یہ خیال کرنا غلط ہوگا کہ انتخابی مہم کے دوران تشدد کے واقعات کم ہوگئے تھے۔ دراصل زبانی طور پر اور اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے تشدد کے واقعات رونما ہوئے، جنہیں وزیر اعظم اور بی جے پی کے دوسرے بڑے لیڈران انجام دے رہے تھے۔
جمعہ کو ہندوستان میں گرمی سے کم از کم 40 ممکنہ اموات ہوئی ہیں، جن میں سے 25 اتر پردیش اور بہار میں لوک سبھا انتخابات کے آخری مرحلے کے لیے تعینات انتخابی عملے کے اہلکار تھے۔
یہ واقعہ گونڈہ ضلع میں پیش آیا، جہاں قیصر گنج لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار کرن بھوشن سنگھ کا قافلہ قیصر گنج سے حضور پور کی طرف جا رہا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ گاڑی نے موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو ٹکر مار دی، جن کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ اس واقعے میں ایک بزرگ خاتون بھی زخمی ہوئی ہیں۔
آئی آئی ٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے شرجیل امام جنوری 2020 سے جیل میں ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ سے سیڈیشن کے ایک معاملےمیں ضمانت ملنے کے باوجود وہ جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ ان پر دہلی فسادات سے متعلق ایک کیس میں یو اے پی اے کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔
معاملہ ویر بہادر سنگھ پوروانچل یونیورسٹی کا ہے، جہاں ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں یہ انکشاف ہوا ہےکہ فارمیسی کورس کے امتحان میں کچھ طالبعلموں نے ‘جئے شری رام’ اور کرکٹ کھلاڑیوں کے نام لکھے تھے۔ اس کے باوجود انہیں اچھے نمبر دیے گئے۔
اتر پردیش کے مظفر نگر لوک سبھا حلقہ کے تحت کھیڑا گاؤں میں منگل کو راجپوت برادری کی ایک مہاپنچایت نے سرکاری اسکیموں کو لاگو نہ کرنے، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، اگنی ویر یوجنا اور راجپوت سماج کی ‘توہین’ کے خلاف احتجاج میں بی جے پی امیدواروں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
لوک سبھا انتخابات سے پہلے یوپی کے مہاراج گنج اور کشی نگر ضلع کے 27 گاؤں کے تقریباً پچاس ہزار لوگوں نے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ آمد و رفت کے لیے راستہ بننے کے انتظار میں گنڈک ندی کے پار کے ان لوگوں کا پل بنانے کا مطالبہ کافی پرانا ہے، جس کے حوالے سے وہ پوچھ رہے ہیں کہ پل اور سڑک نہیں ہیں تو ووٹ کیوں دیں۔
سال 2018 میں ہاپوڑ میں بکریوں کے تاجر قاسم کو ایک ہندو ہجوم نے گئو کشی کا الزام لگا کر بے دردی سے پیٹا تھا، جن کی بعد میں موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے میں پولیس نے انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے زخمی قاسم کو سڑک پر گھسیٹتے ہوئے ہسپتال پہنچایا تھا۔
ویڈیو: یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعے کابینہ کی توسیع میں سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے او پی راج بھر سمیت پارٹی بدلنے کی تاریخ رکھنے والے لیڈروں کو شامل کرنا کیا کسی مجبوری کی وجہ سے ہے؟ بتا رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان۔
آئی آئی ٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے شرجیل امام جنوری 2020 سے جیل میں ہیں۔ ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ شرجیل کو سول سوسائٹی گروپس اور سرکردہ سیاسی کارکنوں کی حمایت نہیں ملی ہے۔
ایودھیا میں رام مندر کے پران پرتشٹھا کی تقریب سے پہلے اتر پردیش کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے 22 جنوری تک سرکاری بسوں میں نصب پبلک ایڈریس سسٹم کے ذریعے رام بھجن بجانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ وہیں وزیر جیل خانہ جات نے کہا ہے کہ ہنومان چالیسہ اور سندر کانڈ کی 50000 سے زیادہ کاپیاں ریاست بھر کی تمام جیلوں میں قیدیوں کے درمیان تقسیم کی جائیں گی۔
