کو برداشت نہیں کرے‌گا، جو اس طرح سے امتیازی سلوک کرے۔ آج اقوام متحدہ سے لےکر دنیا بھر میں ان قوانین کو لےکر بحث ہو رہی ہے۔ ہم سب اس ملک کا حصہ ہیں اور خاموش نہیں رہیں‌گے۔ ہم اپنی حد میں رہ‌کر جو کر سکتے ہیں،وہ کریں‌گے اور کسی سے بھی نہیں ڈریں‌گے۔

کے سی آر نے کہا کہ تلنگانہ  راشٹر سمیتی کی اپنی کچھ ترجیحات اورضابطے ہیں، جن سے وہ کبھی سمجھوتہ نہیں کریں‌گے۔

کے سی آر نے کہا کہ ایوان اس مدعے پر پوری طرح سے بحث کرنے کے بعدبحث کے بعد قرارداد پاس کرے‌گا، تاکہ پورے ملک کو اس معاملے میں ایک مضبوط پیغام دیا جا سکے۔ یہ معاملہ ملک کے مستقبل، اس کے آئین اور دنیا میں اس کے قد سے جڑاہوا ہے۔انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ ایسے قانون کی وجہ سے ملک وقار کھو رہاہے۔

راؤ نے کہا، ‘ ہم اس ملک کا حصہ ہیں اور ہم اپنی حد میں رہ‌کر جوکر سکتے ہیں، وہ کریں‌گے اور کسی سے بھی نہیں ڈریں‌گے۔ ‘