گزشتہ 17 ستمبر کو منی پور کے سی ایم او نے مبینہ ‘لیک خفیہ رپورٹ’ کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ 900 سے زیادہ ‘تربیت یافتہ کُکی عسکریت پسند’ میانمار سے منی پور پہنچے ہیں۔ اب ریاست کے سلامتی مشیر اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ یہ دعویٰ زمینی سطح پر درست نہیں پایا گیا ہے۔
منی پور میں تشدد کے درمیان کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے دیگر ریاستوں میں سیاسی ریلیاں کر رہے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان کے اس رویے کو آئینی ذمہ داریوں سے منھ موڑنا قرار دیا ہے۔
منی پور (آؤٹر) سے پہلی بار رکن پارلیامنٹ بنے کانگریس کے الفریڈ کان نگام آرتھر نے پارلیامنٹ میں یونین بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ منی پور میں 60000 سے زیادہ لوگ گزشتہ 15 مہینوں سے خوفناک حالات میں ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ کیا آپ ان عورتوں اور بچوں کی چیخیں نہیں سن سکتے جو اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکتے؟
دریں اثنا، میڈیا سے بات کرتے ہوئے منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے ریاست کی کُکی اور میتیئی کمیونٹی کے درمیان امن مذاکرات کے شروع ہونے کی بات کہی، لیکن کُکی تنظیموں نے کہا ہے کہ انہیں ایسے کسی بھی ‘امن مذاکرات’ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ایک بار پھر مرکز اور لوگوں کے سامنے اپنی ساکھ بچانے کے لیے میڈیا میں نوٹنکی کی ہے۔
سال 2020 کے دہلی فسادات کی مبینہ سازش سے متعلق کیس میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے اسکالر شرجیل امام اور دیگر کی درخواست ضمانت پر شنوائی کر رہی دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس پرتبھا سنگھ اور جسٹس امت شرما کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ معاملے کو ایسی بنچ کے سامنے درج کیا جائے جس کے ممبرجسٹس شرما نہ ہوں۔
منی پور کے جیری بام ضلع میں 6 جون کو ایک شخص کے وحشیانہ قتل کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا، جہاں ایک مشتعل ہجوم نے دو پولیس چوکیوں، محکمہ جنگلات کے ایک دفتر اور کم از کم 70 گھروں کو نذر آتش کر دیا تھا، تشدد کے بعد تقریباً 2000 لوگوں نے آسام میں پناہ لی ہے۔
آئی آئی ٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے شرجیل امام جنوری 2020 سے جیل میں ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ سے سیڈیشن کے ایک معاملےمیں ضمانت ملنے کے باوجود وہ جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ ان پر دہلی فسادات سے متعلق ایک کیس میں یو اے پی اے کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔
‘بات بھارت کی’ کے پہلے ایپی سوڈ میں منی پور میں شروع ہوئے تشدد کے ایک سال مکمل ہونے، پی ایم مودی کی تقریروں میں بڑھتے ہوئے بے بنیاد دعوے اور الیکشن کمیشن کی خاموشی کے حوالے سے سینئر صحافیوں – ندھیش تیاگی اور سنگیتا بروآ پیشاروتی کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 26 اپریل کو آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، راجستھان، تریپورہ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر کی کل 89 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ اس مرحلے میں نریندر مودی کابینہ کے تین وزراء، دو سابق وزرائے اعلیٰ، دو سابق وزرائے اعلیٰ کے بیٹوں سمیت کئی بڑے لیڈروں کی عزت داؤ پر ہے۔
