Supreme Court

Maha-Hate-speech-thumb

ہیٹ اسپیچ  پر سپریم کورٹ کی سختی کے باوجود مہاراشٹر میں ’اشتعال انگیز تقاریر‘ کا سلسلہ جاری

ویڈیو: گزشتہ چند مہینوں میں ممبئی، ناگپور، کولہاپور، پونے سمیت مہاراشٹر کے 30 شہروں میں ‘ہندو جن آکروش ریلیاں’ منعقد کی گئی ہیں، جہاں ہندوتوا لیڈر کھلے عام فرقہ وارانہ نفرت انگیز تقاریر کرتے نظر آتے ہیں۔ ہیٹ اسپیچ پر سپریم کورٹ کے سخت تبصروں کے باوجود ان پر پابندی کیوں نہیں لگائی جا رہی؟

سینئر صحافی شیتلا سنگھ۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

شیتلا سنگھ: ’مجھے اس بات کا اطمینان ہے کہ میں ساری عمر عوامی حقوق کی نگہبانی کرتا رہا‘

وفاتیہ: بزرگ صحافی شیتلا سنگھ نہیں رہے۔صحافت میں سات دہائیوں تک سرگرم رہتے ہوئے انہوں نے ملک اور بیرون ملک راست گفتارکی سی امیج اور شہرت حاصل کی اور اپنی صحافت کو اس قدرمعروضی بنائے رکھا کہ مخالفین بھی ان کے پیش کردہ حقائق پر شک و شبہ کی جرأت نہیں کرتے تھے۔

انتھونی بلنکن۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

 مودی کے دورہ سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے ہندوستان میں اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کو اجاگر کیا

وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ ماہ واشنگٹن کے دورے پر جانے والے ہیں،اس سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ نے ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف ہدف بناکر کیے جانے والےمسلسل حملوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ہولوکاسٹ میوزیم ہندوستان کو’نسل کشی کے امکانات والے ممالک’ کے طور پر دیکھتا ہے۔

Delhi-Govt-LG

کیجریوال سرکار کو سپریم کورٹ میں ملی جیت، اب دہلی میں کیا بدل جائے گا

ویڈیو: 11 مئی کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے دہلی میں اروند کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی (عآپ) حکومت کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ افسران کے تبادلے اور پوسٹنگ کااختیار دہلی حکومت کے پاس ہونا چاہیے۔

یو ایس سی آئی آر ایف کا لوگو۔ (بہ شکریہ: متعلقہ ویب سائٹ)

امریکی کمیشن نے چوتھی بار ہندوستان کو ’خصوصی تشویش والے ممالک‘ کی فہرست میں رکھنے کی سفارش کی

یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2022 میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال بدتر ہوتی چلی گئی۔ ریاستی اور مقامی سطحوں پر مذہبی طور پرامتیازی پالیسیوں کو فروغ دیا گیا۔

عتیق احمد اور اس کا بھائی اشرف۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

میڈیکل چیک اپ سے قبل عتیق اور اس کے بھائی کو میڈیا کے سامنے کیوں لایا گیا: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت سے پولیس سیکورٹی میں گینگسٹر اور سابق ایم پی عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کی ہلاکت کے بعد اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ دونوں کے قاتلوں کو کیسے پتہ چلا کہ اس رات میڈیکل چیک اپ کے لیے انہیں کس اسپتال لے جایا جائے گا۔

(تصویر: دی وائر)

سپریم کورٹ نے ہیٹ اسپیچ کو سنگین جرم مانا، ریاستوں کو از خود نوٹس لینے اور مقدمات درج کرنے کو کہا

سپریم کورٹ نے ہیٹ اسپیچ کے واقعات کے خلاف کارروائی کرنے میں ریاستوں کی عدم فعالیت سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ ریاستی حکومتوں کی کارروائی مذہب سے قطع نظر کی جانی چاہیے۔ کارروائی میں کسی بھی طرح کی ہچکچاہٹ کو توہین عدالت کے طور پر دیکھا جائے گا۔