این سی ڈبلیو کے اعداد و شمار کے مطابق، خواتین کے خلاف جرائم کی سب سے زیادہ 16109 شکایتیں اتر پردیش میں درج کی گئیں۔ اس کے بعد دہلی کو 2411 اور مہاراشٹر کو 1343 شکایتیں موصول ہوئیں۔ عزت اور وقارکے حق کے زمرے میں سب سے زیادہ شکایتیں موصول ہوئیں جن میں گھریلو تشدد کے علاوہ ہر طرح سے ہراساں کرنا بھی شامل ہے۔ ان کی تعداد 8540 تھی۔
اتر پردیش کے نوئیڈا سیکٹر-49 تھانہ حلقہ کے تحت ہوشیار پور گاؤں کے رہنے والے رامپت یادو کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ پانچ چھ ماہ قبل تک ٹرانسپورٹ کے شعبے میں کام کرنے والے یادو نے کہا ہے کہ اسے اپنے تبصروں پر افسوس ہے۔
سدھارتھ نگر ضلع کے گاؤں کا معاملہ۔ ضلع کی ڈومریا گنج سیٹ سے ایس پی ایم ایل اے سیدہ خاتون نے بتایا کہ انہیں بلوا گاؤں میں واقع سمایا ماتا مندر کی انتظامیہ نے ایک پروگرام میں مدعو کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہیں۔ کچھ عناصر لوگوں کے ایک گروہ کو گمراہ کر رہے ہیں۔
اتر پردیش میں آگرہ کے کیپٹن شبھم گپتا 22 نومبر کو جموں و کشمیر کے راجوری میں ایک مٹھ بھیڑ کے دوران شہید ہوگئے تھے۔ واقعہ کے بعد اتر پردیش حکومت کے وزیر یوگیندر اپادھیائے اور ایم ایل اے ڈاکٹر جی ایس دھرمیش مالی مدد کے طور پر چیک دینے ان کے گھر پہنچے تھے۔ ان رہنماؤں نے شہید کی سوگوار والدہ کو چیک حوالے کرتے ہوئے تصویریں کھنچوانا شروع کر دیں۔
گرفتار ملزم کی شناخت اتر پردیش یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، سیفئی کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر سمیر صراف کے طور پرکی گئی ہے۔ ان کے خلاف کافی عرصے سے شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ دسمبر 2021 میں ادارے کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے ملزم ڈاکٹر کے خلاف شکایت درج کرائی اور پولیس نے فروری 2022 میں مقدمہ درج کیا۔
مارچ 2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے یوپی پولیس کے مبینہ انکاؤنٹر کے واقعات میں 190 لوگوں کی موت کے علاوہ، پولیس نے ایسے واقعات میں 5591 لوگوں کو گولی مار کر زخمی کیا ہے۔
گزشتہ 18 اکتوبر کو یوپی اے ٹی ایس نے ایکٹوسٹ برجیش کشواہا کو ان کی آبائی رہائش گاہ دیوریا سے گرفتار کیا، جبکہ ان کی بیوی پربھا کو چھتیس گڑھ کے رائے پورمیں ان کے مائیکے سے گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری سال 2019 میں ان کے پاس سے ضبط کیے گئے الکٹرانک آلات کی جانچ اور ان سے ملے ڈیٹا کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں ریزرو پولیس لائن میں تعینات کانسٹبل سہیل انصاری نے مبینہ طور پر اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر فلسطین کے لیے مالی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے اسٹیٹس ڈالا تھا۔ حال ہی میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اسرائیل — فلسطین جنگ پر کسی بھی ‘متنازعہ بیان’ کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پولیس کو اسرائیل-حماس تصادم پر ہندوستانی حکومت کے موقف کی مخالفت کرنے اور فلسطین کی حمایت کرنے والی سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
گزشتہ 11 اکتوبر کو اتر پردیش کے جونپور ضلع میں محکمہ محصولات کے عہدیداروں کی ایک ٹیم نے بھاری پولیس فورس کی موجودگی میں بھولن ڈیہہ گاؤں میں جیون جیوتی ست سنگ نامی عیسائی پریئر سینٹر کی دو منزلہ عمارت اور باؤنڈری وال کو زمین بوس کردیا۔ یہ پریئر سینٹر گزشتہ کئی سالوں سے دائیں بازو کے گروہوں کے نشانے پر تھا۔
