لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران کانگریس ایم پی راہل گاندھی نے منی پور تشدد کے معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی حکومت کو نشانہ بنایا اور کہا کہ آپ پورے ملک میں مٹی کا تیل ڈال رہے ہو، آپ نے منی پور میں مٹی کا تیل ڈالا ، چنگاری لگا دی۔ اب آپ ہریانہ میں کر رہے ہیں۔ پورے ملک کو آپ جلانے میں لگے ہو۔
غلامی کے دور میں غیر ملکی حکمرانوں تک نے اپنی پولیس سے عوام کے جان و مال کے تحفظ کی امید کی تھی، لیکن اب آزادی کے امرت کال میں لوگوں کی چنی ہوئی حکومت اپنی پولیس کے بوتے سب کو تحفظ دینے سے قاصر ہے۔
دیکھنا ہوگا کہ جب روس، یوکرین اور مغربی ممالک کے درمیان ترکیہ ایک ثالث اور مذاکرات کار کی شکل میں کردار ادا کر کے مغرب کی ضرورت بن چکا ہے، تو کیا ایسے وقت میں یورپی ممالک واقعی اس کو 27رکنی طاقتور اقتصادی اور سیاسی یونین کا حصہ بننے میں مدد کریں گے؟
ویڈیو: 31 جولائی کو ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد تشدد زدہ علاقے میں مقامی حکام نے مسلمانوں کی املاک کو مسمار کرنے کی کارروائی کی تھی۔ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی بغیر کسی نوٹس یا پیشگی اطلاع کے کی گئی ۔ اب بے گھر لوگ بنیادی سہولیات کے فقدان میں زندگی گزارنے کو مجبور ہیں۔
کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے نوح تشدد کے بعد متاثرہ علاقے میں جاری انہدامی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نےکہا کہ لاء اینڈ آرڈر کے مسئلے کا استعمال ضروری قانونی ضابطوں کی پیروی کیے بغیر عمارتوں کو گرانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
یہ واقعہ بھدوہی میں پیش آیا، جہاں پولیس نے ایک دھاگا کاروباری شہاب الدین انصاری کو گرفتار کرتے ہوئے کہا کہ وہاٹس ایپ گروپ ‘نگر پالیکا پریشد بھدوہی’ میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرہ کیا گیا تھا اور ایڈمن کے طور پر انصاری نے تبصرہ کرنے والے شخص کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ نے مدھیہ پردیش کے رتلام میں بی جے پی کارکنوں کی ایک کانفرنس میں کہا کہ جو بھارت ماتا کی جئے بولے گا وہ ہمارا بھائی ہے اور ہم اس کے لیے جان بھی دے سکتے ہیں اور جو بھارت ماتا کے خلاف بولے گا اس کی جان لینے میں بھی ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
نوح تشدد کے باعث جاری کشیدگی کے درمیان حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گڑگاؤں میں اتوار کو ایک ‘ہندو مہاپنچایت’ کاانعقاد کیا گیا،جس میں مسلمانوں کے سماجی اور معاشی بائیکاٹ کی اپیل کے ساتھ ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ گزشتہ دنوں ایک مسجد پر حملہ کرنے والے لوگ بے قصور ہیں۔
سپریم کورٹ ہیٹ اسپیچ کو روکنے سے متعلق متعدد عرضیوں کی سماعت کر رہی ہے۔ اس کڑی میں ہریانہ کے نوح ضلع میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد دہلی اور این سی آر میں منعقد مظاہروں کے حوالے سے ایک عرضی پر اس نے کہا کہ پولیس کو ان جرائم کے بارے میں حساس ہونے کی ضرورت ہے۔
ہریانہ کے نوح میں31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں سوشل میڈیا اور کچھ نیوز ویب سائٹ پر ایسے دعوے کیے جا رہے تھے کہ نلہر مہادیو مندر میں پھنسی خواتین کے ساتھ ریپ کیا گیا تھا، پولیس نے ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
