فکر و نظر

2024 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: بی جے پی)

بی جے پی کے بہی خواہ اتر پردیش کے رائے دہندگان کے فیصلے کو قبول کیوں نہیں کر پا رہے

جہاں بی جے پی ایس پی (اور کانگریس) کی جانب سے اتر پردیش میں دی گئی گہری چوٹ کو ٹھیک سے سہلا تک نہیں پا رہی، اس کے بہی خواہ دانشور اور تجزیہ کار مدعی سست گواہ چست کی طرز پر اس چوٹ کو معمولی قرار دینے کے لیے یکے بعد دیگرے ناقص اور بودی دلیل لا رہے ہیں۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

اتر پردیش: ’ہندوتوا کی لیبارٹری‘ میں تبدیلی کی ہوا سے کمزور ہوئی بی جے پی

ایگزٹ پول ایک فی الفور واقعہ ہوتا ہے، مثلاً آپ نے کس کو ووٹ دیا؟ کیوں ووٹ دیا؟ آپ کا تعلق کس برادری سے ہے؟ یہ سوال رفتہ رفتہ ہونے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ نہیں کر پاتے۔ اتر پردیش میں ایسی ہی تبدیلیوں نے وزیر اعظم مودی کے ‘400 پار’ کے نعرے کی ہوا نکال دی۔

2024 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@JagatPrakashNadda)

عوام نے فیصلہ سنا دیا ہے کہ انہیں وزیر اعظم کے طور پر کوئی شہنشاہ نہیں چاہیے

مودی نے اپنے ووٹروں سے مسلم مخالف مینڈیٹ مانگا تھا۔ انہوں نے یہ کہہ کر ڈرایا تھا کہ اپوزیشن پارٹی کانگریس ان کی جائیداد اور دیگر وسائل چھین کر مسلمانوں میں تقسیم کر دے گی۔ بی جے پی کو واضح اکثریت نہ ملنا اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان کو نفرت کی یہ سیاست قبول نہیں ہے۔

علامتی تصویر، بہ شکریہ ایکس: @TheFlagOfIsrae

کون اٹھاتا ہے خرچ اسرائیل کے معیار زندگی کا

اسرائیلی شہریوں کے اعلیٰ یورپین معیار زندگی کی ایک قیمت ہے۔ یہ قیمت کون ادا کرتا ہے؟ دراصل مالدار یورپی شہروں کی طرز پر عوامی خدمات بہم پہنچانے اور اعلیٰ معیار زندگی کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ وسائل خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ یہ وسائل امریکی ٹیکس دہندگان کو ادا کرنے پڑتے ہیں۔ امریکی اداروں اور شہریوں میں اب اس پر سوال اٹھنا شروع ہو گئے ہیں کہ وہ کب تک اور کیوں اسرائیل کی ناز برداری کرتے رہیں گے؟

ایودھیا میں رام مندر کے پران—پرتشٹھا کی تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: facebook/@BJP4India)

یہ ہار بھی صرف مودی کی ہے …

چونکہ مودی نے یہ الیکشن صرف اپنے نام پر لڑا تھا، صرف اپنے لیے ووٹ مانگے تھے، بی جے پی کے منشور کا نام بھی ‘مودی کی گارنٹی’ تھا۔ یہ ہار بھی صرف مودی کی ہے۔ ان کے پاس اگلی حکومت کی سربراہی کا کوئی حق نہیں بچا ہے۔

فوٹو بہ شکریہ: سوشل میڈیا

جیم عباسی کا ناولٹ ’سندھو‘: تاریخی بیانیہ کے بین السطور کو اجالنے کی تخلیقی خواہش

زمانۂ قدیم کے بارے میں، وہ بھی ماضی بعید کے ایسے پہلو پر لکھنا جس کے اسرار سے بہت کم پردہ ہٹا ہے، ناولٹ کو خالص تخیل کی اڑان بنا سکتا تھا، لیکن ’سندھو‘ کی کہانی جیم عباسی نے نہایت قائل کرنے والے اور معروضی انداز میں لکھی ہے۔ کوئی تخلیق کار تاریخی بیانیے کے بین السطور میں کیا کیا پڑھ سکتا ہے، اگر سمجھنا ہو تو ’سندھو‘ کو ضرور پڑھنا چاہیے۔

یوپی میں ایک مظاہرے میں کے دوران  کی تصویر۔ (فائل فوٹو بہ شکریہ: ایکس)