بی جے پی لیڈر پرشانت پٹیل امراؤ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/پرشانت پٹیل امراؤ)

سپریم کورٹ نے بی جے پی ترجمان سے تمل ناڈو میں مزدوروں پر حملے سے متعلق ٹوئٹ کے لیے معافی مانگنے کو کہا

اتر پردیش بی جے پی کے ترجمان اور وکیل پرشانت پٹیل امراؤ نے 23 فروری کو ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ تمل ناڈو میں 15 مہاجر مزدوروں کو ہندی بولنے کی وجہ سے مارا پیٹا گیا، جن میں سے 12 کی موت ہو گئی۔ اس دعوے کو فرضی قرار دیتے ہوئے تمل ناڈو پولیس نے ان کے خلاف غلط جانکاری پھیلانے کا مقدمہ درج کیا تھا۔

(تصویر: دی وائر)

ہیٹ اسپیچ معاملہ: سپریم کورٹ نے کہا – جب یہ سب ہو رہا ہے تو پھر ہمارے پاس حکومت ہے ہی کیوں

سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں کیرالہ کے ایک صحافی نے مہاراشٹر پولیس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی مانگ کی ہے۔ ان کا الزام ہے کہ عدالت کی ہدایت کے باوجود کچھ ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے منعقدریلیوں میں اشتعال انگیز اور نفرت انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ، سپریم کورٹ اور کرن رجیجو۔ تصویر: پی آئی بی/پی ٹی آئی/فیس بک

نائب صدر اور وزیر قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر

بامبے لائرز ایسوسی ایشن نے عدالت عظمیٰ میں دائر اپنی درخواست میں کہا ہےکہ نائب صدر جگدیپ دھن کھڑ اور مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے آئین میں ‘عدم اعتماد’ کا اظہار کرتے ہوئےاس کے ادارے یعنی سپریم کورٹ پر حملہ کرکے آئینی عہدوں کے لیے اپنے آپ کو نااہل ثابت کر دیا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

گجرات: بلقیس بانو کے آبائی شہر رندھیک پور میں سڑک حادثے کے بعدکشیدگی، مسلمانوں نے گھر چھوڑا

گجرات کے داہود ضلع کے رندھیک پور میں گزشتہ 7 مارچ کو ایک مسلم آٹورکشہ ڈرائیورسے ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا۔ اس میں ایک شخص کی جان چلی گئی جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا۔ حادثہ کے بعد مرنے والے اور زخمی کے لواحقین رندھیک پور کے اس علاقے میں گئے جہاں مسلمان رہتے تھے۔ ان کی دھمکی کے بعد مسلمانوں نے اپنے گھر بار چھوڑ دیے ہیں۔

sharat-sir-6-03.00_12_23_04.Still003

کیا سپریم کورٹ کی کمیٹی اڈانی-مودی حکومت کے رشتوں کی تحقیقات بھی کرے گی؟

ویڈیو: سپریم کورٹ نے اڈانی گروپ کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے عدالت عظمیٰ کے سابق جج کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ تاہم سینئر صحافی شرت پردھان سوال کرتے ہیں کہ کیا اڈانی گروپ کے یہ مبینہ گھوٹالے حکومتی سرپرستی کے بغیر ممکن تھے؟ ان کا نظریہ۔

بائیں سے دائیں: ایڈورڈا سنوڈین، ولادیمیر پوتن، ارندھتی رائے، نریندر مودی اور تیستا سیتلواڑ۔ فوٹو: رائٹرس، پی ٹی آئی۔

ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر — آج کے وقت میں دوسروں کے لیے بولنا اور بھی ضروری ہے

سخن ہائے گفتنی: ایک مسلمان وہ نہیں کہہ سکتا جو ایک ہندو کہہ سکتا ہے؟ ایک کشمیری وہ نہیں کہہ سکتاہے جو دوسرے لوگ کہہ سکتے ہیں۔آج یکجہتی، بھائی چارہ اور دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،لیکن ایسا کرنا نہایت خطرناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کی طرح ہے ۔