ویڈیو: نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں اور اس کے بعد ریاست کے کچھ دوسرے حصوں میں تشدد سے پہلے، اس کے لیے ہندوتوا تنظیموں کی طرف سے ماحول بنایا گیا تھا، جس کی تصدیق کئی میڈیا رپورٹ سے ہوتی ہے۔ تمام ویڈیو عوامی طورپر دستیاب ہیں، جن سے سوال اٹھتا ہے کہ اگر حکومت چاہتی،تو ایسا نہیں ہوتا۔
نوح میں ہوئے واقعے کے خلاف احتجاج کے طور پربجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی ہندوتوا تنظیموں نے حصار ضلع کے ہانسی شہر میں 2 اگست کوایک ریلی نکالی تھی، جس میں مسلم دکانداروں کے بائیکاٹ کی اپیل کرنے کے ساتھ ہی مسلمانوں کو دو دن میں شہر چھوڑنے کی وارننگ دی گئی۔
اس ہفتے ہریانہ کے نوح میں تشدد کے بعد ضلع انتظامیہ نے جمعہ کو مکان اور املاک کو مسمار کرنے کا عمل شروع کیا ہے۔ ایک طرف کچھ اہلکار کہہ رہے ہیں کہ توڑ پھوڑ کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے تو دوسری طرف کچھ حکام کا دعویٰ ہے کہ کچھ املاک کے مالکان تشدد میں ملوث تھے۔
بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس روہت دیو نے جمعہ کو ناگپور کورٹ روم میں اچانک استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ وہاں موجود ایک وکیل کے مطابق ، انہوں نے کہا کہ وہ اپنی عزت نفس کے خلاف کام نہیں کر سکتے۔
ویڈیو: مہاراشٹر میں چلتی ٹرین میں آر پی ایف کانسٹبل کے ہاتھوں سینئر افسر اور تین مسلمانوں کے قتل اورگزشتہ دنوں ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کی وجہ ایک ہی ہے؟ دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
ویڈیو: ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعدگڑگاؤں کے بادشاہ پور میں مسلمانوں کی دکانوں میں لوٹ اور توڑپھوڑ کا مشاہدہ کیا گیا، ساتھ ہی مسلم اکثریتی جھگی بستی میں مبینہ طور پر آگ زنی کی بھی خبریں آئیں۔اس کے بعد کئی مسلم خاندان شہر چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے مودی سرنیم ہتک عزت کیس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی سزا پر روک لگاتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے معاملے دی جانے والی زیادہ سے زیادہ سزا کا فیصلہ سنانے کے لیے کوئی خاص وجہ نہیں بتائی ہے۔
ویڈیو: ہریانہ کے میوات علاقے کے نوح میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کی شوبھا یاترا کے دوران فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد یاترا کے لیے ضلع انتظامیہ کی طرف سے تشکیل دی گئی امن کمیٹی کے رکن رمضان چودھری نے تشدد کو منصوبہ بند بتایا ہے۔ ان کے ساتھ بات چیت۔
جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایک پروگرام میں مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ان لوگوں پر قابو نہیں پایا گیا تو پورا ملک منی پور کی طرح جل جائے گا۔
سوموار کو نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد ریاست کے وزیر داخلہ انل وج نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم فسادیوں نے نلہر مہادیو مندر میں تقریباً 3-4 ہزار لوگوں کو یرغمال بنایا تھا۔ مندر کے پجاری نے دی وائر کو بتایا کہ ایسا نہیں ہوا تھا۔ حالات خراب ہونے کی وجہ سے لوگ وہاں پھنسے ہوئے تھے۔
