دی وائر کو دیے ایک انٹرویو میں اندرون منی پور سے نو منتخب کانگریس ایم پی بِمول اکوئیجام نے ریاست میں جاری تشدد کے لیے براہ راست وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ تشدد سیاسی فائدے کے لیے کی گئی بڑی سازش کا حصہ ہے۔
گزشتہ دس سالوں میں ملک نے ایسے وحشیانہ عمل، غیر انسانی فعل اور سفاکانہ جرائم کا مشاہدہ کیا، جو ایک شخص کے ذریعے انجام دیا گیا۔ دراصل نریندر مودی نے اس مدت میں ایک ایسا ملک بنایا جہاں محض ایک ٹوئٹ کے باعث جیل ہو سکتی ہے، کسی کامیڈین کو ‘مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے’ کے لیے زدوکوب کیا جا سکتا ہے اور جیل رسید کیا جاسکتا ہے۔ ایسا ملک جہاں لنچنگ عام سی بات ہو گئی۔
بی جے پی جو اس ریاست کو بھگوا بنانا چاہتی ہے، یہ نہیں جانتی کہ دیودار کے جنگلات اپنی زندگی کی توانائی مقامی دیویوں سے حاصل کرتے ہیں اور برفانی پہاڑوں پر اس کرہ ارض کی چند بے مثال اور قدیم بدھ خانقاہیں سرد دھوپ میں چمکتی ہیں۔
گراؤنڈ رپورٹ: ہماچل پردیش کی منڈی سیٹ سے بی جے پی کی امیدوار کنگنا رناوت اپنی تقریروں میں یہ نہیں بتاتی ہیں کہ منڈی یا ہماچل کے لیے ان کا وژن کیا ہے۔ انہوں نے اسے ‘مودی جی’ پر چھوڑ رکھا ہے۔ ان کے سامنے کانگریس کے سابق وزیر اعلیٰ ویربھدر سنگھ کے بیٹے وکرم آدتیہ سنگھ کھڑے ہیں، جن کی یہ موروثی سیٹ ہے۔
حال ہی میں پی ٹی آئی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور حکومت میں پچھلی حکومتوں سے زیادہ نوکریاں دی گئی ہیں۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کس ڈیٹا کی بنیاد پر یہ بات کہہ رہے ہیں کیونکہ مختلف سروے اور رپورٹس ان کے دعوے کے برعکس تصویر پیش کرتی ہیں۔
گزشتہ 13 مئی کو نیوز 18 کو دیے ایک انٹرویو میں نریندر مودی سے پوچھا گیا تھاکہ انہوں نے کیوں کہا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو وہ رام مندر کے فیصلے کو پلٹ دے گی، تو انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کا بیان نہیں ہے۔ تاہم، 7 مئی کو مدھیہ پردیش کے دھار میں ہوئے ایک انتخابی اجلاس کے ویڈیو میں وہ صاف طور پر یہ کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ مودی کو چار سو سیٹیں اس لیے چاہیےکہ کانگریس ایودھیا کے رام مندر پر بابری تالہ نہ لگا دے۔
گزشتہ دنوں کانگریس، سی پی آئی اور سی پی آئی (ایم ایل) نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ راجستھان کے بانس واڑہ میں مودی کی تقریر، انتخابی ریلیوں میں ان کا بار بار رام مندر کا ذکر کرنا اور کانگریس کے منشور کو مسلم لیگ کا بتانا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، جس پر الیکشن کمیشن نے بی جے پی صدر جے پی نڈا کو نوٹس جاری کیا تھا۔
فیکٹ چیک: کانگریس کے منشور کو شعوری طور پرنظر انداز کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی ہندو رائے دہندگان کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکا رہے ہیں۔
لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم میں پارٹی کے اسٹار پرچارک اور وزیر اعظم نریندر مودی مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور کانگریس کے منشور کا نام لے کر گمراہ کن اور فرضی دعوے کر رہے ہیں۔ کیا ان میں اور گراوٹ آئے گی، اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند۔
راجستھان میں نریندر مودی کی نفرت انگیز تقریر کی بڑے پیمانے پر تنقید کے بعد الیکشن کمیشن نے تقریباً ایک جیسے دو خط 25 اپریل کو بی جے پی اور کانگریس صدور – جے پی نڈا اور ملیکارجن کھڑگے کو بھیجے ہیں۔ کانگریس صدر کو ملا خط بی جے پی کی جانب سے راہل گاندھی کے خلاف درج کرائی گئی شکایت پر مبنی ہے۔