تازہ ترین واقعہ 26 ستمبر کو اتر پردیش کے سنبھل ضلع کے ایک نجی اسکول میں پیش آیا۔ طالبعلم کے والد کی شکایت پر ملزم ٹیچر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گزشتہ اگست میں مظفر نگر کے ایک اسکول میں ایک خاتون ٹیچر نے ہوم ورک نہ کرنے پر ایک مسلم طالبعلم کو اس کے ہم جماعتوں سے تھپڑ لگوایا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ شکایت کے بعد اتر پردیش کے الہ آباد شہر میں تعینات ملزم سب انسپکٹر کومعطل کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات کے حکم دیے گئے ہیں۔ 35 سالہ شادی شدہ دلت خاتون دھمکی آمیز کال کی شکایت کرنے کے دوران ملزم […]
ویڈیو: اگست 2021 میں متھرا ضلع کے 22 وارڈوں میں انڈے، نان ویجیٹیرین مصنوعات اور شراب کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اس کاروبار سے وابستہ مسلم کمیونٹی کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہاں گوشت فروخت کرنے کی روایت انگریزوں کے دور سے چلی آ رہی ہے۔ تاہم گزشتہ دو سال کی پابندیوں کی وجہ سے کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے اور لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔
مین پوری کے رہنے والے موہت یادویوپی روڈ ویز میں کنڈکٹر کے طور پر کام کرتے تھے۔ گزشتہ جون میں دو مسافروں کو نماز پڑھنے دینے کے لیے بس روکنے کے دعوے والے ایک ویڈیوکے سامنے آنے کے بعد انہیں اور بس ڈرائیور کوبرخاست کر دیا گیا تھا۔ اہل خانہ کے مطابق موہت ذہنی دباؤ میں تھے۔ اتوار کو ان کی لاش ریلوے ٹریک پر ملی۔
آلٹ نیوز کے صحافی محمد زبیر کے خلاف مظفر نگر کے اسکول کے مسلمان طالبعلم کو ساتھی طالبعلموں کے ذریعے زدوکوب کرنے سے متعلق ویڈیو شیئر کرکے طالبعلم کی شناخت ظاہر کرنے کے الزام میں کیس درج کیا گیا ہے۔ زبیر نے اس کو ‘بدلے کی سیاست’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے این سی پی آر کے کہنے کے بعد مذکورہ ویڈیو ہٹا دیا تھا۔
مظفر نگر ضلع کے ایک پرائیویٹ اسکول میں ایک خاتون ٹیچر کے کہنے پر طالبعلموں کےذریعے ایک ہم جماعت مسلمان طالبعلم کو تھپڑ مارنے کا ویڈیو سامنے آیاتھا۔ اب بیسک ایجوکیشن آفیسر نے کہا کہ ان کی تحقیقات میں اسکول محکمہ کے معیارکے مطابق نہیں پایا گیا، جس کے بعد اسے سیل کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے مظفر نگر کے ایک پرائیویٹ اسکول میں ایک مسلم طالبعلم کو اسی کے ہم جماعتوں کے ہاتھوں تھپڑ لگوانے کے واقعےپردی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
مولانا مدنی نے جہاں وزیر اعلی ٰ یوگی آدتیہ ناتھ، یونین منسٹر برائے ترقی خواتین و اطفال، نیشنل کمیشن فار چائلڈرائٹس، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور نیشنل کمیشن فار مائناریٹز کو خط لکھ کر کارروائی مطالبہ کیا ہے، وہیں جمعیۃ علماء مظفرنگر کے ایک وفد نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی ہے اور جمعیۃ کی طرف سے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
مظفر نگر کی معلمہ سے پوچھ سکتے ہیں کہ وہ طالبعلم کے لیے ‘محمڈن’ کی صفت کیوں استعمال کر رہی ہیں؟ وہ کہہ سکتی ہیں کہ ان کی ساری فکرمسلمان بچوں کی پڑھائی کے حوالے سے تھی۔ ممکن ہے کہ اس کااستعمال یہ پروپیگنڈہ کرنے کے لیےہو کہ مسلمان تعلیم کے معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں اور جب تک انہیں سزا نہیں دی جائے گی، وہ نہیں سدھریں گے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیو میں ایک ٹیچر اپنی کلاس کے بچوں سے ایک مسلمان ہم جماعت بچےکو تھپڑ مارنے کے لیے کہتے ہوئے فرقہ وارانہ تبصرہ کرتی نظر آ رہی ہیں۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ویڈیو مظفر نگر کے منصور پور تھانہ حلقہ کے قریب کھبہ پور گاؤں کے ایک نجی اسکول کا ہے۔