یوپی میں برسوں سے لٹکی سرکاری بھرتیاں اور پیپر لیک مایوس بے روزگاروں کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہیں

اتر پردیش میں نوجوانوں کے لیے بے روزگاری ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے۔ سرکاری نوکریوں کا خواب دیکھنے والے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ بھرتی کے امتحانات کا لمبا انتظار، پھر پیپر لیک کا مسئلہ اور بعض اوقات بڑے پیمانے پر دھاندلی کی وجہ سے امتحانات کا رد ہوجانا بھی اب ریاست میں عام سا واقعہ ہے۔

مودی اور شاہ، پس منظر میں مراٹھا ریزرویشن تحریک اور لاسلگاؤں منڈی کی تصویریں۔

مہاراشٹر میں کیوں ماند پڑ گئی مودی-شاہ برانڈ کی سیاست

پورے ہندوستان سےموصول ہونے والی خبریں بتا رہی ہیں کہ 2014 اور 2019 کا ‘مودی میجک’ اس بار ندارد ہے کیونکہ انتخابات لوک سبھا حلقہ اور ریاستی سطح پر لڑے گئے ہیں، جہاں بے روزگاری، مہنگائی اور دیہی بحران پورے ہندوستان میں یکساں اور بنیادی ایشو ہیں۔

baat-bharat-ki-thumb-2

ووٹر ٹرن آؤٹ ڈیٹا کو کیوں چھپا رہا ہے الیکشن کمیشن؟

اے ڈی آر اور کامن کاز کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو ووٹروں کی تعداد سے متعلق فارم 17 سی کے ریکارڈ کو پبلک کرنے کی ہدایت دینے سے سپریم کورٹ کی جانب سے انکار اور کمیشن کے رویے کے حوالے سے پیدا ہونے والےشکوک و شبہات کے بارے میں سماجی کارکن انجلی بھاردواج اور دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

(تصویر بہ شکریہ: patanjali.group)

رام دیو اور ان کے لوگوں نے پتنجلی گروپ پر قبضہ بنائے رکھنے کے لیے ٹیکس-فری خیراتی ادارے کا استعمال کیا

پتنجلی نے یوگا اور آیوروید کو فروغ دینے کے لیے ایک خیراتی ادارہ قائم کیا تھا۔ تاہم، اس نے برسوں تک کوئی چیریٹی کا کام نہیں کیا، بلکہ اس کا استعمال اس گروپ کے بڑھتے ہوئے کاروبار کو مضبوط کرنے کے لیے کیا گیا۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی)

سنگھ اور بی جے پی: کتنے دور، کتنے پاس؟

کیا سویم سیوک سماج میں اس شرف قبولیت کو نظر انداز کر پائیں گے جو انہیں مودی حکومت کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے؟ کیا ناراض سویم سیوک اپنے پرچارک وزیر اعظم سے دوری بنا پائیں گے؟ یا آخرکار وہ صلح کر لیں گے، یہ سوچتے ہوئے کہ 2025 کے اپنے صد سالہ سال میں اقتدار سے باہر رہنے کا خطرہ مول لینا دانشمندی کی بات نہیں ہوگی۔

دسمبر 2022 میں ابراہیم رئیسی کی تصویر کے ساتھ ایک حامی۔ تصویر: X/@raisi_com

ایرانی صدر کی ہوائی حادثے میں موت کے مضمرات

فی الحال نائب صدر محمد مخبر نے صدارتی اختیارات سنبھال لیے ہیں۔ مگر آئین کی رو سے نئے صدر کا انتخاب 50 دنوں کے اندرکروانا ضرور ی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اچانک تبدیلی نے ایران کو سیاسی طور پر غیر یقینی صورتحال میں ڈال دیا ہے۔

کوویکسین. (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/بھارت بایوٹیک)

آئی سی ایم آر نے بی ایچ یو کی کوویکسین ریسرچ کو خارج کیا، واپس لینے کی مانگ

بی ایچ یو کی جانب سے جاری ایک اسٹڈی، جس میں 926 افراد نے حصہ لیا تھا، میں کہا گیا تھا کہ ان میں سے 33 فیصد لوگوں کو کوویکسین لینے کے بعد کسی نہ کسی طرح کے مضر اثرات کا سامنا کرنا پڑا۔ اب آئی سی ایم آر نے اس تحقیق پر سوال اٹھاتے ہوےئے خود کو اس سے الگ کر لیا ہے۔