PTI5_6_2019_000239B

’حکومت کے طوطے کی طرح کام کرتا تھا الیکشن کمیشن، عدالت کے فیصلے کا جمہوریت پر ہوگا گہرا اثر‘

ویڈیو: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ اب سے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور الیکشن کمشنر (ای سی) کی تقرری ایک کمیٹی کے مشورے پر کی جائے گی، جس میں وزیر اعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر اور سی جے آئی شامل ہوں گے ۔اس بارے میں سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

کرن تھاپر اور دشینت دوے۔ (تصویر: دی وائر)

سپریم کورٹ مودی سے خوفزدہ ہے، کالجیم فیل ہے، کئی جج نا اہل ہیں: ایڈوکیٹ دشینت دوے

سینئر صحافی کرن تھاپر کو دیےایک انٹرویو میں سپریم کورٹ کےسینئر وکیل دشینت دوے نے کہا ہے کہ کالجیم کے ذریعے سپریم کورٹ میں مقررکیے گئے کئی ججوں نے اپنے پورے کیریئر میں ایک بھی اچھا فیصلہ نہیں لکھا ہے۔

(فوٹو: دی وائر)

جگہوں کے نام تبدیل کرنے کے لیے کمیشن بنانے کی درخواست مسترد، عدالت نے کہا – ملک میں کشیدگی برقرار رکھنے کی کوشش

بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے کی جانب سے دائر عرضی کےمقصد پر سوال اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ انگریز ملک میں ‘پھوٹ ڈالو اور راج کرو’ کی پالیسی لائے تھے، جس نے سماج کو توڑ ا۔ ہمیں ایسی عرضیوں سے اسے دوبارہ نہیں توڑنا چاہیے۔

SV-Prof

کیوں بی بی سی پر انکم ٹیکس کا چھاپہ ہندوستانی میڈیا کے لیے سنگین خطرے کا اشارہ ہے

ویڈیو: گزشتہ دنوں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی نشریات کے بعد ادارے کے دفتر پہنچے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور صنعتکار گوتم اڈانی کے کاروبارکے سلسلے میں سوال اٹھانے والی ہنڈن برگ رپورٹ سے متعلق تنازعہ پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی بات چیت۔

(فوٹو بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

بی بی سی پر انکم ٹیکس چھاپے سے سمجھا جا سکتا ہے کہ مودی راج میں کس طرح جمہوریت کا جنازہ نکالا جا رہا ہے

مودی حکومت کی جانب سے پریس کی آزادی اور جمہوریت پر جاری حملوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور کہا جا چکا ہے، لیکن تازہ ترین حملے سے پتہ چلتا ہے کہ پریس کی آزادی ‘مودی سینا’ کی مرضی کی غلام بن ہو چکی ہے۔

فوٹو بہ شکریہ : پی ٹی آئی / فیس بک

مودی-اڈانی ماڈل: خون اور دولت کے دلدل میں کھل رہا ہے کمل — ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر

بی بی سی ہنڈن برگ معاملے کو ہندوستانی میڈیا اس طرح پیش کر رہا ہے کہ یہ ہندوستان کےٹوین ٹاورز پر کسی حملے سے کم نہیں ہے۔ یہ ٹوین ٹاور ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے سب سے بڑے صنعت کار گوتم اڈانی۔ ان دونوں پر لگائے گئے الزامات ہلکے نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

ہندوستان مخالف قوتیں سپریم کورٹ کو ایک اوزار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں: آر ایس ایس ماؤتھ پیس

آر ایس ایس کے ماؤتھ پیس پانچ جنیہ کے اداریے میں مدیر ہتیش شنکر نے سپریم کورٹ پر حملہ کرتے ہوئےلکھا ہے کہ سپریم کورٹ ہندوستان کی ہے جو ہندوستان کے ٹیکس دہندگان کے پیسے سے چلتی ہے۔ اس سہولت کی تشکیل ہم نے اپنے ملکی مفاد کے لیے کی ہے، لیکن یہ ہندوستان مخالف قوتوں کے اپنا راستہ صاف کرنے کی کوششوں میں ایک اوزار کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔

علامتی تصویر، وکی میڈیا کامنس

میڈیا تنظیموں نے بی بی سی پر انکم ٹیکس سروے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتقامی کارروائی قرار دیا

بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کئی میڈیا اداروں نے اسے صحافتی اداروں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال قرار دیا ہے۔

(تصویربہ شکریہ: Tim Loudon/Flickr, CC BY 2.0)

ڈاکیومنٹری تنازعہ کے بعد بی بی سی کے دفتر پہنچا محکمہ انکم ٹیکس، کہا – ’سروے کے لیے آئے ہیں‘

بی بی سی کے دہلی اورممبئی واقع دفاتر میں یہ کارروائی 2002 کے گجرات فسادات میں نریندر مودی کے کردار اور ہندوستان میں اقلیتوں کی صورتحال پر دو حصوں پر مشتمل ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کے نشر ہونے کے چند ہفتوں بعد ہوئی ہے۔ اس ڈاکیومنٹری پر حکومت ہند نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔

شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا۔ (تصویر: پی ٹی آئی/فیس بک)

شرجیل – صفورہ اور دیگر کو بری کرنے والے جج نے خود کو جامعہ تشدد کے معاملوں سے الگ کیا

گزشتہ 4 فروری کو ساکیت ڈسٹرکورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ارول ورما نے جامعہ تشدد کیس میں شرجیل امام، آصف اقبال تنہا ، صفورہ زرگر اور آٹھ دیگر کو بری کر دیا تھا۔ جج ورما نے پایا تھا کہ پولیس نے ‘حقیقی مجرموں’ کو نہیں پکڑااور ان ملزمین کو ‘قربانی کا بکرا’ بنانے میں کامیاب رہی۔

(فوٹو: دی وائر)

ملک میں مذہب کی بنیاد پر ہیٹ کرائم کے لیے کوئی جگہ نہیں: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ ایک مسلمان شخص کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی، جنہوں نے الزام لگایا ہے کہ جولائی 2021 میں مذہب کے نام پر ان پر حملہ کیا گیا، ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور یوپی پولیس نے ہیٹ کرائم کی شکایت تک درج نہیں کی۔ عدالت نے کہا کہ جب نفرت کے جذبے سے کیے جانے والے جرائم کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی تب ایسا ماحول بنے گا، جو خطرناک ہوگا۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

جامعہ تشدد: عدالت نے فیصلے میں کہا-دہلی پولیس نے پرانے حقائق کو ہی نئے شواہد کے طور پر پیش کیا

سال 2019 کے جامعہ تشدد کے سلسلے میں درج ایک معاملے میں شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا سمیت 11 لوگوں کو بری کرنے والے کورٹ کے فیصلےمیں کہا گیا ہے کہ معاملے میں پولیس کی طرف سے تین ضمنی چارج شیٹ دائرکرنا انتہائی غیر معمولی واقعہ تھا۔ اس نے ضمنی چارج شیٹ داخل کرکے ‘تفتیش’ کی آڑ میں پرانے حقائق کو ہی پیش کرنے کی کوشش کی۔

(اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

بی بی سی ڈاکیومنٹری پر روک لگانے کے لیے سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم نے حکومت کی مذمت کی

بی بی سی ڈاکیومنٹری سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ پر ہندوستانی حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کو 500 سے زیادہ ہندوستانی سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم نے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے نقصاندہ بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکیومنٹری پر روک لگانا ہندوستانی شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ٹی راجہ سنگھ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

عدالتی حکم کی پرواہ کیے بغیر ’معطل‘ بی جے پی ایم ایل اے نے مسلمانوں کے خلاف دوبارہ تشدد کی اپیل کی

