فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں وکشمیر سے وابستہ اس غیر رسمی گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کا امن و امان و سلامتی کا دعویٰ صحیح ہے، تو یہ خطہ پچھلے پانچ سالوں سے منتخب اسمبلی کے بغیر کیوں ہے؟
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستان کی معیشت کو ہمیشہ سائز کے لحاظ سے پیش کرتے ہیں، فی کس آمدنی کے لحاظ سے نہیں۔ حال ہی میں انہوں نے کہا کہ ان کی پہلی مدت کے دوران ملک کی معیشت دنیا میں ’10 نمبری’ (10ویں مقام پر) تھی۔ دوسری مدت میں 5ویں نمبر پر تھے۔ اب انہوں نے گارنٹی دی ہے کہ ان کی تیسری مدت میں ہندوستان دنیا کی تیسری بڑی معیشت بن جائے گا۔
بے گناہوں کے قتل، خواتین کے ساتھ صریح زیادتیاں، اپنے ہی ملک میں پناہ گزین بننے کو مجبور لوگ، شرپسندوں کے خلاف قانون کے محافظوں کی سست کارروائی، تشدد کے مذہبی یا فرقہ وارانہ ہونے کے واضح اشارے … ہم واقعات کے سلسلے کو دہراتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، بس درمیان میں ایک طویل وقفہ ہے۔
پی ایم مودی کا کہنا ہے کہ منی پور ویڈیو نے قوم کو شرمسارکر دیا ہے۔ مگر گجرات میں ان کی حکومت کے دوران جو کھیل کھیلا گیا وہ شاید چنگیز و ہلاکو کو بھی شرمسار کرنے کے لیے کافی ہے۔شبنم ہاشمی کا کہنا ہے کہ آج کے ہندوستان میں بربریت کا ہر ایک واقعہ گجرات ماڈل کا حصہ ہے۔ لنچنگ، زمینوں پر قبضہ، جمہوریت، تعلیمی اور سائنسی اداروں کو ختم کرنا، میڈیا پر کنٹرول، خواتین پر بڑھتے ہوئے جنسی حملے، آزادی اظہار اور آزادی صحافت پر حملے – ان سب کا تجربہ گجرات میں کیا گیا ہے۔
کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ جلد ہی 11 رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ ہم ممبئی میں پھر سے ملاقات کریں گے، جہاں ہم رابطہ کاروں کے ناموں پر چرچہ کریں گے اور ان کے ناموں کا اعلان کریں گے۔ وہیں، این ڈی اے کی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں سیاسی مفادات کے لیے قریب تو آ سکتی ہیں، لیکن ساتھ نہیں آ سکتیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا دعویٰ ہے کہ ان کی حکومت کا کلیدی اصول ‘جمہوریت کا تحفظ’ ہے۔ یہ قابل ستائش امرہے، لیکن ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے وقت واشنگٹن میں جو کچھ ہوا وہ اس کے بالکل برعکس تھا۔ امریکی حکمراں جس شخص کے آگے سجدہ ریز تھے، اس نے بڑے منظم طریقے سے ہندوستانی جمہوریت کو کمزور کیا ہے۔
کشمیر کے معاملے پر چاہے سپریم کورٹ ہو یا قومی انسانی حقوق کمیشن، ہندوستان کے کسی بھی مؤقر ادارے کا ریکارڈ کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا ہے، مگر چونکہ اس مقدمہ کے ہندوستان کے عمومی وفاقی ڈھانچہ پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے، اس لیے شاید سپریم کورٹ کو اس کو صرف کشمیر کی عینک سے دیکھنے کے بجائے وفاقی ڈھانچہ اور دیگر ریاستوں پر اس کے اثرات کو بھی دیکھنا پڑے گا۔ امید ہے کہ وہ ایک معروضی نتیجے پر پہنچ کر کشمیری عوام کی کچھ داد رسی کا انتظام کر پائےگی۔
اگست 2019 میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی بیشتر دفعات کو منسوخ کرنے اور صوبے کو دو یونین ٹریٹری میں تقسیم کرنے کے مودی حکومت کےفیصلے کے خلاف بیس سے زیادہ عرضیاں عدالت میں زیر التوا ہیں۔ سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی پانچ ججوں کی بنچ اگلے ہفتے ان کی سماعت کرے گی۔
ایک بین الاقوامی فورم پر ہندوستان میں مسلمانوں کو منظم طورپر نشانہ بنانے کے حوالے سے نریندر مودی کی دوٹوک الفاظ میں تردید ان صحافیوں کے لیے حیران کن ہے جو ان کی حکومت میں ملک کے مسلمانوں کے ساتھ روزانہ ہونے والی ناانصافیوں اور ظلم و جبرکو درج کر رہے ہیں۔