Baat-Bharat-ki

کشمیر میں انتخابات کی اہمیت، دہلی میں کتنا مضبوط ’انڈیا‘ الائنس؟

جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار صوبے میں ہونے والی ووٹنگ اور اور دہلی لوک سبھا انتخابات میں ‘انڈیا’ اتحاد کی پوزیشن کے موضوع پر کشمیر کے صحافی آکاش حسن اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

Ashutosh-Sushant-Thumb

اندھے یُگ میں ہندی سنیما

ویڈیو: گزشتہ دس سالوں میں ملک کی سیاست کے ساتھ ہی ہندی سنیما میں بھی اہم تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ جہاں ایک خاص قسم کے سنیما کو آسانی سے فنڈنگ ​​وغیرہ مل رہی ہے، وہیں انڈسٹری کے بہت سے باصلاحیت لوگوں، خصوصی طور پر وہ لوگ جو بی جے پی کے نظریے سے اتفاق نہیں رکھتے، مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس بارے میں اداکار سشانت سنگھ سے بات کر رہے ہیں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج۔

(السٹریشن: دی وائر)

پی ایم مودی کے دس سالہ دور حکومت میں خواتین کے خلاف جرائم

پچھلے کچھ سالوں میں کسی ریپسٹ کے نام نہاد ہندو اور بی جے پی یا سنگھ کا حمایتی ہونے پر اس کے حق میں کیا کیانہیں کیا گیا۔اس کو بچانے کے لیے جلوس نکالے گئے، قومی پرچم کے ساتھ مارچ نکالا گیا، تھانوں پر دباؤ بنائے گئے، میڈیا کو خاموش کرایا گیا۔ یہاں تک کہ متاثرین کو ہی مورد الزام ٹھہرایا گیا، ان کی کردارکشی کی گئی، اہل خانہ کو دھمکیاں دی گئیں اور سودا کرنے پر مجبور کیا گیا۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

نریندر مودی کا مسلمانوں کے خلاف نہ بولنے کا دعویٰ بے بنیاد ہے

گزشتہ اپریل میں راجستھان کے بانس واڑہ سے شروع ہونے والی تقریروں کی ایک سیریز میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کھلے عام مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے جھوٹے دعوے کیے ہیں کہ کانگریس ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی سے ریزرویشن چھین کر مسلمانوں کو دینا چاہتی ہے۔ بی جے پی نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے سوشل میڈیا پر مسلم مخالف ویڈیو بھی ڈالے ہیں۔

فائل فوٹو: رائٹرس

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں جن مطالبات کو لے کر طوفان برپا ہوگیا ہے اور جس کے نتیجے میں کئی جانیں بھی چلی گئیں، کو بڑی آسانی کے ساتھ افہام و تفہیم کے ساتھ حل کیا جاسکتا تھا۔ بجلی کے بل اور آٹے کی قیمتوں میں کمی یا اسی سبسڈی کی مانگ، جس کا اطلاق گلگت بلتستان پر ہوتا ہے، کوئی ایسے مطالبات نہ تھے، جن پر کوئی مراعات نہیں دی جا سکتی تھی۔

Ankit-thumb

لگ بھگ جئے ہند: تعلیمی اداروں کا گلگوٹیاکرن اور اظہار رائے کی آزادی کے خطرے

گزشتہ دنوں تعلیمی اداروں سے متعلق دو معاملے سامنے آئے۔ پہلا معاملہ ایک پرائیویٹ یونیورسٹی ‘گلگوٹیا یونیورسٹی’ کے مبینہ سیاسی استعمال کا تھا، وہیں دوسرا معاملہ ممبئی کے ایک پرائیویٹ اسکول سے متعلق تھا، جس کی پرنسپل کو ان کے سیاسی خیالات کے اظہار کی وجہ سے نوکری سے نکال دیا گیا۔ ان دونوں معاملوں پر ویڈیو میں بات کی گئی ہے۔

Baat-bharat-ki-thumb-1

بات بھارت کی: مودی کا مسلم کوٹے کا ’ڈر‘ دکھانا، بی جے پی کی مددگار بی ایس پی

وزیر اعظم نریندر مودی کی انتخابی تقریروں میں کانگریس کی جانب سے مسلمانوں کو ‘الگ کوٹا’ دینے کے گمراہ کن دعووں، بی جے پی کو فائدہ پہنچانے والے بی ایس پی کے انتخابی فیصلوں اور الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر اٹھنے والے سوالوں پر دی وائر کی مدیر سیما چشتی اور سپریم کورٹ کے وکیل صارم نوید کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

