فکر و نظر

ہیمنت سورین کی گرفتاری: عام انتخابات سے قبل اپوزیشن پر حملے تیز کرتی مودی حکومت

ویڈیو: جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو بدھ کے روز ای ڈی نے زمین گھوٹالے سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کے معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے کے رجحان کے بارے میں بات کر رہے ہیں دی وائر کے پولیٹیکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد۔

نریندر مودی تیسری بار وزیر اعظم بنے، تو کیا شہریت کے ضابطے بدل جائیں گے؟

ویڈیو: ہندوستان کی سیاست، آئندہ لوک سبھا انتخابات اور مودی حکومت کی واپسی کے امکانات کے بارے میں امریکہ کی براؤن یونیورسٹی کے پروفیسر آشوتوش سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

’ہمارا معاشرہ ہی نہیں چاہتا کہ ڈوم اپنا کام چھوڑ دیں‘

انٹرویو: موت کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے وارانسی کے ڈوم برادری کے لوگوں پر صحافی رادھیکا اینگر نے ‘فائر آن گنگیز: لائف امنگ دی ڈیڈ ان بنارس’ کے عنوان سے کتاب لکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ لوگ بھی زندگی میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں، لیکن مشکلیں ایسی ہیں کہ ان کی زندگی اگلے پہرکی روٹی کی جدوجہد میں ہی گزر جا رہی ہے۔

بہار: ریلوے امیدواروں کے احتجاج کے ویڈیو کو مودی حکومت کے فرمان پر یوٹیوب نے بلاک کیا

حکومت نے 6 سال کے بعد اسسٹنٹ لوکو پائلٹ یعنی ریلوے ڈرائیوروں کی بھرتی نکالی ہے، وہ بھی محض 5696 عہدوں کے لیے۔ بہار میں نوجوان ان عہدوں کی تعداد بڑھانے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ خبر ہے کہ ان مظاہروں کو کور کرنے والے کچھ چینلوں کے ویڈیو کو حکومت کی جانب سے قومی سلامتی کا حوالہ دینے کے بعد یوٹیوب نے بلاک کر دیا ہے۔

اپوزیشن لیڈروں کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، میں جھکوں گا نہیں: ہیمنت سورین

ویڈیو: ای ڈی نے بدھ کے روز جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو زمین گھوٹالہ سے متعلق مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا ہے۔ اس سے پہلے سابق مرکزی وزیر کپل سبل کے ساتھ ہوئی ان کی بات چیت۔

کیا آج کے حکمراں رام راجیہ لا سکتے ہیں؟

رام راجیہ خود بخود نہیں آئے گا، اس کے لیے بڑے پیمانے پر سماجی کوشش اور جد و جہد کرنی ہوگی۔ سب کے لیے انصاف چاہیے ہوگا۔ جنس، ذات پات اور برادریوں کے درمیان برابری لانی ہوگی۔ ہر ایک کے لیے معقول تنخواہ والی ملازمتیں، اچھی تعلیم اور صحت کی خدمات اور ماحول کی ضرورت ہوگی۔ لیکن یہ صرف رام کو پکارنے سے نہیں ہوگا۔

کشمیر: پروفیسر حفصہ کنجوال کی فکر انگیز اور چشم کشا کتاب

یہ کتاب مجموعی طور پر 1953 کے بعد کے واقعات کا احاطہ کرتی ہے، اس میں ان واقعات اور پالیسیوں کا ایک جامع تجزیہ کیا گیا ہے جو اس نازک دور میں کشمیر میں رونما ہوئے۔اس کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت بھی ہندوستانی حکومت کشمیر میں پرانے آزمائے ہوئے طریقوں کو ہی آزما رہی ہے۔ یہ سبھی اقدامات بخشی دور کی ہی طرح تاریخ کے اوراق میں گم ہو جائیں گے۔

کیا عالمی عدالت انصاف کے فیصلے  کو اسرائیل تسلیم کرے گا؟

ویڈیو: غزہ پر اسرائیل کے حملے کے درمیان جنوبی افریقہ نے اس پر نسل کشی کا الزام لگاتے ہوئے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا، جس نے اپنے فیصلے میں اسرائیل سے جینوسائیڈ کنونشن پر عمل کرنے کو کہا ہے۔ تاہم، اس نے جنگ بندی کی ہدایات نہیں دیں۔ فیصلے کی پیچیدگیوں پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ بات چیت۔