’وال اسٹریٹ جرنل‘اخبار کی نامہ نگارسبرینا صدیقی نے امریکہ کے دورے پر گئے وزیراعظم نریندر مودی سے ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے بارے میں سوال پوچھا تھا، جس کے بعد بی جے پی اور ہندوتوا کے حامیوں نے ان کے والدین کے پاکستانی ہونے کا دعویٰ کرکے ان کو’پاکستان کی بیٹی’ بتایا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکی ددورے کے دوران سابق امریکی صدر براک اوباما نے ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سےتشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے الزام لگایا کہ جب اوباما امریکی صدر تھے ،تب چھ مسلم اکثریتی ممالک پر26000 سے زیادہ بموں سے حملہ کیا گیا تھا۔
’وال اسٹریٹ جرنل‘اخبار کی نامہ نگارسبرینا صدیقی نے امریکہ کے دورے پر گئے وزیراعظم نریندر مودی سے ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے بارے میں سوال پوچھا تھا، جس کے بعد ان کے والدین کے پاکستانی ہونے کا دعویٰ کرکے ان کو’پاکستان کی بیٹی’ بتایا جا رہا ہے۔
ویڈیو: کیا نریندر مودی کا دورہ امریکہ اتنی ہی بڑی حصولیابی ہے جتنی ہندوستانی میڈیا بتا رہا ہے؟ اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے نو سالوں میں پہلی بار امریکہ دورے پر ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی، جہاں ان سےہندوستان میں مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں سوال پوچھا گیا۔ اس کے جواب میں انہوں نے ملک میں کسی قسم کی تفریق اور امتیازی سلوک نہ ہونے کی بات کہی۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟
ایک ٹی وی انٹرویو میں سابق امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ اگر وہ نریندر مودی سے بات چیت کرتے تو ملک میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا ذکر ہوتا۔ دوسری جانب امریکہ میں صدر جو بائیڈن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں پی ایم مودی نے کہا کہ ہندوستان میں مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں ہے۔
ہمارے گھرمیں مہاراجہ رنجیت سنگھ، فیض احمد فیض، ساحر لدھیانوی، حفیظ جالندھری، راجندر سنگھ بیدی،امرتا پریتم یا وارث شاہ کے ساتھ اقبال کا بھی ذکر ہوتا رہتا تھا۔مسلمانوں کے لیے اقبال اسلامی شاعر ہوسکتے ہیں، کشمیری ان کے آباو اجداد کے کشمیر ی ہونے پر فخر کر سکتے ہیں، مگر میرے نانا کہتے تھے کہ اقبال پنجاب کا ایک قیمتی نگینہ ہے اور اس کے بغیر پنجابیت ادھوری ہے ۔ اس سے بڑا شاعر اور فلسفی شاید ہی پنجاب نے پیدا کیا ہو۔
وزیر اعظم نریندر مودی تین روزہ سرکاری دورے پر امریکہ میں ہیں۔ انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپیل کی ہے کہ انہیں اس موقع کو مودی کے ساتھ ہندوستان میں آزادی صحافت سے متعلق اہم مسائل اٹھانے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔
اپنے امریکی دورے کے دوران کہیں کوئی ہندوستان کے اندر رونما ہونے والے ایشو نہ اٹھائے وزیر اعظم نریندر مودی اپنے ساتھ اربوں ڈالر کے دفاعی سودوں کی ایک طویل فہرست اپنے ساتھ لے کر گئے ہیں۔ اب اگر کوئی یہ ایشو اٹھانا بھی چاہے، تو ہندوستان سے پہلے ہتھیار بنانے والے کمپنیاں اس سے خود ہی نپٹ لیں گی۔
ویڈیو: پچھلے 9 سالوں میں ہندوستان کا قرض اگر 100 لاکھ کروڑ بڑھاہے، تویہ گیا کہاں ؟ قرض بڑھنے سے ہندوستانی عوام کو کیا فائدہ ہوا؟ پچھلے 9 سالوں میں ٹیکس کلیکشن میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے؟ اسے کس طرح دیکھا جانا چاہیے؟