Ajay-thumb

مسلم آبادی کے حوالے سے جو فرقہ وارانہ اعداد و شمار پیش کیے جارہے ہیں اس کی سچائی کیا ہے؟

وزیر اعظم نریندر مودی کی اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی –پی ایم) کی طرف سے انتخابات کے درمیان آبادی پر مبنی رپورٹ کی بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں 43 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ہندوؤں کی آبادی میں 7 فیصد کمی ہوئی ہے۔ تاہم یہ مکمل سچائی نہیں ہے۔ اس فرقہ وارانہ سیاست پر دی وائر کی ہیلتھ رپورٹر بن جوت کور سے اجئے کمار کی بات چیت۔

(السٹریشن : پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

کیا واقعی ہندوستان کی آبادی میں مسلمانوں کی حصے داری بڑھی ہے؟

بی جے پی لوک سبھا انتخابات 2024 میں پہلے ہی مسلمان مخالف مہم چلا رہی ہے۔ پی ایم -ای اے سی کی رپورٹ آنے کے بعد میڈیا اس کے کچھ حصوں کا حوالہ دے کر سنسنی خیز خبریں دکھا رہا ہے، جس سے لگتا ہے کہ بی جے پی کے جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ ایک انتخابی ریلی میں مسلمانوں کو ‘زیادہ بچے پیدا کرنے والے’ کہا تھا۔

Sravasti-thumb

بی جے پی نے اندور میں جمہوریت کا قتل کیا، لوگوں سے ووٹ دینے کا حق چھینا: جیتو پٹواری

گجرات کی سورت لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار کے بلامقابلہ منتخب ہونے کے چند دن بعد مدھیہ پردیش کے اندور میں کانگریس امیدوار نے اپنا پرچہ نامزدگی واپس لے لیا اور چند گھنٹوں کے اندر ہی بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ ریاستی کانگریس کے صدر جیتو پٹواری کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے سیاسی مافیا نے اندور کے 20 لاکھ ووٹروں کو ووٹ دینے کے حق سے محروم کرکے جمہوریت کا قتل کیا ہے۔

adani-ambani-modi-1200x600-1

وزیر اعظم مودی کا یہ کہنا غلط ہے کہ کانگریس الیکشن میں امبانی – اڈانی کو نشانہ نہیں بنا رہی

وزیر اعظم نریندر مودی کانگریس پر جھوٹا الزام لگا رہے ہیں کہ وہ الیکشن میں صنعتکار مکیش امبانی اور گوتم اڈانی کو ایشو نہیں بنا رہی، جبکہ اس دوران وہ خود ان سلگتے سوالوں کا جواب نہیں دے رہے ہیں جو ان دونوں صنعتکاروں کے ساتھ ان کی حکومت کے تعلقات کے حوالے سے اٹھائے جا تے رہے ہیں۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: فلکر)

کووڈ کے تعلق سے مودی حکومت کی بدانتظامی نے معیشت کی کمر توڑ دی

کووڈ وبائی امراض کے اثرات ہندوستانی معیشت پر بھی واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ جہاں ایک طرف بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے، وہیں دوسری طرف شہروں میں مختلف کاموں میں لگے مزدور زرعی شعبے سے منسلک ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔

پی ایم نریندر مودی اور کانگریس کا منشور۔ (تصویر بہ شکریہ: PIB/INC)

مودی کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے، وہ صرف کانگریس کے منشور کے خلاف لڑ رہے ہیں: بھوپیش بگھیل

نریندر مودی کے دل میں کانگریس کا اتنا خوف سما گیا ہے کہ وہ اپنی بات کہنے کے بجائے صرف کانگریس اور ان کے لیڈروں کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی ان کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئے ہیں۔

گوالیار کے ایک ٹریننگ سینٹرمیں سیکورٹی فورسز میں انتخاب کے لیے تیاری کرتے  امیدورا۔ (تصویر: دیپک گوسوامی/دی وائر)