ویڈیو: سپریم کورٹ نے ایک عرضی گزار کی جانب سے ترنمول کانگریس کے لیڈروں کے ذریعے مغربی بنگال کے سندیش خالی میں خواتین کےجنسی استحصال کے الزامات کا موازنہ منی پور میں ہوئے خواتین کے معاملات کے ساتھ کرنے پر اعتراض کیا ہے اور ان سے عدالت کی نگرانی میں معاملے کی سی بی آئی/ایس آئی ٹی تحقیقات کے لیے کلکتہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کو کہا ہے۔
آئی آئی ٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے شرجیل امام جنوری 2020 سے جیل میں ہیں۔ ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ شرجیل کو سول سوسائٹی گروپس اور سرکردہ سیاسی کارکنوں کی حمایت نہیں ملی ہے۔
گزشتہ دنوں منی پور تشدد سےمتعلق ایک اور ویڈیو وائرل ہوا ہے، جس میں کچھ لوگ زمین پر پڑے ایک شخص کو آگ لگاتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ متاثرہ شخص کے بارے میں ابتدائی طور پر دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ 37 سالہ لال دین تھانگا کھونگسائی ہے، لیکن اب پولیس ذرائع اور کھونگسائی کے اہل خانہ نے اس پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا ہے۔
منی پور خواتین کمیشن کمیشن نے گزشتہ سال ستمبر سے اب تک ریاست میں ریپ، جنسی ہراسانی اور گھریلو تشدد سمیت خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق کل 59 مقدمات درج کیے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کیس وادی کے اضلاع سے آئے ہیں، جن میں امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبل اور کاکچنگ شامل ہیں۔
ویڈیو: 2 ستمبر کو آسام رائفلز کے جوان اور منی پور پولیس کی ایک ٹیم امپھال کے نیو لیمبولین علاقے میں رہنے والے کچھ کُکی خاندانوں کو زبردستی نکالنے کے لیے پہنچی تھی، جو شہر میں کمیونٹی کے کچھ آخری خاندان تھے۔ اب انہیں دارالحکومت سے 25 کلومیٹر دور کانگ پوکپی ضلع کے ایک گاؤں میں بھیج دیا گیا ہے۔
منی پور کا دورہ کرنے کے بعد ایڈیٹرز گلڈ کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے رپورٹ میں ‘انٹرنیٹ پابندی’ کو غلطی قرار دیتے ہوئےکہا تھا کہ تشدد کے دوران منی پور کا میڈیا ‘میتیئی میڈیا’ بن گیا تھا۔ اب سی ایم این بیرین سنگھ کا کہنا ہے کہ حکومت نے گلڈ کےممبران کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے، جو ‘ریاست میں اور تصادم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔’
سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے امپھال سے آخری پانچ کُکی خاندانوں کے نکالے جانے کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ریاستی حکومت ‘نسلی تطہیر’ کی قیادت کرتی ہے اور مرکز کا دعویٰ ہے کہ ریاستی حکومت آئین کے مطابق چل رہی ہے… اس سے زیادہ شرمناک اور کچھ نہیں ہو سکتا۔
ایڈیٹرز گلڈآف انڈیا کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے گزشتہ ماہ منی پور کا دورہ کیا تھا۔ ٹیم کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منی پورحکومت کی طرف سے انٹرنیٹ پر پابندی کا صحافت پر نقصاندہ اثر پڑا، کیونکہ بغیر کسی ابلاغ کے اکٹھی کی جانے والی مقامی خبریں صورتحال کا متوازن نظریہ پیش کرنے کے لیے کافی نہیں تھیں۔
بی جے پی کی حلیف جماعت ناگا پیپلز فرنٹ کے رہنما اور منی پورسے آنے والے دو لوک سبھا ایم پی میں سے ایک لورہو ایس فوزے کا کہنا ہے کہ وہ ایوان میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران منی پور پر بولنا چاہتے تھے لیکن انہیں بی جے پی کے لوگوں نے بولنے سے منع کر دیا تھا۔
افسوس کی بات تھی کہ ایک ایسے نازک وقت میں ایوان کے اندر سرکارکے لوگ ہنسی مذاق اور چھینٹا کشی کر رہے تھے، جب منی پور میں گزشتہ تین ماہ سے لاشیں دفن کیے جانے کا انتظار کر رہی ہیں۔ اتنی سنگدلی، بے رحمی اور بے حسی کے ساتھ کوئی معاشرہ کس قدر اور کب تک زندہ رہ سکتا ہے؟