بڑا سوال یہ ہے کہ کیا بائیڈن انتظامیہ کے لیے ایسی جمہوریت کے ساتھ اتحاد کرنا جائز ہے، جو ملکی سیاست اور خارجہ پالیسی میں چین کے آمرانہ نظام کی عکاسی کرتی ہو؟ شیطان کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک عفریت کی سرپرستی کرنا ماضی میں امریکہ کے لیے مہنگا ثابت ہوا ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈرششی تھرور نے لندن میں دیے گئےراہل گاندھی کے بیانات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اندرونی مسائل پر بیرون ملک بحث وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی نے شروع کی تھی۔ وزیر اعظم نے بین الاقوامی اسٹیج پر ہی کہا تھا کہ ہندوستان میں پچھلے 60 سالوں میں کچھ بھی اچھا نہیں ہوا ہے۔
اسی کی دہائی کے بعد پہلی بار ہندوستان میں کوئی چینی رپورٹر نہیں ہے۔ ژنہوا نیوز ایجنسی اور چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن کے آخری دو صحافیوں کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے۔ چین نے کہا ہے کہ اس کے پاس اپنی میڈیا تنظیموں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے مناسب جوابی اقدامات کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
دو ہزار روپے کے نوٹ رکھنے والوں کے لیے اب ایک واضح ترغیب ہے کہ وہ بینک میں رقم جمع کرنے کے بجائے صرف ایکسچینج کے لیے جائیں اور انکم ٹیکس کے مقاصد کے لیے جانچ پڑتال کی جائے۔ تاہم، نوٹوں کی تبدیلی کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں صرف 20000 روپے ہی بدلے جا سکتے ہیں۔
ویڈیو: 2000 روپے کا نوٹ کیوں جاری کیا گیا تھااور کیوں اس کو واپس لیا گیا؟ کیا کالا دھن ختم ہوگیا؟ کیا ہندوستان میں اس نوٹ کی ضرورت ہے؟
وزیر اعظم نریندر مودی کےآسٹریلیا دورے کے دوران وہاں کے پارلیامنٹ ہاؤس میں گجرات فسادات میں ان کےرول کو اجاگر کرنے والی بی بی سی ڈاکیومنٹری دکھائی گئی۔اس کے بعد ایک پینل ڈسکشن میں آسٹریلیائی گرینس سینیٹر نے ہندوستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے موضوع پر وہاں کے وزیر اعظم کے مودی سے بات نہ کرنے پرتشویش کا اظہار کیا۔
ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے 2000 روپے کے نوٹ کو واپس لینے کے فیصلے کو صحیح ٹھہرانے کے لیے جو دلائل پیش کیے گئے ہیں، ان میں سے کوئی بھی قابل قبول نہیں ہیں۔
پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اس مہم جو مجلس ثلاثہ نے مودی حکومت کو ایک ایسی پوزیشن میں لا کھڑا کیا ہے جہاں اس کے پاس آپشن انتہائی محدود ہیں۔اس صورتحال میں بات چیت کی بحالی تقریباً ناممکن نظر آرہی ہے کیونکہ جہاں نئی دہلی کے لیے سخت گیر موقف سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں وہاں پاکستان کے لیے کشمیرکے حوالے سے اختیارکردہ موقف سے پیچھے ہٹنا سیاسی اور سفارتی خودکشی سے تعبیر ہوگا۔
ویڈیو: دہلی کے جنتر منتر پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جاری احتجاج پر کانگریس لیڈرسپریا شرینیت نے وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقیدنشانہ بناتے ہوئے ان پر سنگین الزام لگائے ہیں۔
ویڈیو: ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بی جے پی ممبر پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف دہلی پولیس کی طرف سے ایف آئی آر درج نہ کرنے پر پہلوانوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس کے بعد دہلی پولیس نے سنگھ کے خلاف دو کیس درج کیے ہیں۔
ویڈیو: ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن کے خلاف احتجاج کرنے والے ریسلرز نے گزشتہ سنیچر کو جنتر منتر پر ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران سنگھ کی گرفتاری کے مطالبے کو دہراتے ہوئے ملک بھر میں مظاہروں کو تیز کرنے کی بات کہی گئی۔
