مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ کو مطلع کیا کہ نیشنل فوڈ سیکورٹی اسکیم کے تحت 81.35 کروڑ مستفیدین کو شامل کرنے کے ہدف کے مقابلے ریاستوں کے ذریعے 80.56 کروڑ مستفیدین کی شناخت کی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ تقریباً 79 لاکھ مستفیدین کو ابھی بھی مفت راشن ملنا باقی ہے۔
وزیر مملکت برائے تعلیم سکانت مجمدار نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں کہا کہ ‘سہ لسانی فارمولے میں زیادہ لچیلا پن ہوگا’ اور طلباء کے ذریعے سیکھی جانے والی زبانیں ‘ریاست، علاقے اور یقیناً طالبعلم کی اپنی پسند پر منحصر ہوں گی۔’
جمعرات (19 دسمبر) کو پارلیامنٹ کے احاطے میں اپوزیشن اور بی جے پی کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے ارکان پارلیامنٹ نے راہل گاندھی کو پارلیامنٹ میں داخل ہونے سے روکا اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔ وہیں، بی جے پی نے راہل گاندھی پر اپنے ارکان پارلیامنٹ کو چوٹ پہنچانے کا الزام لگایا۔
وزیر اعظم نریندر مودی آئین کے آگے ماتھا ٹیکتے ہیں اور بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر کے سامنے ادب سے سر کو خم کرتے ہیں، لیکن سب جانتے ہیں کہ یہ دلت ووٹ حاصل کرنے کے لیے ان کا شو آف ہے۔
ویڈیو: بدھ کو پارلیامنٹ میں زبردست ہنگامہ آرائی کے درمیان بابا صاحب امبیڈکر کا نام سرخیوں میں رہا۔ جہاں اپوزیشن جماعتوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ریمارکس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے معافی کا مطالبہ کیا، وہیں ان کے دفاع میں خود پی ایم مودی مورچہ سنبھالتے نظر آئے۔
گزشتہ 17 دسمبر کو راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ‘اب ایک فیشن ہوگیا ہے – امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر۔ اتنا نام اگر بھگوان کا لیتے تو سات جنموں کے لیے جنت مل جاتی۔’
ویڈیو: پارلیامنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران صحافی کانچ کے ’پنجرے‘ میں نظر آئے۔ کیا یہ صورتحال مودی حکومت میں میڈیا کی حالت کی عکاسی کرتی ہے؟ سینئر صحافی ونود شرما اور دی وائر کی صحافی شراوستی داس گپتا کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
نو سو اکہتر (971) کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی پارلیامنٹ کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد 10 دسمبر 2020 کو رکھا گیاتھا اور 28 مئی 2023 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اس کا افتتاح کیا تھا۔ بدھ کو دہلی میں ہوئی شدید بارش کے درمیان نئے کمپلیکس کی ایک لابی میں پانی گرنے کا ویڈیو سامنے آیا ہے۔
تلنگانہ کے گوشہ محل سے بی جے پی کے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ نے گوا میں منعقد ویشوک ہندو راشٹر مہوتسو کے اختتام پر کہا کہ ان دنوں کئی سیاستدان کٹر ہندو لیڈر ہونے کا دکھاوا کرتے ہیں لیکن الیکشن جیتنے کے بعد سیکولر بن جاتے ہیں۔ ایسے ایم پی اور ایم ایل اے ‘ہندو راشٹر’ کے قیام کے لیے بیکار ہیں۔
شفیق الرحمن برق ملی امورپر بولنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے اور ملت کا درر ان کے د ل و دما غ سے جھلکتا تھا۔ بابری مسجد کے حوالے سے بھی ان کا کہنا تھا کہ رام مند ر کی تعمیر ہوئی تو کیا ہوا، وہ بابری مسجد کو دوبارہ تعمیر کرانے کی اپنی جدوجہد سے کنارہ کشی نہیں کریں گے۔
ویڈیو: لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر لوک سبھا میں بولتے ہوئے ایوان میں کانگریس کے ایم پی گورو گگوئی کو تقریر کے دوران کئی بار ٹوکا تھا۔ اس پر گگوئی نے کہا کہ اپوزیشن ممبران پارلیامنٹ کو ان کی تقریر کے دوران روک دیا جاتا ہے لیکن حکمراں پارٹی کے ممبران ایوان میں کوئی بھی معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔
دسمبر 2023 کو دو افراد نے لوک سبھا کی وزیٹرگیلری سے ہال میں چھلانگ لگا کر دھوئیں کے کین کھول دیے تھے۔اس معاملے میں گرفتار کیے گئے پانچ بے روزگار نوجوانوں نے الزام لگایا کہ انہیں اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے ساتھ غلط طریقے سے جوڑنے کے لیے عدالتی حراست میں بجلی کے جھٹکے دیے گئے اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یو اے پی اے کے تحت جرم قبول کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔
ویڈیو: الیکشن کمیشن، پارلیامنٹ سے معطل ہوئے اپوزیشن کے ممبران، نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ کی توہین کیے جانے کے دعوے سمیت ملک کی سیاست کے مختلف مسائل پر سابق مرکزی وزیر اور سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل سے بات کر رہے ہیں سابق گورنر ستیہ پال ملک۔