ابھی تک آس تھی کہ شاید اس بار بی جے پی ترقی اور مثبت ایجنڈہ کو لے کر میدان میں اترے گی، کیونکہ مسلمان والا ایشو حال ہی میں کرناٹک کے صوبائی انتخابات میں پٹ گیا تھا، جہاں ٹیپو سلطان سے لے کر حجاب وغیرہ کو ایشو بنایا گیا تھا۔ مگر ابھی راجستھان میں جس طرح کی زبان انہوں نے خود استعمال کی اور مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کی تو یہ طے ہوگیا کہ 2024 کے ترقی یافتہ ہندوستان کا یہ الیکشن پولرائزیشن اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا کر ہی لڑا جائے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے شرومنی اکالی دل نے کہا کہ ہندوستان کو ایک خودمختار، سیکولر، جمہوری ملک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وزیر اعظم کو کبھی بھی ایسا بیان نہیں دینا چاہیے جو ہندوستان کے لوگوں میں فرقہ وارانہ منافرت، باہمی شکوک و شبہات اور زہر پھیلاتے ہوں۔
راجستھان کے بانس واڑہ میں وزیر اعظم مودی کی تقریر کو ہزاروں شہریوں نے ‘خطرناک اور ہندوستان کے مسلمانوں پر براہ راست حملہ’ قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ شہریوں نے کہا ہے کہ اس تقریر کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کی ساکھ اور خود مختاری کمزور ہوگی۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے راجستھان کے بانس واڑہ میں ایک انتخابی ریلی میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ایک مبینہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کا ہوگا۔ لیکن کیا منموہن سنگھ نے سچ میں ایسا کہا تھا؟
راجستھان کے بانس واڑہ میں ایک انتخابی ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کو براہ راست نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن کا اتحاد اقتدار میں آتا ہے تو عوام کی محنت کی کمائی ‘گھس پیٹھیوں’ اور ‘زیادہ بچے پیدا کرنے والوں’ کو دے دی جائے گی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جانب سے لائی گئی الیکٹورل بانڈ اسکیم کی وجہ سے ہی سیاسی چندے کے ذرائع کے نام سامنے آئے ہیں۔ تاہم، حقیقت یہ ہے کہ مودی حکومت نے چندہ دینے والوں کے نام چھپانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔
سابق آئی اے ایس افسر ای اے ایس سرما نے 22 مارچ کو الیکشن کمیشن آف انڈیا کو ایک خط لکھ کر شکایت کی تھی کہ وزیر اعظم نریندر نے اپنی تقریر میں ‘ہندو دھرم کی آستھا’ کے نام پر ووٹ مانگ کر ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔ کمیشن کی طرف سے انہیں ابھی تک کوئی ردعمل موصول نہیں ہوا ہے۔
کشمیر میں عوام کی اس دورہ کے تئیں دلچسپی کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ اس کو ایک سیاسی عمل کے احیا کا ذریعہ سمجھتے تھے اور سیاسی گھٹن سے نجات چاہتے تھے۔ سیاسی مبصرین بھی خبردار کر رہے ہیں کہ ایک لمبے عرصے تک کسی خطے کو سیاسی عمل سے دور رکھنا، خطرناک عوامل کا حامل ہوسکتا ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ کشمیر میں سبھی روایتی سیاسی قوتوں کی ایک طرح سے زبان بندی کرکے ان کو بے وزن کر دیا گیا ہے۔ کشمیر میں واقعی ایک امن ہے، مگریہ قبرستان کی خاموشی ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے مبینہ طور پر تقریباً 7000 ملازمین کو سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم میں ایک ریلی میں شرکت کی ہدایت دی ہے، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی 7 مارچ کو خطاب کرنے والے ہیں۔ یہ ریلی گزشتہ نو سالوں میں سری نگر میں مودی کی پہلی ریلی ہوگی۔