ویڈیو: آزاد سماج پارٹی کے رہنما چندر شیکھر آزاد نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی حمایت کی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ سوویت یونین میں آپ اسٹالن کی آواز سے بچ نہیں سکتے تھے۔ اسٹالن کی آواز سڑکوں پر لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے آپ کا پیچھاکرتی تھی۔ ہٹلر نےسیلف پروپیگنڈے کے لیے ریڈیو کو کس طرح استعمال کیا، یہ ایک معروف حقیقت ہے۔ ہندوستان بھی اب ہٹلر اور اسٹالن کے راستے چل رہا ہے۔
رام نومی کے موقع پر مذہبی جلوسوں کے دوران مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 57 ممالک کے گروپ آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن(او آئی سی) یعنی تنظیم تعاون اسلامی نے ہندوستانی حکام سے مسلم کمیونٹی کے تحفظ، حقوق اور وقار کو یقینی بنانے کی اپیل کی ہے۔ ہندوستان نے اس بیان کو’فرقہ وارانہ ذہنیت’ کی مثال قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
انڈیا جسٹس رپورٹ 2022 میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے 25 ریاستی انسانی حقوق کمیشن میں سےاکثر میں معاملوں کی تحقیقات کے لیے عملہ تک نہیں ہے، جس سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات اور ان کاازالہ کرنے کی صلاحیت بری طرح سے متاثر ہوتی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ نے ہندوستان کو ‘ہندوراشٹر’ قرار دینے کے مطالبے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ جب ہندوستان تقسیم ہوا تو اسی مسئلے (مذہب) پر ہوا تھا، جس کے بعد پاکستان بنا اور باقی ماندہ ملک ‘ہندو راشٹر’ ہے۔
میرے پاس اس وقت ہندوستانی توشہ خانہ کی 2013سے اپریل 2022 تک کی 4660 تحائف کی لسٹ ہے۔ اس کو دیکھ کر ہندوستانی سیاستدانوں اور افسران کی کم مائیگی کا احساس ہوتا ہے۔ان کو غیر ملکی حکمراں اونے پونے تحائف دے کر ہی ٹرخا دیتے ہیں۔اس لسٹ میں بس درجن بھر ہی ایسے تحائف ہیں، جن کی مالیت لاکھوں میں یا اس سے اوپر ہوگی۔ اکثر تحفے معمولی پیپرویٹ، وال پینٹنگ، پین، کم قیمت والے کارپیٹ وغیر ایسی چیزوں پر مشتمل ہیں۔
ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا نے کہا ہے کہ گزشتہ تین دنوں میں لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا نے صرف بی جے پی کے وزراء کو بولنے کی اجازت دی اور پھر پارلیامنٹ کو ملتوی کردیا، انہوں نے اپوزیشن کے کسی بھی رکن کو بولنے کی اجازت نہیں دی۔ اسی طرح کے الزامات لگاتے ہوئے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بھی بڑلا کو خط لکھا ہے۔
ویڈیو: احمد آباد میں ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان بارڈر-گاوسکر ٹرافی کے چوتھے میچ سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی اپنے آسٹریلوی ہم منصب کے ساتھ اپنے نام سے منسوب اسٹیڈیم پہنچے تھے۔ مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق بی جے پی نے 130000 کی گنجائش والے اسٹیڈیم میں میچ کے پہلے دن کے لیے 80000 ٹکٹ خریدے تھے۔
ویڈیو: ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی، جمہوریت کی زبوں حالی، اڈانی گروپ پر لگے الزامات اور اپوزیشن سمیت مختلف موضوعات پرمعروف ادیبہ اور سماجی کارکن ارندھتی رائے سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
مغربی دنیا بشمول امریکہ کو احساس ہے کہ ہندوستان میں جمہوری قدروں کو پامال کیا جا رہا ہے، مگر یہ اس وقت چین کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اہم مہرا ہے، اس لیے اس کو پریشانی سے بچانے کے لیے بین الاقوامی برادری نے بڑی حد تک خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