این سی پی میں پھوٹ کے بعد شرد پوار کے اگلے قدم کا انتظار ہے۔ مہاراشٹرکو بخوبی جاننے کا دعویٰ کرنے والے بعض سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ پوار کو اس بات کا علم تھا اور یہ سب ان کی خاموش رضامندی سے ہوا ہے۔
ایک بین الاقوامی فورم پر ہندوستان میں مسلمانوں کو منظم طورپر نشانہ بنانے کے حوالے سے نریندر مودی کی دوٹوک الفاظ میں تردید ان صحافیوں کے لیے حیران کن ہے جو ان کی حکومت میں ملک کے مسلمانوں کے ساتھ روزانہ ہونے والی ناانصافیوں اور ظلم و جبرکو درج کر رہے ہیں۔
اکثریت پسندی (میجوریٹیرین ازم) کا جو مطلب مسلمانوں کے لیے ہے، وہی ہندوؤں کے لیے نہیں ہے ۔ وہ اس کی ہولناکی کو کبھی محسوس نہیں کر سکتے۔ مثلاً، ڈی یو کی صد سالہ تقریبات میں جئے شری رام سن کر ہندوؤں کو وہ خوف محسوس نہیں ہوگا، جو مسلمانوں کو ہو گا، کیونکہ انہیں یاد ہے کہ ان پر حملہ کرتے وقت یہی نعرہ لگایا جاتا ہے۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں بی جے پی کارکنوں سے بات کرتے ہوئے کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کی اقربا پروری اور بدعنوانی پر حملہ کیا، لیکن کیا بی جے پی خود اقربا پروری اور بدعنوانی سے پاک ہے۔
تمام سروے بتاتے ہیں کہ نریندر مودی ملک کے سب سے مقبول رہنما ہیں۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ‘انتہائی’ مقبول مودی فرقہ وارانہ فسادات، احتجاجی مظاہرے یا نسلی تشدد کے دوران کوئی اپیل جاری کیوں نہیں کرتے؟ مہاتما گاندھی کے گجرات سے آنے والے مودی منی پور کی مختلف برادریوں کے درمیان جا کر امن کی اپیل کیوں نہیں کرتے؟ دراصل ان کی مقبولیت محض انتخابی ہے۔
پہلا معاملہ شمالی گجرات کے مہسانہ ضلع کے ایک پری اسکول کا ہے۔ احتجاج کے بعد اسکول کی ڈائریکٹر نے تحریری طور پرمعافی مانگی ہے۔ وہیں، ضلع کچھ کے بھج کے ایک اسکول میں بقرعید کے حوالے سے ڈرامہ پیش کیا گیا تھا، جس کی بھگوا تنظیموں، والدین اور رہنماؤں نے مخالفت کی تھی۔
ویڈیو: منی پور میں اکثریتی میتیئی اور قبائلی کُکی کمیونٹی کے درمیان3 مئی کو شروع ہونے والا نسلی تشدد جاری ہے۔ تشدد کے دوران اب تک کم از کم 133 افراد کی جان جا چکی ہی اور لگ بھگ 50000 لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
ویڈیو: منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے 29 جون کو ریاست کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ریلیف کیمپوں میں رہ رہے متاثرہ افراد اور سول سوسائٹی کےممبران وغیرہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ تشدد سے کوئی حل نہیں نکلے گا۔
واقعہ کولہاپور کے ایک انجینئرنگ کالج کا ہے، جہاں کلاس میں مذہبی امتیاز پرہوئے ڈسکشن کے ایک وائرل ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ لیکچرار اورنگ زیب کی تعریف کر تے ہوئے ‘پٹیل-دیشمکھ’ کو ریپسٹ بتا رہی ہیں۔ لیکچرار نے ویڈیو کو ایڈیٹیڈ قرار دیا ہے۔ تاہم ،کالج کا کہنا ہے کہ جانچ پوری ہونے تک انہیں چھٹی پر رہنا ہوگا۔
چند سال قبل اپنا یوٹیوب چینل شروع کرنے کے بعد سےتلنگانہ کی فری لانس صحافی تلسی چندو کو آن لائن ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کے ویڈیوکی وجہ سے انہیں’اینٹی ہندو’، ‘اربن نکسل’ اور ‘کمیونسٹ’ کے طور پر برانڈ کیا جا رہا ہے۔ اب ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی ملنے لگی ہیں۔