ویڈیو: 31 جولائی کی رات امپھال ویسٹ کے زومی ولا میں آگ لگنے سے 17 گھر جل کر خاکستر ہو گئے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی، تاہم یہاں کے لوگ اس بات سے متفق نہیں ہیں۔ آگ کُکی برادری کے گھروں سے شروع ہوئی تھی، جو بعد میں ان گھروں تک پھیل گئی جہاں بہار سے آنے والے لوگ رہتے ہیں۔
لوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیامنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ اگر ملک میں کہیں تشدد ہورہا ہے تو وزیر اعظم کو دو گھنٹے تک اس کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منی پور میں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے فوج دو دن میں روک سکتی ہے، لیکن وزیر اعظم منی پور میں آگ بجھانا نہیں چاہتے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر دو گھنٹے سے زیادہ کی تقریر کی، جس میں انہوں نے منی پور کے بارے میں10 منٹ سے بھی کم بات کی۔ اپوزیشن لیڈروں نے اس پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے ایوان کو انتخابی ریلی کی طرح استعمال کیا۔
لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران کانگریس ایم پی راہل گاندھی نے منی پور تشدد کے معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی حکومت کو نشانہ بنایا اور کہا کہ آپ پورے ملک میں مٹی کا تیل ڈال رہے ہو، آپ نے منی پور میں مٹی کا تیل ڈالا ، چنگاری لگا دی۔ اب آپ ہریانہ میں کر رہے ہیں۔ پورے ملک کو آپ جلانے میں لگے ہو۔
فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں وکشمیر سے وابستہ اس غیر رسمی گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کا امن و امان و سلامتی کا دعویٰ صحیح ہے، تو یہ خطہ پچھلے پانچ سالوں سے منتخب اسمبلی کے بغیر کیوں ہے؟
ویڈیو: منی پور میں 3 مئی سے جاری نسلی تشدد کے دوران بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں، جنہیں اپنے گھر والوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ ایسے لوگوں سے دی وائرکی ٹیم نےبات چیت کی۔
راہل گاندھی نے کہا کہ جب ملک کو تکلیف ہوتی ہے،کسی شہری کو تکلیف ہوتی ہےتوآپ کا دل بھی دکھتا ہے، لیکن بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگوں کوکوئی دکھ نہیں، کیونکہ وہ ہندوستان کو تقسیم کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا منی پور سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کے نظریے نے منی پور کو جلایا ہے۔
امپھال کی 17 سالہ طالبہ لووانگ بی لنتھوئنگ بی ہیجام اور ان کے دوست فیجام ہیمن جیت سنگھ کو آخری بار 6 جولائی کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک ساتھ دیکھا گیا تھا۔ تب سے وہ لاپتہ ہیں اور ان کے اہل خانہ مسلسل حکام سے کارروائی کی فریاد کر رہے ہیں۔
منی پور کے کاک چنگ ضلع کے سیرو اوانگ لیکائی گاؤں میں مئی کے اواخر میں ایک مجاہد آزادی کی اسی سالہ بیوی کو ان کے گھر میں مسلح ہجوم نےزندہ جلا دیا تھا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے کے دو ماہ گزرنے کے باوجود پولیس نے تفتیش شروع نہیں کی ہے۔
بے گناہوں کے قتل، خواتین کے ساتھ صریح زیادتیاں، اپنے ہی ملک میں پناہ گزین بننے کو مجبور لوگ، شرپسندوں کے خلاف قانون کے محافظوں کی سست کارروائی، تشدد کے مذہبی یا فرقہ وارانہ ہونے کے واضح اشارے … ہم واقعات کے سلسلے کو دہراتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، بس درمیان میں ایک طویل وقفہ ہے۔
