گزشتہ ہفتے بنگلورو پولیس نے ایک خصوصی عدالت کی ہدایت پر این جی او جنادھیکارسنگھرش پریشد کی جانب سے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے خلاف الیکٹورل بانڈ کے ذریعے وصولی میں ملوث ہونے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ اب ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ شکایت کنندہ متاثرہ فریق نہیں ہے۔
ایس کے ایم نے الیکٹورل بانڈ کیس کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں ریٹائرڈ افسران کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے جانچ کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کے تینوں زرعی قوانین، چار لیبر کوڈ اور پبلک سیکٹر کے اداروں کی نجکاری جیسے فیصلے کارپوریٹ ڈونرز کو خوش کرنے کے لیے تھے۔
الیکشن کمیشن کو سونپے گئے گئے جنتا دل (یونائیٹڈ) کے حلف نامے میں پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ اسے 10 اپریل 2019 سے 26 اپریل 2019 کے درمیان الیکٹورل بانڈ کے ذریعے 13 کروڑ روپے ملے، لیکن پارٹی نے چندہ دینے والوں میں سے صرف دو کے ناموں کا ہی انکشاف کیا ہے۔
الیکٹورل بانڈ کے توسط سے سیاسی پارٹیوں کو چندہ دینے والوں میں سڑک، کان کنی اور انفراسٹرکچر سے متعلق بڑی کمپنیوں کا شامل ہونا ظاہر کرتا ہے کہ بھلے چندے کی رقم سیاسی جماعتوں کو مل رہی ہو، لیکن ان کی حقیقی قیمت عام آدی واسی اور محنت کش طبقے کو ادا کرنی پڑ رہی ہے، جن کے وسائل کو سیاسی طبقے نے چندے کے عوض ان کمپنیوں کے ہاتھوں میں دے دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے ڈیٹا میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے کمیشن کو بتایاہے کہ الیکٹورل بانڈ دینے والوں کے نام اور تفصیلات رکھنا ضروری نہیں تھے، اس لیے یہ جانکاری ان کے پاس دستیاب نہیں ہیں۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایس بی آئی کو اپنے پاس دستیاب تمام تفصیلات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ اس میں خریدے گئے الیکٹورل بانڈ کا الفا نیومیرک نمبر اور سیریل نمبر، اگر کوئی ہو تو، شامل ہوں گے۔
ملک کی بائیں بازو کی تین جماعتوں – کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لیننسٹ) لبریشن نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ انہیں الیکٹورل بانڈ کے ذریعے کوئی چندہ نہیں ملا ہے۔
بہار میں بھاگلپور اور کھگڑیا کو جوڑنے والا زیر تعمیر پل پہلی بار 30 اپریل 2023 کو اور پھر دوسری بار 4 جون کو گر گیا تھا۔ اس کو بنانے والی کمپنی ایس پی سنگلا کنسٹرکشن پرائیویٹ لمیٹڈ نے مئی 2019 میں ایک ہی دن میں 75 لاکھ روپے کے بانڈ خریدے تھے۔
کامنا کریڈٹس اینڈ پروموٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ، انوسینٹ مرچنڈائز پرائیویٹ لمیٹڈ اور رینوکا انویسٹمنٹ فائنانس لمیٹڈ کو وزارت خزانہ نے 2018 میں منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے لیے ‘ہائی رسک نان بینکنگ فنانشیل سروسز’ کی سالانہ فہرست میں شامل کیا تھا۔ ان تینوں کمپنیوں نے کروڑوں روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق، نومبر 2023 میں الیکٹورل بانڈ کے توسط سے ایک ہی بار میں 25 کروڑ روپے کا چندہ دینے والے لکشمی داس ولبھ داس مرچنٹ کی لنکڈ—ان پروفائل بتاتی ہے کہ وہ ریلائنس گروپ میں گروپ کنٹرولر ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب شائع کی گئی جانکاری کی مدت میں کل 12155 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے گئے تھے۔ اس رقم کا تقریباً 7.4 فیصد فارما اور ہیلتھ کیئر کمپنیوں نے خریدا تھا۔ اس میں سے یشودا سپر اسپیشلٹی ہسپتال نے اپریل 2022 میں سب سے زیادہ چھ مرحلوں میں 80 بانڈ خریدے، جن کی قیمت 80 کروڑ روپے ہے۔
جمعرات کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے الیکٹورل بانڈ کے اعداد و شمار کے مطابق، سیاسی جماعتوں کے ذریعے کیش کرائے گئے بانڈ کی کل رقم 12769 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، جبکہ خریدے گئے بانڈ کل 12155 کروڑ روپے کے تھے۔
اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی جانب سے الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈ کے دو سیٹ دستیاب کرائے گئے ہیں، جن میں بانڈ خریدنے والی کمپنیوں اورانہیں کیش کرانے والی سیاسی جماعتوں کی فہرست ہے، لیکن کسی بھی فہرست میں بانڈ نمبر دستیاب نہیں کرائے جانے کی وجہ سے اس کی تصدیق کرنا ممکن نہیں ہےکہ کون سی کمپنی یا شخص کس سیاسی جماعت کو چندہ دے رہا تھا۔
جمعرات کو ای سی آئی کی جانب سے شائع ڈیٹا ہمیں 2019 اور 2024 کے درمیان سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے والے کارپوریشن، نجی کاروباری گھرانے اور افراد کی فہرست فراہم کرتا ہے، لیکن یہ اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں دیتا ہے کہ کس پارٹی نے کس کمپنی سے حاصل بانڈ کو کیش کرایا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو الیکٹورل بانڈ سے متعلق تفصیلات الیکشن کمیشن کو سونپنے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے درمیان بینک کی ویب سائٹ سے الیکٹورل بانڈ سے متعلق کچھ دستاویز ہٹا دیے گئے ہیں۔ ڈیلیٹ کیے گئے ویب پیج میں عطیہ دہندگان کے لیے رہنما خطوط اور اکثر پوچھے جانے والے سوال یا ایف اے کیو شامل تھے۔
ایس بی آئی نے 5 مارچ کو عدالت عظمیٰ سے سیاسی جماعتوں کے ذریعے خریدے گئے یا کیش کرائے گئے تمام الیکٹورل بانڈز کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے 30 جون تک کا وقت مانگا تھا۔اس کے بعد سے پبلک سیکٹر کے اس سب سے بڑے بینک کے کام کاج کو لے کر کئی طرح کے سوال اٹھ رہے ہیں۔
ویڈیو: الیکٹورل بانڈ اسکیم کی منسوخی کے بعد اسٹیٹ نے بینک سپریم کورٹ کی جانب سے مانگی گئی تفصیلات فراہم کرنے کےلیے جون تک کا وقت مانگا ہے۔ اس حوالے سے مختلف ماہرین نے سوالات اٹھائے ہیں۔ اسی موضوع پر الہ آباد ہائی کورٹ کے سابق جج گووند ماتھر سے بات کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
گزشتہ 15 فروری کو الیکٹورل بانڈ اسکیم کو رد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو حکم دیا تھا کہ وہ اپریل 2019 سے اب تک خریدے گئے الیکٹورل بانڈز کی تفصیلات 6 مارچ تک فراہم کرے، جسے الیکشن کمیشن 13 مارچ تک اپنی سرکاری ویب سائٹ پر شائع کرے گا۔
ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں موصولہ جانکاری سے پتہ چلتا ہے کہ 29 دسمبر 2023 سے اس سال 15 فروری تک حکومت نے 1 کروڑ روپے کے 8350 بانڈ چھاپے تھے۔
ریاستی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات پر خصوصی بحث کے دوران سابق دیہی ترقیات کے وزیر اور کانگریس کے سینئر ایم ایل اے ایچ کے پاٹل نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے وضاحت طلبی کے لیے اسپیکر پر دباؤ ڈالنے کی غرض سےآر ٹی آئی کے جوابات کا حوالہ دیا ہے۔
لوک سبھا انتخابات کے دوران اس معاملہ کو لےکر ہو رہی سماعت کے دوران اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی رہنمائی والی ایک بنچ نے ہی انتخابی بانڈ اسکیم پر روک لگانے سے منع کر دیا تھا۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے ڈپٹی گورنر این ایس وشوناتھن سے پہلے گورنر ارجت پٹیل اور ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے مدت کار ختم ہونے سے پہلے ہی اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس نے اپنے تجزیے میں بتایا ہے کہ 12 مرحلوں کے دوران بیچے گئے 12313 بانڈس میں سے 6524 بانڈس (45.68 فیصدی)ایک کروڑ کی قیمت کے تھے جبکہ 4877 بانڈس (39.61 فیصدی) 10 لاکھ روپے کی قیمت کے تھے۔
انتخابی بانڈ اسکیم کو نافذ کرنے کے لئے مودی حکومت نے سال 2017 میں مختلف قوانین میں ترمیم کی تھی۔ اس کے بعد اے ڈی آر نے عرضی دائر کرکے ان ترمیمات کو چیلنج کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کو دی گئی آڈٹ رپورٹ میں بی جے پی نے بتایا ہے کہ مالی سال2018-19 میں پارٹی کی کل آمدنی 2410 کروڑ روپے رہی۔ پچھلے مالی سال کےمقابلے اس میں 134 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔
اس کو لےکر دائر کی گئی آر ٹی آئی پر صحیح سے کارروائی نہیں کرنے کو لےکر سی آئی سی نے مرکزی وزارت خزانہ کے محکمہ مالیاتی امور، محکمہ معاشی امور اور محکمہ ریونیو اور الیکشن کمیشن کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے راجیہ سبھا کی پارلیامانی کمیٹی کو بتایا تھا کہ یہ وقت میں پیچھے جانےوالا قدم ہے اور اس کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ سے جڑی شفافیت پر اثر پڑےگا۔ نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے صرف وزارت قانون ہی نہیں بلکہ راجیہ سبھا کی […]