یہ معاملہ کچھ ضلع کے مُندرا کے ایک پرائیویٹ اسکول کا ہے، جہاں عید کے موقع پر بھائی چارے کا پیغام دینے کے لیے طالبعلموں نے ایک ڈراماپیش کیا تھا۔ اس میں کچھ طالبعلموں نے ٹوپی پہنی ہوئی تھی، جس کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد والدین اور دائیں بازو کی تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسکول میں ہنگامہ کیا تھا۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں سے مودی حکومت کے کئی وزیرسوشل میڈیاانفلوئنسر کے یوٹیوب چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ان یوٹیوبرزکو کیسے منتخب کیا گیا ہے،کیا ان انٹرویوز کی قواعد کے پس پردہ کوئی سیاسی چال ہے، بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سےیکساں سول کوڈ کی حمایت پر تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ وہ فرقہ وارانہ کشیدگی اور امن و امان کے مسائل پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی سوچ ہے کہ وہ اس سے اگلا انتخاب جیت […]
ممنوعہ تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی اسٹوڈنٹ ونگ کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے ممبرعتیق الرحمان کو 5 اکتوبر 2020 کو صحافی صدیق کپن کے ساتھ اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ اترپردیش کے ہاتھرس میں ریپ متاثرہ سے ملنے جا رہے تھے۔ انہیں گزشتہ 14 جون کو جیل سے رہا کیا گیا ہے۔
ویڈیو: 26 جون کو ہندوستانی فوج کے اسپیئر کارپس کے ٹوئٹر ہینڈل سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ منی پور میں خواتین مظاہرین ‘مسلح فسادیوں’ کی مدد اور حوصلہ افزائی کر رہی ہیں اور ریاست میں سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مداخلت کر رہی ہیں۔ انہوں نے تعاون کی اپیل بھی کی تھی۔
واقعہ بریلی کے ڈاکٹر ایم خان اسپتال کا ہے۔ وہاں ڈھائی سالہ بچے کو بھرتی کرایا گیاتھا، جس کے والدین کا دعویٰ ہے کہ اسے زبان کی سرجری کے لیے لایا گیا تھا، لیکن ڈاکٹر نے اس کا ختنہ کر دیا۔ ڈاکٹر نے اس دعوے کو من گھڑت بتایا ہے۔
ویڈیو: سینئر صحافی ارملیش کا خیال ہے کہ کرناٹک اسمبلی انتخابات قومی سیاست میں ایک نیا موڑ ضرور ہے ، لیکن عام انتخابات الگ طرح سے ہوتے ہیں، جہاں اتر پردیش جیسی کچھ ریاستیں اہم رول میں ہوتی ہیں۔ اس بارے میں ان کا نظریہ۔
منی پور میں ویسے تو امن کی صورتحال ہمیشہ ہی خراب رہی ہے۔ مگر وزیر اعظم نریند ر مودی اور ان کے دست راست امت شاہ نے مکر و فریب کا سہار ا لےکر ایک ایسا امن قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی، جو بس اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف تھا۔ حقیقی امن کے لیے کوششیں کرنے کے بجائے، مختلف گروپوں کو الجھا کر وقتی سیاسی فائدے حاصل کرنے کے کام کیے گئے۔
’وال اسٹریٹ جرنل‘اخبار کی نامہ نگارسبرینا صدیقی نے امریکہ کے دورے پر گئے وزیراعظم نریندر مودی سے ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے بارے میں سوال پوچھا تھا، جس کے بعد بی جے پی اور ہندوتوا کے حامیوں نے ان کے والدین کے پاکستانی ہونے کا دعویٰ کرکے ان کو’پاکستان کی بیٹی’ بتایا تھا۔
جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے جدورا گاؤں کے لوگوں نے الزام لگایا تھا کہ 23-24 جون کی درمیانی شب کو فوج کے کچھ جوانوں نے مسجد میں گھس کر مؤذن سمیت نمازیوں کو ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے مجبورکیا۔ اب خود کو اس واقعے کا عینی شاہد بتانے والے ایک شخص نے دی ٹیلی گراف کو بتایا کہ اتوار کو فوج کے سینئر افسر نے گاؤں والوں سے معافی مانگی ہے۔
انٹرویو: سوشل میڈیا پلیٹ فارم سگنل کی پریسیڈنٹ میریڈیتھ وہیٹیکر کا خیال ہے کہ آرٹیفیشل انٹلیجنس کو ریگولیٹ کیا جانا چاہیے۔ نیز، ان کا ماننا ہے کہ صارفین کی پرائیویسی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکی ددورے کے دوران سابق امریکی صدر براک اوباما نے ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سےتشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے الزام لگایا کہ جب اوباما امریکی صدر تھے ،تب چھ مسلم اکثریتی ممالک پر26000 سے زیادہ بموں سے حملہ کیا گیا تھا۔
اندرا گاندھی اگر نریندر مودی کی طرح ایمرجنسی کے بغیرہی ویسے حالات پیدا کر کے جمہوری اور آئینی اداروں کو تنزلی کی راہ پر گامزن کر سکتیں، توبھلا وہ ایمرجنسی کا اعلان کیوں کراتیں؟
ویڈیو: 16 مئی کو نئی دہلی کے وسنت وہار میں پرینکا گاندھی کیمپ میں تقریباً 100 گھر توڑ دیے گئے۔ انسداد تجاوزات کی یہ مہم نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اور دہلی پولیس نے مشترکہ طور پر چلائی تھی۔ اس کارروائی کے بعد تقریباً 500 لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
’وال اسٹریٹ جرنل‘اخبار کی نامہ نگارسبرینا صدیقی نے امریکہ کے دورے پر گئے وزیراعظم نریندر مودی سے ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے بارے میں سوال پوچھا تھا، جس کے بعد ان کے والدین کے پاکستانی ہونے کا دعویٰ کرکے ان کو’پاکستان کی بیٹی’ بتایا جا رہا ہے۔
‘آدی پرش’ نہ صرف بیہودگی سے بنائی گئی فلم ہے، بلکہ اس نے ہر طرح کے لوگوں کو ناراض بھی کیا ہے۔
یوپی بورڈ نے اپنے نئے نصاب میں ہندوتوا مفکر ونایک دامودر ساورکر، پنڈت دین دیال اپادھیائے سمیت 50 عظیم شخصیات کو شامل کیا ہے۔ نہرو کو باہر کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ثانوی تعلیم کے وزیر (آزادانہ چارج) گلاب دیوی نے کہا کہ انہوں نے ملک کے لیے اپنی جان کی قربانی نہیں دی تھی، اس لیے انھیں نصاب سے باہر کر دیا گیا ہے۔
ویڈیو: کیا نریندر مودی کا دورہ امریکہ اتنی ہی بڑی حصولیابی ہے جتنی ہندوستانی میڈیا بتا رہا ہے؟ اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے نو سالوں میں پہلی بار امریکہ دورے پر ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی، جہاں ان سےہندوستان میں مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں سوال پوچھا گیا۔ اس کے جواب میں انہوں نے ملک میں کسی قسم کی تفریق اور امتیازی سلوک نہ ہونے کی بات کہی۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
گزشتہ 20 جون کو راجستھان کے الور ضلع کے بہادر پور میں ہجوم نے ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ آگ لگا دی تھی۔ الزام ہے کہ اس دوران بھیڑ نے ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگانے کے علاوہ مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز تبصرے بھی کیے تھے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں سابق امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ اگر وہ نریندر مودی سے بات چیت کرتے تو ملک میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا ذکر ہوتا۔ دوسری جانب امریکہ میں صدر جو بائیڈن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں پی ایم مودی نے کہا کہ ہندوستان میں مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں ہے۔