اگنی ویروں  کا نیا نشان: لوہا، لکڑی اور کریانے کی دکان

مدھیہ پردیش کے گوالیار-چنبل علاقے میں فوج میں جانے کی لمبی روایت رہی ہے۔ مثال کے طور پر، اب تک ہر بھرتی میں مرینا کے قاضی بسئی گاؤں کے 4-5 نوجوان فوج میں چنے جاتے تھے۔ اگنی پتھ اسکیم کے شروع ہونے کے بعد پہلی بار ایسا ہوا کہ گاؤں سے کوئی بھی نہیں چنا گیا۔ فوج کی بھرتی پر انحصار کرنے والے یہ نوجوان اب انجانے کام کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

مودی جھوٹا دعویٰ کر رہے ہیں کہ کانگریس کے منشور میں ’مسلمانوں کو سرکاری ٹھیکوں میں ریزرویشن‘ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے

فیکٹ چیک: کانگریس کے منشور کو شعوری طور پرنظر انداز کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی ہندو رائے دہندگان کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکا رہے ہیں۔

Baat-Bharat-ki-thumb

بات بھارت کی: منی پور تشدد، انتخابی تقریروں میں وزیر اعظم کے دعوے، الیکشن کمیشن کی خاموشی

‘بات بھارت کی’ کے پہلے ایپی سوڈ میں منی پور میں شروع ہوئے تشدد کے ایک سال مکمل ہونے، پی ایم مودی کی تقریروں میں بڑھتے ہوئے بے بنیاد دعوے اور الیکشن کمیشن کی خاموشی کے حوالے سے سینئر صحافیوں – ندھیش تیاگی اور سنگیتا بروآ پیشاروتی کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

Samvad-Ashutosh-ji-Thumb

کیا سوغات کی طرح  بانٹی جا رہی سرکاری اسکیمیں شہریوں کے حقوق ختم کر دیتی ہیں؟

ویڈیو: اب ملک کے سیاسی ڈسکورس میں لفظ ووٹر زیادہ رائج نہیں ہے اور اس کی جگہ ‘لابھارتھی’ (مستفید) نے لے لی ہے۔ کیا یہ تبدیلی ملک کے شہریوں کے لیے خوش کن ہے یا ان کے حقوق کے لیے خطرہ؟ پبلک پالیسی ایکسپرٹ یامنی ایر سے بات کر رہے ہیں دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج۔

راجستھان کی ایک انتخابی ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@BJP4Rajasthan)

فیکٹ چیک: وزیر اعظم مودی اپنی انتخابی تقریروں میں مسلسل جھوٹے دعوے کر رہے ہیں

گزشتہ ہفتے 21 سے 25 اپریل کے درمیان ملک کے مختلف حصوں میں منعقد انتخابی ریلیوں میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جو دعوے کیے ہیں، ان کے حوالے سے اسکرول کے فیکٹ چیک میں پتہ چلا ہے کہ اس مدت میں انہوں نے کانگریس کے خلاف لگاتار جھوٹ پھیلانے کا کام کیا ہے۔

SV-Prof-Thumb

کیا بی جے پی کا نصب العین مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے؟

لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم میں پارٹی کے اسٹار پرچارک اور وزیر اعظم نریندر مودی مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور کانگریس کے منشور کا نام لے کر گمراہ کن اور فرضی دعوے کر رہے ہیں۔ کیا ان میں اور گراوٹ آئے گی، اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند۔

ہندوستانی فوج کی ایک بھرتی ریلی میں نوجوان۔ (تصویر بہ شکریہ: ADGPI/Pixabay)

اگنی پتھ اسکیم کے بعد فوجیوں کے گاؤں میں فوج سے دوری، ویزا نہ ملنے پر ڈنکی مارنے سے بھی گریز نہیں

اس اسکیم سے ان گاؤں دیہات اور نوجوانوں کی زندگیوں پر کیا اثر پڑا ہے؟ کیا اب یہ فوجیوں کے گاؤں نہیں کہلائیں گے؟ زندگی کا واحد خواب چکنا چور ہونے کے بعد یہ نوجوان اب کیا کر رہے ہیں؟ کیا فوج کو اس اسکیم کی ضرورت ہے؟ کیا یہ فوج کی جدید کاری کے لیے ضروری قدم ہے؟ ان سوالوں کی چھان بین کے لیے دی وائر نے ملک کے کئی ایسے علاقوں کا دورہ کیا۔ اس سلسلے میں پہلی قسط ہریانہ سے۔