ہریانہ کے نوح اور گڑگاؤں علاقوں میں جاری فرقہ وارانہ کشیدگی کے درمیان منگل کو گڑگاؤں کے بادشاہ پور میں بریانی بیچنے والی دکانوں کو نشانہ بنایا گیا اور بسئی روڈ کے پٹودی چوک پردکانوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔ دریں اثنا،گڑگاؤں ضلع کے تمام پٹرول پمپوں پر کھلے ایندھن کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں وکشمیر سے وابستہ اس غیر رسمی گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کا امن و امان و سلامتی کا دعویٰ صحیح ہے، تو یہ خطہ پچھلے پانچ سالوں سے منتخب اسمبلی کے بغیر کیوں ہے؟
پچھلے ہفتے، دی وائر کے رپورٹر یاقوت علی منی پور کے بشنو پور ضلع پہنچے تھے، جہاں رات کو مقامی میتیئی لوگوں سے بات چیت کے دوران فائرنگ میں ایک گولی ان کے پاس سے گزر گئی۔
صدر جمعیۃ علماء ہند نے وزیر داخلہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سیاسی مقاصد سے اوپر اٹھ کر راشٹر کی خدمت کو اولین ذمہ داری سمجھتے ہوئے سخت اقدامی اور امتناعی کارروائی کریں۔
ہریانہ کے گڑگاؤں شہر کے سیکٹر 57 میں واقع انجمن جامع مسجد میں سوموار کی دیر رات بھیڑنے توڑ پھوڑ کرنے کے بعد آگ لگا دی۔ مسجد کے نائب امام پر ہجوم نےتلوار وغیرہ سے حملہ کیا، اس حملے میں ایک دیگر شخص بھی زخمی ہوگیا ۔ ہسپتال لے جانے کے بعد نائب امام کومردہ قرار دے دیا گیا۔
ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کے ساتھ ہی امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے ہیں۔ سوموار کی شام تک تشدد گڑگاؤں کے قریب سوہنا چوک تک پھیل گیا تھا، جہاں مبینہ طور پربجرنگ دل کے ارکان نے کچھ گاڑیوں میں آگ لگا دی تھی اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی تھی۔
ویڈیو: منی پور میں 3 مئی سے جاری نسلی تشدد کے دوران بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں، جنہیں اپنے گھر والوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ ایسے لوگوں سے دی وائرکی ٹیم نےبات چیت کی۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستان کی معیشت کو ہمیشہ سائز کے لحاظ سے پیش کرتے ہیں، فی کس آمدنی کے لحاظ سے نہیں۔ حال ہی میں انہوں نے کہا کہ ان کی پہلی مدت کے دوران ملک کی معیشت دنیا میں ’10 نمبری’ (10ویں مقام پر) تھی۔ دوسری مدت میں 5ویں نمبر پر تھے۔ اب انہوں نے گارنٹی دی ہے کہ ان کی تیسری مدت میں ہندوستان دنیا کی تیسری بڑی معیشت بن جائے گا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ جب ملک کو تکلیف ہوتی ہے،کسی شہری کو تکلیف ہوتی ہےتوآپ کا دل بھی دکھتا ہے، لیکن بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگوں کوکوئی دکھ نہیں، کیونکہ وہ ہندوستان کو تقسیم کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا منی پور سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کے نظریے نے منی پور کو جلایا ہے۔
امپھال کی 17 سالہ طالبہ لووانگ بی لنتھوئنگ بی ہیجام اور ان کے دوست فیجام ہیمن جیت سنگھ کو آخری بار 6 جولائی کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک ساتھ دیکھا گیا تھا۔ تب سے وہ لاپتہ ہیں اور ان کے اہل خانہ مسلسل حکام سے کارروائی کی فریاد کر رہے ہیں۔