پی ایم مودی کا کہنا ہے کہ منی پور ویڈیو نے قوم کو شرمسارکر دیا ہے۔ مگر گجرات میں ان کی حکومت کے دوران جو کھیل کھیلا گیا وہ شاید چنگیز و ہلاکو کو بھی شرمسار کرنے کے لیے کافی ہے۔شبنم ہاشمی کا کہنا ہے کہ آج کے ہندوستان میں بربریت کا ہر ایک واقعہ گجرات ماڈل کا حصہ ہے۔ لنچنگ، زمینوں پر قبضہ، جمہوریت، تعلیمی اور سائنسی اداروں کو ختم کرنا، میڈیا پر کنٹرول، خواتین پر بڑھتے ہوئے جنسی حملے، آزادی اظہار اور آزادی صحافت پر حملے – ان سب کا تجربہ گجرات میں کیا گیا ہے۔
منی پور میں تشدد کے حالیہ واقعات پر ان کے بیان میں دوسروں کے رنج والم کے حوالے سے فطری انسانی ردعمل کاواضح فقدان نظر آتا ہے۔
ویڈیو: منی پور میں دو ماہ سے زیادہ سے جاری تشدد کے درمیان خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ان کے ساتھ ریپ کی خبریں سامنے آنے لگی ہیں۔ الزام ہے کہ پولیس اور انتظامیہ نے ان جرائم کے حوالے سے مناسب کارروائی نہیں کی۔ ان واقعات کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر کُکی کمیونٹی نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ویڈیو: نیوز ایجنسی اے این آئی نے منی پور میں کُکی خواتین کی برہنہ پریڈ کے واقعہ کے حوالے سے فرضی خبر ٹوئٹ کیا۔ جس میں عبد الحلیم نامی شخص کو ملزم بتایا گیا۔ بتایا گیا کہ منی پور پولیس نے اسے گرفتار کر لیا ہے۔ حالاں کہ ان گرفتاری ایک دوسرے معاملے میں ہوئی تھی۔ بعد میں اے این آئی نے اس ٹوئٹ کو ہٹا لیا۔
ہندوستان کی تاریخ میں نواکھلی کا تشدد اور مہاتما گاندھی کا وہاں رہ کر قیام امن کے لیے کردار ادا کرنا دونوں ہی قابل ذکر ہیں۔ اگر منی پور میں واقعی امن قائم کرنا ہے، تو وہاں کسی مہاتما گاندھی کو جانا ہوگا۔
منی پور میں دو کُکی خواتین کے ساتھ جنسی تشدد کا لرزہ خیز ویڈیو سامنےآنے کے بعد وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے اس سلسلے میں ریاست گیر احتجاج کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہےکہ ریاست کے لوگ خواتین کو ماں کا درجہ دیتے ہیں، لیکن کچھ شرپسندوں کی وجہ سےریاست کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔
گزشتہ 4 مئی کو تین کُکی خواتین پر میتیئی کمیونٹی کے مردوں کے ہجوم نے حملہ کیاتھا،اور ان کی برہنہ پریڈ کرائی تھی۔ خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی بھی کی گئی تھی۔ بدھ کو اس واقعے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد چار ملزمین کی گرفتاری ہوئی ہے۔
ویڈیو: منی پور میں دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری نسلی تصادم کے درمیان وہاں خواتین کے ساتھ ہوئی زیادتی کا ایک ہولناک ویڈیو سامنے آیا، اس کے بعد پہلی بار وزیر اعظم نریندر مودی نے بیان دیا۔ اس بارے میں بات چیت کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند ۔
ویڈیو: منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کے واقعے کا خوفناک ویڈیوسامنے آنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلی بار منی پور تشدد کے حوالے سےکوئی بیان دیا ہے۔ اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں ملی جانکاری کے مطابق، ملک میں سب سے زیادہ بندوق لائسنس ہولڈرز والا صوبہ اتر پردیش ہے۔ اس کے بعد جموں کشمیر اور پنجاب ہے۔
ویڈیو: منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے اکثریتی میتیئی کمیونٹی اور کُکی برادری کے درمیان نسلی تشدد جاری ہے۔ اب آر ٹی آئی کے تحت یہ جانکاری ملی ہے کہ شمال–مشرقی ریاستوں میں منی پور حکومت نے پچھلے 7 سالوں میں سب سے زیادہ بندوق کے لائسنس جاری کیے ہیں۔