بی جے پی کے ذریعے ٹیرر فنڈنگ معاملے میں جانچ کا سامنا کررہی آرکےڈبلیو ڈیولپرس لمیٹڈ نام کی کمپنی سے بڑا چندہ لینے کے بعد ایک نئے انکشاف میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بی جے پی کو چندہ دینے والی کئی کمپنیوں کو بلیٹ ٹرین کا ٹینڈر ملا ہے۔
پارٹی نے اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو خط لکھکرکہا تھا کہ الیکٹورل بانڈ کو بنا کسی سیریل نمبر یا کسی پہچانکے نشان کے جاری کیا جانا چاہیے، تاکہ بعد میں چندہ دینے والوں کا پتہ لگانے کے لئے اس کا استعمال نہ کیا جا سکے۔
آر ٹی آئی کے تحت حاصل کئے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ جب الیکٹورل بانڈ منصوبہ کا ڈرافٹ تیار کیا گیا تھا تو اس میں سیاسی جماعتوں اور عوام کے ساتھ صلاح اورمشورے کا اہتمام رکھا گیا تھا۔ حالانکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ میٹنگ کے بعد اس کو ہٹا دیا گیا۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ:الیکشن کمیشن کو ملی جانکاری کے مطابق آر کے ڈبلیو ڈیولپرس نامی کمپنی نے چندے کے طور پر بی جے پی کو بڑی رقم دی ۔ 1993 ممبئی بم دھماکوں میں ملزم اقبال میمن عرف اقبال مرچی سے جائیداد خریدنے اور لین دین کے معاملے میں ای ڈی اس کمپنی کی جانچ کر رہی ہے
اس کے علاوہ ایک مارچ 2018 سے 24 جولائی 2019 کے بیچ خریدے گئے کل الیکٹورل بانڈ میں سے 99.7 فیصدی بانڈ 10 لاکھ اور ایک کروڑ روپے کے تھے۔ تقریباً 80 فیصدی الیکٹورل بانڈ نئی دہلی میں بھنائے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کو ملی جانکاری کے مطابق، آرکےڈبلیو ڈیولپرس لمیٹڈ نام کی کمپنی نے چندے کی صورت میں بی جے پی کو بڑی رقم دی ہے۔ 1993 ممبئی بم دھماکوں کے ملزم اقبال میمن عرف اقبال مرچی سے جائیداد خریدنے اور لین دین کے معاملے میں ای ڈی اس کمپنی کی جانچ کر رہی ہے۔
حالاں کہ وزارت خزانہ نے ان اعتراضات کو درکنار کیا اور یہ اہتمام رکھا کہ وہ رجسٹرڈ سیاسی پارٹیاں ہی الیکٹورل بانڈ کے ذریعے چندہ لینے کے اہل ہو ں گے جنہوں نے پچھلے لوک سبھا یا اسمبلی انتخاب کے دوران ایک فیصدی ووٹ حاصل کیا ہو۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں فیس میں اضافے کے خلاف چل رہے مظاہرے اور آر بی آئی کے ذریعے الیکٹورل بانڈ کی مخالفت سے متعلق خبر پر سی پی آئی (ایم ایل)کی پولت بیورو ممبر کویتا کرشنن، قلمکار سہیل ہاشمی اور سینئر صحافی نتن سیٹھی سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
آر بی آئی نے کہا تھا کہ الیکٹورل بانڈ اور آر بی آئی ایکٹ میں ترمیم کرنے سے ایک غلط روایت شروع ہو جائےگی۔ اس سے منی لانڈرنگ کو بڑھاوا ملےگا اور م سینٹرل بینکنگ قانون کے بنیادی اصولوں پر ہی خطرہ پیدا ہو جائےگا۔
وزارت خزانہ کے ڈپارٹمنٹ آف اکانومک افیئرس میں آر ٹی آئی داخل کرکے سیاسی پارٹیوں کو چندہ دینے کے دوران پہچان کی رازداری بنائے رکھنے کے بارے میں چندہ دینے والوں کے ذریعے لکھے گئے خط اور الیکٹورل بانڈ اسکیم کے ڈرافٹ کی کاپی کے بارے میں جانکاری مانگی گئی تھی۔
آر بی آئی کے بورڈ آف ڈائریکٹر نے سینٹرل بینک کے سابق گورنر بمل جالان کی صدارت والی کمیٹی کی سفارشوں کو منظور کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا ہے۔ آر بی آئی نے حکومت کو جو رقم دینے کا فیصلہ کیا ہے وہ پچھلے پانچ سالوں کے مقابلے تین گنا زیادہ ہے۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: سی جے آئی پر لگے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچکر رہی کمیٹی میں ایک باہری ممبر شامل کرنے کی مانگ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال نے سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو خط لکھا تھا۔اس پر مرکزی حکومت کے ذریعے ان کو وضاحت دینے کو کہا گیا کہ یہ ان کی’ذاتی رائے ‘ہے نہ کہ مرکز کی۔
ایس بی آئی نے بتایا کہ مارچ 2018 سے 24 جنوری 2019 کے درمیان کل 1407.09کروڑ روپے کے بانڈ خریدے گئے تھے، جس میں سے1403.90 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ 10 لاکھ اور 1 کروڑ روپے کے تھے۔