اپریل 2022 میں کرناٹک کے ہبلی میں ایک مسجد کے باہر ہوئے بلوے کے سلسلے میں 150 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیاتھا۔ پولیس اہلکاروں کی شکایت پر درج کی گئی ایف آئی آر میں پتھراؤ کو ‘دہشت گردانہ فعل’بتاتے ہوئے یو اے پی اے کی دفعات لگائے جانے کے بعد سےزیادہ تر ملزمین جیل میں رہنے کومجبور ہیں۔
ویڈیو: حال ہی میں مرکزی حکومت نے گورکھپور کے گیتا پریس کو گاندھی پیس پرائز دینے کا اعلان کیا تھا ۔ کانگریس نے اسے ‘ ساورکرکو اعزاز دینے جیسا’ بتایا تھا۔اس بارے میں گیتا پریس کی جامع تاریخ لکھنے والے اکشے مکل سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ہمارے گھرمیں مہاراجہ رنجیت سنگھ، فیض احمد فیض، ساحر لدھیانوی، حفیظ جالندھری، راجندر سنگھ بیدی،امرتا پریتم یا وارث شاہ کے ساتھ اقبال کا بھی ذکر ہوتا رہتا تھا۔مسلمانوں کے لیے اقبال اسلامی شاعر ہوسکتے ہیں، کشمیری ان کے آباو اجداد کے کشمیر ی ہونے پر فخر کر سکتے ہیں، مگر میرے نانا کہتے تھے کہ اقبال پنجاب کا ایک قیمتی نگینہ ہے اور اس کے بغیر پنجابیت ادھوری ہے ۔ اس سے بڑا شاعر اور فلسفی شاید ہی پنجاب نے پیدا کیا ہو۔
وزیر اعظم نریندر مودی تین روزہ سرکاری دورے پر امریکہ میں ہیں۔ انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپیل کی ہے کہ انہیں اس موقع کو مودی کے ساتھ ہندوستان میں آزادی صحافت سے متعلق اہم مسائل اٹھانے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
جدید ہندوستان میں ہندودھرم کے حوالے سے گاندھی جو کرنے کی کوشش کر رہے تھے ، گیتا پریس اس کے بالکل برعکس لڑائی لڑ رہی تھی اور لڑ رہی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان منی پور کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے24 جون کو نئی دہلی میں ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے۔ وہیں، کانگریس لیڈر سونیا گاندھی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے منی پور میں امن کی اپیل کی ہے۔
منی پور میں گزشتہ 45 دنوں سے جاری تشدد کے درمیان ریاستی لیڈروں کے دو وفود وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے15جون سے نئی دہلی میں ہیں۔
منی پور تشدد کے دوران پولیس کے اسلحہ خانے سے ہتھیارکی لوٹ کے سلسلے میں درج کی گئی مختلف ایف آئی آر کا دی وائر کےذریعے کیے گئے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اے کے 47 اور انساس رائفل، بم اور دیگر جدید ہتھیار لوٹے گئے ۔شرپسند بلیٹ پروف جیکٹ بھی لے گئے اور پولیس تھانوں میں آگ تک لگا دی۔
اترکاشی ضلع کے پرولامیں ہندوتوا تنظیموں کے ذریعےمسلمانوں اور ان کی املاک کو نقصان پہنچائے جانے کے بعد متعددمسلم خاندان قصبے سےجا چکے ہیں۔ ان میں بی جے پی کے اقلیتی محاذ سے وابستہ لیڈران بھی شامل ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر ریاستی حکومت مسلمانوں کی مدد کرنا چاہتی تو ایسا نہیں ہوتا۔