اتر پردیش کے بریلی ضلع کا معاملہ۔ یہ واقعہ گزشتہ 17 اپریل کو پیش آیا تھا۔ مسلم نوجوان کوپیٹ–پیٹ کر ہلاک کر دینے کے الزام میں بتھری چین پور تھانے کے پانچ پولس اہلکاروں کے خلاف واقعے کے چار ماہ بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔نوجوان کے والد کا الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں نے نہ صرف ان کے بیٹے کے ساتھ بے رحمی سے مار پیٹ کی، بلکہ اس کے پاس سے 30000 روپے سے زیادہ کی رقم بھی لوٹ لی تھی۔
یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی جانب سے اتر پردیش اسمبلی میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، 2017-18 سے 2021-2022 کی مدت میں ‘پولیس کارروائی’ میں 162 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ 2012 سے 2017 تک 41 افراد کی جان گئی تھی۔
ممنوعہ تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی اسٹوڈنٹ ونگ کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے ممبرعتیق الرحمان کو 5 اکتوبر 2020 کو صحافی صدیق کپن کے ساتھ اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ اترپردیش کے ہاتھرس میں ریپ متاثرہ سے ملنے جا رہے تھے۔ انہیں گزشتہ 14 جون کو جیل سے رہا کیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے بلند شہر ضلع کا معاملہ۔شروع میں پولیس نے ملزمین کے خلاف کارروائی کرنے کےبجائے متاثرہ ساحل خان کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا۔ بعد میں ان کے ساتھ مار پیٹ کرنے والے تین ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، ان میں سے دو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے بلند شہر ضلع کے دیورالا گاؤں کا معاملہ۔ گاؤں کے چار دلت خاندانوں نے بی جے پی لیڈر کی طرف سے ہراساں کیے جانے کے حوالے سے اپنے گھروں کے باہر پوسٹر چسپاں کیے ہیں ۔ الزام ہے کہ چند روز قبل ان کے خاندان کے دو افراد پر بی جے پی لیڈر اور ان کے حامیوں نے معمولی جھگڑے کے بعد حملہ کیا تھا۔
آل انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن نے انکشاف کیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم میں مسلم اسٹوڈنٹ کے داخلے میں 8 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ 20 فیصد مسلم آبادی والے اتر پردیش کی کارکردگی سب سے خراب رہی۔یہاں36 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ وہیں کیرالہ میں43 فیصد مسلمانوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لیا ہے۔
معاملہ کانپور کا ہے۔ گزشتہ ہفتے عید کے موقع پر عیدگاہ کے باہر سڑک پر بغیر اجازت نماز ادا کرنے کے الزام میں بجریا، بابو پوروا اور جاجمئو تھانوں میں الگ الگ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس سے ناراض آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن نے کہا کہ انہیں مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ انتہا پسندی کی تعلیم دینے والے غیر قانونی مدارس اور اداروں کا جائزہ لیا جائے گا۔ ریاست میں کسی بھی قسم کی انتہا پسندی اور شدت پسندی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے ایسے اداروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں۔
اتر پردیش بی جے پی کے ترجمان اور وکیل پرشانت پٹیل امراؤ نے 23 فروری کو ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ تمل ناڈو میں 15 مہاجر مزدوروں کو ہندی بولنے کی وجہ سے مارا پیٹا گیا، جن میں سے 12 کی موت ہو گئی۔ اس دعوے کو فرضی قرار دیتے ہوئے تمل ناڈو پولیس نے ان کے خلاف غلط جانکاری پھیلانے کا مقدمہ درج کیا تھا۔