اپنے متنازعہ بیانات کے لیےمعروف حیدرآباد کے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کو بی جے پی نے گزشتہ سال پیغمبر اسلام کے بارے میں ایک متنازعہ ویڈیو جاری کرنے کے باعث معطل کردیا تھا۔ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کے الزام میں جیل میں رہنے کے بعد عدالت نے ان کی رہائی کے حکم میں تین اہم شرائط عائد کی تھیں، جن میں اشتعال انگیز تقاریر نہ کرنا بھی شامل ہے۔

شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا۔ (تصویر: پی ٹی آئی/فیس بک)

جامعہ تشدد: شرجیل امام اور صفورہ سمیت 11 افراد الزام سےبری، عدالت نے کہا – قربانی کا بکرا بنایا گیا

جامعہ نگر علاقے میں دسمبر 2019 میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں درج ایک معاملے میں شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا سمیت11 افراد کو الزام سے بری کرتے ہوئے دہلی کی عدالت نے کہا کہ چونکہ پولیس حقیقی مجرموں کو پکڑنے میں ناکام رہی، اس لیے اس نے ان ملزمین کو قربانی کا بکرا بنا دیا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

مہاراشٹر پولیس اس بات کو یقینی بنائے کہ ہندوجن آکروش مورچہ کے پروگرام میں ہیٹ اسپیچ نہ ہو: کورٹ

اتوار کو ممبئی میں ہونے والے ہندو جن آکروش مورچہ کے پروگرام پر اس کے پچھلے پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ کا حوالہ دیتے ہوئے روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ پروگرام میں ہیٹ اسپیچ نہ ہو۔ عدالت نے پولیس سے پروگرام کی ویڈیو گرافی کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کو بھی کہا ہے ۔

(اسکرین گریب بہ شکریہ: bbc.co.uk)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: برطانوی حکومت نے بی بی سی کی آزادی کا دفاع کیا

گجرات دنگوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے رول پر بنی بی بی سی ڈاکیومنٹری کے خلاف اوورسیز انڈین کمیونٹی کے بڑے پیمانے پر احتجاج کےمدنظر برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس بات پر زور دینا چاہیں گے کہ ہم ہندوستان کو ناقابل یقین حد تک اہم بین الاقوامی شراکت دارتسلیم کرتے ہیں۔

(فوٹو : دی وائر)

ہمارے احکامات کے باوجود ہیٹ اسپیچ پر کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی: سپریم کورٹ

ممبئی میں ہندو جن آکروش مورچہ کی طرف سے 5 فروری کوہونے والے ایک پروگرام پر روک لگانے کی درخواست پر سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ کیا۔ بنچ نے کہا کہ اگر عدالت عظمیٰ کو ہیٹ اسپیچ پر پابندی لگانے کے لیے مزید ہدایات دینے کو کہا جاتا ہے تو اسے بار بار شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بی بی سی کی دستاویزی سیریز کی دوسری  قسط۔ (اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

امریکہ کے نیشنل پریس کلب نے مودی سرکار سے کہا – بی بی سی ڈاکیومنٹری سے پابندی ہٹائیں

امریکہ کےنیشنل پریس کلب نےاپنے بیان میں ہندوستانی حکومت سے بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ سے پابندی ہٹانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہندوستان ‘پریس کی آزادی کو تباہ کرنا جاری رکھتا ہے’ تو وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر اپنی پہچان کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔

اس معاملے میں ایک ملزم ہندو راشٹرا سینا کے رہنما دھننجے دیسائی ہیں۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

مہاراشٹر: مسلم نوجوان کی لنچنگ کے معاملے میں ہندوتوا تنظیم سے تعلق رکھنے والے تمام ملزمان بری

پونے کے ہدپسر واقع انتی نگر مسجد کے باہر 2 جون 2014 کو 24 سالہ تکنیکی ماہر محسن شیخ کو اس وقت قتل کر دیا گیا تھا، جب وہ نماز پڑھ کر لوٹ رہے تھے ۔ تمام 21 ملزمان ہندو راشٹر سینا نامی ہندوتوا تنظیم کا حصہ تھے۔

سینٹرل یونیورسٹی آف ہریانہ کے ہاسٹل میں اسکریننگ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ایس ایف آئی فیس بک پیج)