شرجیل امام کیس: بے گناہی کے چار سال، پھر بھی نہیں کوئی پرسان حال

آئی آئی ٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے شرجیل امام جنوری 2020 سے جیل میں ہیں۔ ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ شرجیل کو سول سوسائٹی گروپس اور سرکردہ سیاسی کارکنوں کی حمایت نہیں ملی ہے۔

’بیانوے کے گنہ گار آج قوم پرستی کا لبادہ اوڑھ کر نکلے ہیں‘

ویڈیو: کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے حوالے سے ٹی وی میڈیا میں تقریباً دو دہائی تک کام کر چکے دیاشنکر مشرا کی کتاب کے رسم اجرا کی تقریب میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا اظہار خیال۔

رام مندر شوبھا یاتراؤں میں تشدد، مسجد پر بھگوا جھنڈے لگانے کے واقعات سامنے آئے

ویڈیو: رام مندر کی پران — پرتشٹھا کے موقع پر مختلف ریاستوں میں نکالی گئی شوبھا یاتراؤں میں ہوئی جھڑپوں اور اتر پردیش میں کم از کم دو مسجدوں میں زبردستی گھس کر بھگوا جھنڈے لگانے کے واقعات کے بارے میں بات کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔

فوجداری کے نئے قانون – شہریوں کے  تحفظ کے لیے ہیں یا پولیس راج قائم کرنے کے لیے؟

ہندوستان کے فوجداری نظام انصاف کو تبدیل کرنے کےلیے متعارف کرائے گئے تین بل بنیادی طور پر پرانے قوانین کی دفعات کی ہی نقل ہیں، لیکن ان نئے قوانین میں کچھ خاص تبدیلیاں کی گئی ہیں جو انھیں برطانوی قوانین سےبھی زیادہ خطرناک بناتی ہیں۔

رام مندر میں پران — پرتشٹھا: اب کیا ہے آگے کا راستہ

ویڈیو: رام مندر کی پران — پرتشٹھا کی تقریب کے حوالے سے پروفیسر اپوروانند، مصنف دھیریندر جھا، ولیہ سنگھ، دی وائر کے مدیران سدھارتھ وردراجن اور سیما چشتی کے ساتھ دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

رام مندر یا ’مودی کا مندر‘

ویڈیو: ایودھیا میں رام مندر کی پران — پرتشٹھا کو پورے طور پر ‘سیاسی’ بنا دینے کے پیش نظر کیا ہندوؤں کو اپنے محاسبہ کی ضرورت ہے؟ اس بارے میں دی وائر کے مدیران — سدھارتھ وردراجن اور سیما چشتی سے تبادلہ خیال کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔

رام اتسو بنام جشن جمہوریہ !

ہندوستان ایک ریاست جمہوری کے طور پر اس حقیقت کو کیسے فراموش کرے گا کہ اس کے لیے وزیر اعظم نے ‘دھرم آچاریہ’ کا چولا پہن لیا تھا اور ان کے ‘سپہ سالار’ انھیں وشنو کا اوتار کہہ رہے تھے اور پران—پرتشٹھا کی تاریخ کو 15 اگست 1947 جیسا اہم بتا رہے تھے۔

کیا رام کو ایک بار پھر بن باس پر بھیجا جا رہا ہے؟

رام تو دل میں رہتے تھے۔ مگر لگتا ہے ان کو دل سے نکال کر مندر میں بھیج کر ایک بار پھر بن باس پر بھیجا جا رہا ہے۔ رامائن کے مطابق تو وہ بارہ سال بعد ایودھیا واپس آگئے تھے، مگر اب دل میں کب واپس آئیں گے، یہ وقت ہی بتائے گا۔

کیا یہ امرت کال ہے؟

ہندو معاشرہ یا یوں کہیں کہ پورا ہندوستان ایک ایسے موڑ پر کھڑا ہے جہاں سب کو اپنا جائزہ لینے اور اپنے بارے میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ خواہ اقتدارمیں بیٹھے لوگ اسے امرت کال کہیں، لیکن یہ سنکرمن کال یعنی متعدی مرض کا زمانہ ہے۔ حماقت اور نفرت کا متعدی مرض، جہاں قدرومنزلت اور وقار کے ہر پیمانے کو مجروح / پامال کیا جا رہا ہے۔

