خبریں

شہریت ترمیم قانون: کیرل حکومت کے کورٹ جانے سے ناراض گورنر عارف محمد خان نے کہا-میں صرف ربڑ اسٹامپ نہیں

شہریت ترمیم قانون کے جواز کو چیلنج کرتے ہوئے کیرل ریاست نے مرکزی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ کیرل ریاست نے کہا کہ شہریت ترمیم قانون آرٹیکل 14، 21 اور 25 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

فوٹو : یو ٹیوب

فوٹو : یو ٹیوب

نئی دہلی: متنازعہ شہریت ترمیم  قانون(سی اے اے) کے جواز  کو چیلنج  کرتے ہوئے کیرل ریاست نے مرکزی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔سی اے اےکے خلاف سپریم کورٹ پہنچنے والی کیرل پہلی ریاست ہے۔اس معاملے میں کیرل کے گورنر عارف محمد خان نے ریاستی حکومت کے تئیں اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔انھوں نے کہا کہ اخلاقی طور پر ریاستی حکومت کو کورٹ جانے سے پہلے ان سے اجازت لینی چاہیے تھی۔

این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق ،انھوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کورٹ جانے کا اختیار ہے لیکن پہلے ان کو گورنر کو اس کی جانکاری دینی چاہیے تھی۔

گورنر عارف محمد خان نے کہا،’یہ پروٹوکال اور تہذیب کی خلاف ورزی ہے۔میں اس پر غور کروں گا کہ کیا ریاستی حکومت گورنر کی منظوری کے بغیر سپریم کورٹ جا سکتی ہے۔ اگر منظوری نہیں ہوتی تو مجھے صرف جانکاری دے سکتے تھے۔ وہ لوگ سپریم کورٹ گئے ہیں،مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہےلیکن پہلے ان کو مجھے اس کی جانکاری ضرور دینی چاہیے تھی۔میں آئینی طور پر ہیڈ ہوں اور مجھے اس کے بارے میں نیوز پیپر سے پتہ چلتا ہے۔ ظاہر ہے میں صرف ایک ربڑ اسٹامپ نہیں ہوں۔’

واضح ہو کہ   شہریت ترمیم  قانون کے جواز  کو چیلنج  کرتے ہوئے کیرل ریاست نے مرکزی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔کیرل ریاست نے کہا  کہ شہریت ترمیم قانون آرٹیکل 14، 21 اور 25 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور یہ قانون غیر مناسب اور مدلل نہیں ہے۔ کیرل حکومت  نے پاسپورٹ  لاء اور Foreigners (Amendment) Order کے جواز  کو بھی چیلنج کیا ہے۔

 آئین کے آرٹیکل 131 کے تحت یہ مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔ آرٹیکل 131 ایک یا ایک سے زیادہ ریاستوں  اور مرکزی حکومت کے بیچ تنازعات  میں سپریم کورٹ  کو فیصلہ کرنے کا حق  دیتا ہے۔واضح ہو کہ شہریت  قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش  اور پاکستان سے 2015 کے پہلے ہندوستان  آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیا ہے۔

نئے شہریت قانون کے خلاف پہلے سے ہی کئی عرضی دائر کی گئی ہیں اور کیرل کی عرضی میں بھی قریب قریب ویسی ہی دلیلیں دی گئیں ہیں۔ ریاست نے کہا کہ یہ قانون مذہب کی بنیاد  پر امتیاز کرتا ہے۔ریاست نے کہا کہ شہریت  کو مذہب سے جوڑکر ہندوستانی آئین کی سیکولر امیج کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

کیرل میں دونوں اہم سیاسی پارٹیاں  سی پی ایم  کی رہنمائی  والی وام لوکتانترک مورچہ اور کانگریس کی قیادت  والی یونائیٹڈ  ڈیموکریٹک فرنٹ شروع سے ہی شہریت ترمیم  قانون کی تنقید  کر رہے ہیں۔پچھلے سال دسمبر کے آخر میں کیرل اسمبلی  نے شہریت ترمیم قانون کو رد کرنے کی تجویز پاس  کی تھی۔ وزیر اعلیٰ  پنارئی وجین نے 11 دیگر ریاستوں  کے وزیراعلیٰ  کو بھی خط لکھ کر قانون کے خلاف متحد ہونے کو کہا ہے۔

شہریت ترمیم قانون کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ حالانکہ اس بیچ وزارت داخلہ نے نوٹیفیکیشن جاری کر متنازعہ شہریت ترمیم  قانون (سی اے اے) کو 10 جنوری سے نافذ  کر دیا۔