ویڈیو: ایلون مسک کی ملکیت والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نے انکشاف کیا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے کچھ ایکس اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کا حکم دیا ہے۔ وہ ضرور اس پر عمل کریں گے، لیکن اس سے اتفاق نہیں رکھتے۔ اس حکم کو دیکھتے ہوئے کسانوں کی تحریک پر بات کر رہے ہیں دی وائر کے اجئے کمار۔
ویڈیو: سپریم کورٹ نے جمعرات کو مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے 2018 میں لائی گئی الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے رد کردیا۔ اس موضوع پر سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
مہاراشٹر کے پونے شہر کا واقعہ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کو ‘بھارت رتن’ سے نوازے جانے کے بعد ان کے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرے کرنے کے لیے واگلے نشانے پر آگئے ہیں۔ واگلے نے اس حوالے سے سوشل سائٹ ایکس پر تبصرہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مرکزی کابینہ نے ایودھیا میں رام مندر کی پران — پرتشٹھا کی تقریب کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو مبارکباد دیتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے صدیوں پرانا خواب پورا کیا۔ آزاد ہندوستان میں رام مندر کی تحریک واحد تحریک تھی جس نے سب کو متحد کیا۔ کروڑوں ہندوستانی اس سے جذباتی طور پر جڑے ہوئے تھے۔
یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے تمام یونیورسٹیوں اور کالجوں سے کہا ہے کہ وہ بیداری پھیلانے کے مقصد سے کیمپس میں مودی حکومت کی ‘بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ’ اسکیم کا لوگو ڈسپلے کریں اور اسے ویب سائٹ، پورٹل اور اسٹیشنری کے سامان وغیرہ پر بھی استعمال کریں۔
گووردھن پیٹھ کے 145 ویں جگد گرو شنکراچاریہ نشچلانند سرسوتی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے پران پرتشٹھا پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ، ‘جب مودی جی افتتاح کریں گے اور مورتی کو چھوئیں گے، پھر میں وہاں کیا تالیاں بجاؤں گا…اگر وزیر اعظم ہی سب کچھ کر رہے ہیں تو ایودھیا میں ‘دھرم اچاریہ’ کے لیے کیا رہ گیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے چین کے ‘گلوبل ٹائمز’ اخبار نے کہا ہے کہ ان کی قیادت میں ہندوستان نے اقتصادی، سماجی نظم و نسق اور خارجہ پالیسی کے شعبوں میں نمایاں ترقی کی ہے۔ اس پر کانگریس کا کہنا ہے کہ چینی سرکاری میڈیا نے وزیر اعظم کی تعریف اس لیے کی ہے کہ انہوں نے چینی گھس پیٹھ کے جواب میں اپنی آنکھیں موند لی ہیں۔
رام مندر کے افتتاح کے لیے وزیر اعظم کا خود موجود رہنا اور اس تقریب کو صدیوں کی غلامی کا طوق پھینکنے سے تشبیہ دینا، واضح عندیہ دیتا ہے کہ اس بار ٹارگیٹ پر براہ راست مسلمان ہے۔
ویڈیو: پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس سے کل 146 اپوزیشن ممبران پارلیامنٹ معطل کر دیے گئے، جو پارلیامنٹ کی سکیورٹی میں کوتاہی کے معاملے پر وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے بیان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مودی حکومت نے اپوزیشن کے ارکان پارلیامنٹ کے بغیر بھی کئی اہم بلوں کو پاس کیا۔ اس سلسلے میں آر جے ڈی ایم پی منوج جھا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ماہرین تعلیم اور طلبہ تنظیموں نے کہا کہ بچوں میں سائنسی مزاج پیدا کرنے کے بجائے مرکزی حکومت این سی ای آر ٹی کے ذریعے اساطیر اور سائنس کو ضم کر کےاپنے ‘بھگوا نظریات’ کو مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ چندریان 3 مشن پر این سی ای آر ٹی کے ذریعے جاری ایک ریڈنگ ماڈیول میں اسرو اور سائنسدانوں کی خدمات کا اعتراف کرنے کے بجائے وزیر اعظم کی تعریف و توصیف کی گئی ہے۔