ممکری کے واقعے پر اپنی جاٹ پہچان کا حوالہ دینے والے نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ جاٹ برادری کی دو حالیہ تحریکوں – زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج اور پہلوانوں کے مظاہرہ کے دوران خاموش تماشائی تھے۔
ویڈیو: پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس سے کل 146 اپوزیشن ممبران پارلیامنٹ معطل کر دیے گئے، جو پارلیامنٹ کی سکیورٹی میں کوتاہی کے معاملے پر وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے بیان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مودی حکومت نے اپوزیشن کے ارکان پارلیامنٹ کے بغیر بھی کئی اہم بلوں کو پاس کیا۔ اس سلسلے میں آر جے ڈی ایم پی منوج جھا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: ان نوجوانوں کی زندگی اور اہل خانہ کی بات، جنہوں نے13 دسمبر کو پارلیامنٹ میں گھس کر حکومت کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا۔ دی وائر کے اجئے کمار بتا رہے ہیں کہ اس پورے معاملے کو صرف پارلیامنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی تک محدود کرکے نہیں دیکھا جانا چاہیے، بلکہ نوجوانوں کی کہانی بتاتی ہے کہ یہ معاملہ ہندوستان کی بدحالی سے جڑا ہوا ہے۔
گزشتہ بدھ کو دو افراد لوک سبھا کی وزیٹرگیلری سے ہال میں کودے اور دھوئیں کے کین کھول دیے تھے۔ اس سیکورٹی لیپس کے بعد ان لوگوں کے علاوہ تین دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ ایک شخص کی تلاش جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق، ملزم منی پور تشدد، کسانوں کی تحریک، مہنگائی اور بے روزگاری کے حوالے سے ایک پیغام دینا چاہتے تھے۔
سال 2001 کے پارلیامنٹ کے حملے کی برسی کے موقع پر بدھ کو دو نامعلوم افراد وقفہ صفر کی کارروائی کے دوران لوک سبھا میں گھس گئے اور ایک نے ایوان میں ایک کین سے پیلا دھواں چھوڑا۔ ارکان پارلیامنٹ کے ذریعے پکڑے جانے کے بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ دھواں زہریلا نہیں تھا۔
ویڈیو: حال ہی میں پارلیامنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران بی ایس پی ایم پی دانش علی کو فرقہ وارانہ طور پر گالی گلوچ کرنے والے بی جے پی ایم پی رمیش بدھوڑی کو پارٹی نے راجستھان اسمبلی کے لیے ٹونک ضلع کا الیکشن انچارج بنایا ہے۔ اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: لوک سبھا اور اسمبلیوں میں خواتین کو 33 فیصد ریزرویشن دینے کے لیے پاس کیے گئے ‘ناری شکتی وندن ایکٹ’ اور خواتین کو مساوی درجہ دینے کی سیاسی منشا پر سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
ویڈیو: مودی حکومت نے لوک سبھا اور تمام ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کو 33 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کے لیے 128 ویں آئینی ترمیمی بل 2023 پیش کیا ہے۔ اس موضوع پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ویڈیو: منی پور میں جاری تشدد پر وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامنٹ میں بیان کے مطالبے کو لے کر حکمراں این ڈی اے کو اپوزیشن ‘انڈیا’ اتحاد کے ساتھ تعطل سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی اپوزیشن کی جانب سے مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس بارے میں کانگریس ترجمان ڈاکٹر گورو ولبھ سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
مودی حکومت کے نو سال پورےہونے پر بی جے پی کی جانب سے چلائی جا رہی ایک مہم کے تحت ویلور میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ نئی پارلیامنٹ میں ‘سینگول’ کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرنے کے لیےریاست کے لوگ وہاں سےآئندہ لوک سبھا انتخابات میں این ڈی اے کے 25 ایم پی منتخب کریں۔
بامبے لائرز ایسوسی ایشن نے عدالت عظمیٰ میں دائر اپنی درخواست میں کہا ہےکہ نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ اور مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے آئین میں ‘عدم اعتماد’ کا اظہار کرتے ہوئےاس کے ادارے یعنی سپریم کورٹ پر حملہ کرکے آئینی عہدوں کے لیے اپنے آپ کو نااہل ثابت کر دیا ہے۔
پارلیامنٹ میں ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا نے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ چار سالوں میں دلت کمیونٹی کے خلاف جرائم کے کم از کم 189945معاملے درج کیے گئے ہیں۔
ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا نے کہا ہے کہ گزشتہ تین دنوں میں لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا نے صرف بی جے پی کے وزراء کو بولنے کی اجازت دی اور پھر پارلیامنٹ کو ملتوی کردیا، انہوں نے اپوزیشن کے کسی بھی رکن کو بولنے کی اجازت نہیں دی۔ اسی طرح کے الزامات لگاتے ہوئے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بھی بڑلا کو خط لکھا ہے۔
نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ نے کیسوانند بھارتی کیس کے فیصلے کے قانونی جواز پر سوال اٹھایا ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ پارلیامنٹ کو آئین میں ترمیم کرنے کا خودمختار حق ہونا چاہیے، چاہے یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے اور اصولوں کی خلاف ورزی ہی کیوں نہ ہو۔
راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ نےبتایا کہ سیٹلائٹ تصاویر میں جزیرہ اور چونا پتھر والے اتھلے کنارے نظر آتے ہیں، لیکن انہیں ‘حتمی طور پر’ پل کی باقیات نہیں کہا جاسکتا۔
کانگریس پارلیامانی پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی نے پارٹی کی پارلیامانی پارٹی کی میٹنگ میں مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزراء اور اعلیٰ آئینی عہدوں پر فائز لوگوں کے عدلیہ پر تبصرے مناسب اصلاحات تجویز کرنے کی کوشش نہیں، بلکہ عوام نظروں میں عدلیہ کی ساکھ کو کم کرنے کی کوشش ہیں۔
اروناچل پردیش کے توانگ میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پارلیامنٹ میں کہا کہ اس معاملے کو چینی فریق کے ساتھ سفارتی سطح پر اٹھایا گیا ہے۔ اس جھڑپ میں کوئی بھی ہندوستانی فوجی ہلاک نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی شدید طور پر زخمی ہوا ہے۔
ویڈیو: 400 سال پرانی بابری مسجد کا انہدام ملک کی سیاست کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا ہے۔ اس انہدام کے 30 سال مکمل ہونے پر اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کا جشن منانے کے لیے جاری ‘آزادی کے امرت مہوتسو’ کے سرکاری ذرائع ابلاغ میں ملک کے موجودہ اور واحد ‘محبوب لیڈر’ کا ہی تذکرہ کیا جا رہا ہے اور ان ہی کی تصویریں نظر آ رہی ہیں۔
آرگنائزڈ سیکٹر کی کارکردگی کی بنیاد پر معیشت کی ہمہ گیر اور جامع بحالی کا دعویٰ انتہائی گمراہ کن ہے۔
اس وقت سنگھ کے علمبرداروں اور رہنماؤں کے احمقانہ بیانات کو تضحیک آمیز قرار نہیں دیا جا سکتا، کیونکہ کسی بھی دن یہ سرکاری پالیسی کی صورت اختیار کر سکتے ہیں۔
پارلیامنٹ کے مانسون سیشن سے ٹھیک پہلے لوک سبھا سکریٹریٹ نے ‘غیر پارلیامانی لفظ2021’کے عنوان سے ایسے الفاظ اور جملوں کا ایک نیا مجموعہ تیار کیا ہے، جنہیں ‘غیر پارلیامانی اظہار’ کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ اس قدم پر اپوزیشن نے کہا ہے کہ مودی حکومت کی سچائی کو ظاہر کرنے والے تمام الفاظ اب ‘غیر پارلیامانی’ مانے جائیں گے۔
بجٹ اجلاس تک بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس پارلیامنٹ میں تین مسلم رکن پارلیامنٹ تھے، جو راجیہ سبھا میں تھے۔ تینوں کی میعاد جولائی تک مکمل ہو جائے گی۔
اس بات کا امکان ہے کہ سیڈیشن کے جلد خاتمہ کے بعد صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں ،حزب اختلاف کے رہنماؤں کو چپ کرانے اور ناقدین کو ڈرانے کے لیے ملک بھر کی پولیس (اور ان کے آقا) دوسرے قوانین کے استعمال کی طرف قدم بڑھائے گی۔
سپریم کورٹ کی ایک خصوصی بنچ نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مرکز اور ریاستی حکومتیں کسی بھی ایف آئی آر کو درج کرنے، جانچ جاری رکھنے یا آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (سیڈیشن) کے تحت زبردستی قدم اٹھانے سے تب تک گریز کریں گی، جب تک کہ اس پر نظر ثانی نہیں کر لی جاتی ۔ یہ مناسب ہوگا کہ اس پر نظرثانی ہونے تک قانون کی اس شق کااستعمال نہ کیا جائے۔
بی جے پی نے اب اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ملک سال بھر انتخابی بخار میں مبتلارہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ہر دوسرے دن ہیجانی مسائل پیدا کیے جاتے ہیں، اور ایک بحث لوگوں پر زبردستی مسلط کی جاتی ہے۔ یہ حجاب پہننے کا مسئلہ ہو سکتا ہے، مسلمان تاجروں کا ہندو عبادت گاہوں کے قریب دکانیں کھولنا یا پھر 1990 میں کشمیری ہندوؤں کے اخراج پر بننے والی فلم کے اوپر گفتگو۔
کرمنل پروسیجر (آئیڈنٹٹی) بل 2022 کی منظوری کے بعد کسی بھی مجرم یا ملزم کی شناخت کے لیے اس کے بایولاجیکل سیمپل، فنگر پرنٹس، پیروں کے نشان اور دیگر ضروری نمونے لینے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس ڈیٹا کو 75 سال تک محفوظ رکھا جاسکےگا۔