مرکز کی جانب سے پابندی عائد کرنے کی کوششوں کے باوجود مختلف ریاستوں میں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ جاری

ہندوستان میں گجرات دنگوں میں نریندر مودی کے رول سےمتعلق بی بی سی ڈاکیومنٹری کے ٹیلی کاسٹ کو روکنے کے لیے مرکزی حکومت کی ہر ممکن کوشش کے باوجود جمعرات کو ملک میں کم از کم تین جگہوں- ترواننت پورم میں کانگریس اورکولکاتہ اور حیدرآباد میں اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا نے اس کی اسکریننگ کا اہتمام کیا۔

(تصویر: پی ٹی آئی/برطانیہ حکومت)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: گجرات دنگوں پر برطانوی حکومت کی رپورٹ کیا کہتی ہے

بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں گجرات دنگوں کے حوالے سے برطانوی حکومت کی غیرمطبوعہ تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے نریندر مودی کو تشدد کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد منصوبہ بندتھا اور گودھرا کے واقعہ نے صرف ایک بہانہ دے دیا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو کوئی اور بہانہ مل جاتا۔

جامعہ کیمپس میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کے اعلان کے بعد کیمپس کے گیٹ کے باہر تعینات سکیورٹی اہلکار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: ہماری یونیورسٹی کے وی سی اکثریت کی آمریت کے محافظ ہیں  

غیرت نہایت ہی غیر ضروری اور فضول شے ہے۔ اس کے بغیر انسان بنے رہنا بھلے مشکل ہو، غیرت کے ساتھ وائس چانسلر بنے رہنا ناممکن ہے۔ جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وی سی وقتاً فوقتاً اس کی تصدیق کرتے رہتے ہیں۔

(اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

بی بی سی ڈاکیومنٹری 2: مودی تفرقہ پیدا کرنے والے سیاستداں، ’نیو انڈیا‘ میں فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر

بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی دوسری اور آخری قسط منگل کو برطانیہ میں نشر کی گئی۔ اس میں بی جے پی حکومت کے دوران لنچنگ کے واقعات میں ہوئے اضافہ، آرٹیکل 370 کے خاتمہ، سی اے اے اور اس کے خلاف مظاہروں اور دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں بات کی گئی ہے۔

(علامتی تصویر فوٹو،بہ شکریہ: فیس بک/White Oak Cremation)

بی بی سی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کے لیےسرکار  نے کون سے ’ہنگامی قوانین‘ استعمال کیے ہیں

گزشتہ ہفتے اطلاعات و نشریات کے سکریٹری کی طرف سے آئی ٹی رول 2021 کے رول 16 کا استعمال کرتے ہوئے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے رول کو اجاگر کرنے والی بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔

(اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

انٹرنیٹ آرکائیو نے اپنی ویب سائٹ سے نریندر مودی پر بنی بی بی سی کی دستاویزی فلم کو ہٹایا

انٹرنیٹ آرکائیودنیا بھر کے صارفین کے ذریعےویب پیج کے مجموعوں اور میڈیا اپ لوڈ کا ایک ذخیرہ ہے۔ بی بی سی کی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی پہلی قسط کے بارے میں اس کی ویب سائٹ پر لکھا ہوا نظر آرہا ہے کہ ‘یہ مواد اب دستیاب نہیں ہے’۔

کرن تھاپر اور این رام (تصویر: دی وائر)

گجرات دنگوں پر بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کے لیے حکومت کی سینسرشپ ناقابل قبول: این رام

دی ہندو کے سابق ایڈیٹراین رام نے مودی حکومت کی جانب سے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو سوشل میڈیا پر بلاک کرنے کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہندوستان کا قومی سلامتی اور عوامی نظام اتنا نازک ہے کہ اسے ایک ایسی ڈاکیومنٹری سے خطرہ ہے جو ملک میں نشر نہیں ہوئی ہےاور یوٹیوب/ٹوئٹر تک رسائی رکھنے والی بہت کم آبادی نے اس کو دیکھا ہے۔