ویڈیو: منی پور میں جاری تشدد پر وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامنٹ میں بیان کے مطالبے کو لے کر حکمراں این ڈی اے کو اپوزیشن ‘انڈیا’ اتحاد کے ساتھ تعطل سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی اپوزیشن کی جانب سے مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس بارے میں کانگریس ترجمان ڈاکٹر گورو ولبھ سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
منی پور کے کاک چنگ ضلع کے سیرو اوانگ لیکائی گاؤں میں مئی کے اواخر میں ایک مجاہد آزادی کی اسی سالہ بیوی کو ان کے گھر میں مسلح ہجوم نےزندہ جلا دیا تھا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے کے دو ماہ گزرنے کے باوجود پولیس نے تفتیش شروع نہیں کی ہے۔
بے گناہوں کے قتل، خواتین کے ساتھ صریح زیادتیاں، اپنے ہی ملک میں پناہ گزین بننے کو مجبور لوگ، شرپسندوں کے خلاف قانون کے محافظوں کی سست کارروائی، تشدد کے مذہبی یا فرقہ وارانہ ہونے کے واضح اشارے … ہم واقعات کے سلسلے کو دہراتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، بس درمیان میں ایک طویل وقفہ ہے۔
ویڈیو: موسلا دھار بارش کی وجہ سے احمد آباد سے جوناگڑھ تک ناکام ہوئے بنیادی ڈھانچے نے ریاست کے ‘ماڈل’ نظام کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے اور اس پر کئی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ ترقی کے اس مبینہ ماڈل میں وہ کون سے مسئلے ہیں جو اسے کامیاب ہونے سے روکتے ہیں؟
ویڈیو: ہندوستانی کمپنی میڈن فارما کی ادویات سے گیمبیا میں ستر بچوں کی موت کی تصدیق کرنے والی ایک اور رپورٹ سامنے آئی ہے ۔ گیمبیا کی حکومت مسلسل میڈن فارما اور ایکسپورٹراٹلانٹک فارما کے خلاف کارروائی کی بات کر رہی ہے۔ ساتھ ہی گزشتہ دنوں ہندوستانی وزیر صحت نے کہا تھا کہ بچوں کی موت ڈائریا سے ہوئی تھی۔
سپریم کورٹ نے ناگالینڈ میں بلدیاتی انتخابات میں خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کی آئینی شق کی عدم تعمیل پر مرکزی حکومت کی سرزنش کی اور کہا کہ وہ اس معاملے سے پلا نہیں جھاڑ سکتی۔ اس کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے اسے فعال کردار ادا کرنا ہو گا۔
ضمانت پالیسی میں اصلاحات کے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ عدالتوں کی طرف سے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے کہ جب وہ ضمانت دیں تو اس کا کوئی نہ کوئی مطلب ہوکیونکہ ضمانت کی ایسی شرطیں عائد کرنا جو قیدی کی مالی حالت سے باہر ہوں ،اس سے کسی مقصد کی تکمیل نہیں ہوتی۔
پی ایم مودی کا کہنا ہے کہ منی پور ویڈیو نے قوم کو شرمسارکر دیا ہے۔ مگر گجرات میں ان کی حکومت کے دوران جو کھیل کھیلا گیا وہ شاید چنگیز و ہلاکو کو بھی شرمسار کرنے کے لیے کافی ہے۔شبنم ہاشمی کا کہنا ہے کہ آج کے ہندوستان میں بربریت کا ہر ایک واقعہ گجرات ماڈل کا حصہ ہے۔ لنچنگ، زمینوں پر قبضہ، جمہوریت، تعلیمی اور سائنسی اداروں کو ختم کرنا، میڈیا پر کنٹرول، خواتین پر بڑھتے ہوئے جنسی حملے، آزادی اظہار اور آزادی صحافت پر حملے – ان سب کا تجربہ گجرات میں کیا گیا ہے۔
منی پور میں تشدد کے حالیہ واقعات پر ان کے بیان میں دوسروں کے رنج والم کے حوالے سے فطری انسانی ردعمل کاواضح فقدان نظر آتا ہے۔
ایودھیا کے گدڑی بازار میں واقع کھجور والی مسجد کا ایک مینار شہر میں زیر تعمیر ‘رام پتھ’ کی مجوزہ چوڑائی کے دائرے میں آ رہا ہے۔ محکمہ تعمیرات عامہ کی جانب سے مسجد کمیٹی کو مینار ہٹانے کا نوٹس دیے جانے کے بعد معاملہ ہائی کورٹ پہنچ چکا ہے۔