کیا اس وقت رام مندر ہندوؤں کی مذہبیت کو ظاہر کر رہا ہے؟

ایودھیا کو ہندوستان کی ، یا کہیں کہ ہندوؤں کی مذہبی راجدھانی کے طور پر قائم کرنے کے لیے سرکار کی سرپرستی میں مہم چل رہی ہے۔ 22 جنوری 2024 کو لوگوں کے ذہنوں میں 26 جنوری یا 15 اگست سے بھی بڑا اور اہم دن بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

جو مودی سرکار کر رہی ہے وہ رام کی اخلاقیات کے منافی ہے: فاروق عبداللہ

ویڈیو: جموں و کشمیر کے حالات، رام مندر، فرقہ پرستی، مودی حکومت کے کام کاج سمیت مختلف مسائل پر جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کے ساتھ سابق مرکزی وزیر اور سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل کی بات چیت۔

سوال صحت کا: صحت پر خرچ کرنے میں حکومت کی تنگدلی

ویڈیو: ہندوستان کے ہیلتھ کیئر سسٹم پر دی وائر کی نئی سیریز کے دوسرے ایپی سوڈ میں ہندوستانی حکومت کے صحت پر اخراجات کے مسئلے کو اٹھایا گیا ہے۔ اس موضوع پر دو ماہرین – او پی جندل یونیورسٹی کی اندرانیل مکھوپادھیائے اور امبیڈکر یونیورسٹی کی دیپا سنہا سے بات کر رہی ہیں عارفہ خانم شیروانی۔

مودی سرکار کے 25 کروڑ لوگوں کے غربت سے باہر آنے کے دعوے میں کتنی سچائی ہے؟

ویڈیو: نیتی آیوگ کی ایک نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک میں پچھلے 9 سالوں میں 24.8 کروڑ سے زیادہ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ ماہرین اقتصادیات نے اس دعوے اور اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے استعمال کیے گئے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے ہیں۔ اس بارے میں ماہر اقتصادیات سنتوش مہروترا سے بات کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو۔

بلقیس کی انصاف کی لڑائی گجرات کے دو افسران کے ذکر کے بغیر ادھوری ہے

سال 2002 میں بلقیس کے ساتھ ہوئی زیادتی کے بعد گجرات کے دو افسران – گودھرا کی اس وقت کی ڈی ایم جینتی روی اور گودھرا سول اسپتال کی ڈاکٹر روہنی کٹی نے تمام سیاسی اور انتظامی دباؤ کے باوجودجس ایمانداری اور دیانت داری سےاپنا کردار نبھایا، وہ واقعی ایک مثال ہے۔

انتخابات میں دھرم اور بھگوان کو برانڈ ایمبیسیڈر بنا دینے سے آئین اور ملک کا تحفظ کیسے ہوگا؟

سوال یہ ہے کہ رام مندر کے حوالے سے 2019 میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد مودی حکومت پورے چار سال تک ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کیوں بیٹھی رہی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ 2024 کے عام انتخابات سے صرف چند دن پہلے ہی رام للا کی پران-پرتشٹھا کے بہانے ہندوتوا کا ڈنکا بجا کر ووٹوں کی لہلہاتی فصل کاٹنا آسان ہو جائے اس لیے۔

مالدیپ بنام لکشدیپ: ہندوستان کا ایک نیا شوشہ

لکشدیپ کو سیاحتی نقشہ پر لانے اور اس کو مالدیپ کے برابر کھڑا کرنے سے قبل حکومت کو ان جزائر کے باسیوں کے ساتھ احسن سلوک کرکے ان کو انسان مان کر ان کی نفسیات اور رسم و رواج کی پاسداری کرنی چاہیے۔ اگر ان جزائر کے باسیوں کو ہی اپنے گھر سے بے دخل کردیا، تو اس سیاحت اور تعمیر و ترقی کا کیا فائدہ ہے۔

کیا 2024 میں ہندوستان ترقی اور مذہبی ہم آہنگی کی راہ پر گامزن ہوگا؟

سال 2024 جہاں ایک جانب ہندوستان کے داخلی، معاشی، سیاسی اور سماجی شعبوں پر اپنا دیرپا نقش چھوڑ سکتا ہے وہیں وہ عالمی سطح پر ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھر کر سامنے آنے کے مواقع بھی پیش کرسکتا ہے۔ اب یہ ہندوستان کی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح ان چیلنجز کا سامنا کرتی ہے، ہندوستان کو داخلی طور پر ایک متنوع کثیرالثقافتی جمہوری ملک بناکر یا اسے مذہب کی بنیادوں پرتباہی کی طرف آگے لے جا کر۔