خلائی سائنس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ چندریان مشن پر این سی ای آر ٹی کی جانب سے متعارف کرایا گیا ریڈنگ ماڈیول اسرو اور اس کے سائنسدانوں کے ساتھ ناانصافی ہے، جنہوں نے کئی سالوں میں اپنی ناکامیوں پر جیت حاصل کی ہے۔
ویڈیو: نئی دہلی میں منعقد آل انڈیا پروگریسو ویمن ایسوسی ایشن (اے آئی پی ڈبلیو اے) کے نویں قومی کنونشن میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا خطاب۔
جو لوگ یقین کرتے ہیں کہ ہندوستان اب بھی ایک جمہوریت ہے، انہیں گزشتہ چند مہینوں میں منی پور سے مظفر نگر تک رونما ہونے والے واقعات پر نگاہ کرنی چاہیے۔ وارننگ کا وقت ختم ہو چکا ہے اور ہم اپنے عوام الناس کے ایک حصے سے اتنے ہی خوفزدہ ہیں جتنے اپنے رہنماؤں سے۔
یونان کے ساتھ دفاعی شراکت داری کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان جی–20کے سربراہی اجلاس کے لیے ہندوستان جا رہے ہیں۔ اگرچہ ترکیہ اور یونان دونوں ناٹو کے رکن ممالک ہیں، مگر یہ کئی دہائیوں سے مختلف دوطرفہ مسائل پر تنازعات کا شکار رہے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ یونان کے بارے میں میڈیا میں شائع خبروں کے مطابق، اڈانی گروپ یونانی بندرگاہوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اڈانی کی نگاہ دو بندرگاہوں پر ہے – کاوالا اور دوسری وولوس۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ الیگزینڈرو پولی میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔
ویڈیو: نیوز ایجنسی اے این آئی نے منی پور میں کُکی خواتین کی برہنہ پریڈ کے واقعہ کے حوالے سے فرضی خبر ٹوئٹ کیا۔ جس میں عبد الحلیم نامی شخص کو ملزم بتایا گیا۔ بتایا گیا کہ منی پور پولیس نے اسے گرفتار کر لیا ہے۔ حالاں کہ ان گرفتاری ایک دوسرے معاملے میں ہوئی تھی۔ بعد میں اے این آئی نے اس ٹوئٹ کو ہٹا لیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا دعویٰ ہے کہ ان کی حکومت کا کلیدی اصول ‘جمہوریت کا تحفظ’ ہے۔ یہ قابل ستائش امرہے، لیکن ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے وقت واشنگٹن میں جو کچھ ہوا وہ اس کے بالکل برعکس تھا۔ امریکی حکمراں جس شخص کے آگے سجدہ ریز تھے، اس نے بڑے منظم طریقے سے ہندوستانی جمہوریت کو کمزور کیا ہے۔
’وال اسٹریٹ جرنل‘اخبار کی نامہ نگارسبرینا صدیقی نے امریکہ کے دورے پر گئے وزیراعظم نریندر مودی سے ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے بارے میں سوال پوچھا تھا، جس کے بعد بی جے پی اور ہندوتوا کے حامیوں نے ان کے والدین کے پاکستانی ہونے کا دعویٰ کرکے ان کو’پاکستان کی بیٹی’ بتایا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکی ددورے کے دوران سابق امریکی صدر براک اوباما نے ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سےتشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے الزام لگایا کہ جب اوباما امریکی صدر تھے ،تب چھ مسلم اکثریتی ممالک پر26000 سے زیادہ بموں سے حملہ کیا گیا تھا۔
’وال اسٹریٹ جرنل‘اخبار کی نامہ نگارسبرینا صدیقی نے امریکہ کے دورے پر گئے وزیراعظم نریندر مودی سے ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے بارے میں سوال پوچھا تھا، جس کے بعد ان کے والدین کے پاکستانی ہونے کا دعویٰ کرکے ان کو’پاکستان کی بیٹی’ بتایا جا رہا ہے۔
ویڈیو: کیا نریندر مودی کا دورہ امریکہ اتنی ہی بڑی حصولیابی ہے جتنی ہندوستانی میڈیا بتا رہا ہے؟ اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن۔