منی پور میں تشدد کے درمیان کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے دیگر ریاستوں میں سیاسی ریلیاں کر رہے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان کے اس رویے کو آئینی ذمہ داریوں سے منھ موڑنا قرار دیا ہے۔
شیخ حسینہ کے خلاف ہوئی بغاوت صرف اسی صورت میں اپنے منطقی انجام کو پہنچ سکتی ہے کہ وہ طلبہ کی بات سنے؛ یہ تحریک ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کی تحریک ہے جس میں کسی قسم کا کوئی امتیاز نہیں ہوگا۔ کسی کے ساتھ کسی قسم کی تفریق نہیں کی جائے گی۔
منی پور (آؤٹر) سے پہلی بار رکن پارلیامنٹ بنے کانگریس کے الفریڈ کان نگام آرتھر نے پارلیامنٹ میں یونین بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ منی پور میں 60000 سے زیادہ لوگ گزشتہ 15 مہینوں سے خوفناک حالات میں ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ کیا آپ ان عورتوں اور بچوں کی چیخیں نہیں سن سکتے جو اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکتے؟
کمیٹی کے خدشات میں سے ایک یہ ہے کہ ہندوستان کے قومی انسانی حقوق کمیشن کو 2023 سے قومی انسانی حقوق کے اداروں کے عالمی اتحاد نے زمرہ ‘اے’ میں جگہ نہیں دی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک انسانی حقوق کے شعبے میں اچھا کام نہیں کر رہا اس لیے اسے اس درجہ بندی سے محروم رکھا گیا ہے۔
پٹرول پمپ کے مالک کی شکایت پر منصور پور تھانے میں فساد برپا کرنے، چوٹ پہنچانے اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ شکایت میں حملہ آور کانوڑیوں کی تعداد 40-50 بتائی گئی ہے۔
دریں اثنا، میڈیا سے بات کرتے ہوئے منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے ریاست کی کُکی اور میتیئی کمیونٹی کے درمیان امن مذاکرات کے شروع ہونے کی بات کہی، لیکن کُکی تنظیموں نے کہا ہے کہ انہیں ایسے کسی بھی ‘امن مذاکرات’ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ایک بار پھر مرکز اور لوگوں کے سامنے اپنی ساکھ بچانے کے لیے میڈیا میں نوٹنکی کی ہے۔
منی پور کے جیری بام ضلع میں 6 جون کو ایک شخص کے وحشیانہ قتل کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا، جہاں ایک مشتعل ہجوم نے دو پولیس چوکیوں، محکمہ جنگلات کے ایک دفتر اور کم از کم 70 گھروں کو نذر آتش کر دیا تھا، تشدد کے بعد تقریباً 2000 لوگوں نے آسام میں پناہ لی ہے۔
گوہاٹی یونیورسٹی کیمپس میں اے بی وی پی کی طرف سے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) پر منعقد بحث طالبعلموں کے ایک گروپ کے احتجاج کے بعد پرتشدد ہو گئی۔ احتجاج کرنے والے طالبعلموں نے دعویٰ کیا ہے کہ اے بی وی پی کے ارکان توہین آمیز تبصرے کر رہے تھے اور سماج کے بعض طبقات کو نشانہ بنا رہے تھے۔
ویڈیو: اتراکھنڈ کے ہلدوانی شہر کے بن بھول پورہ علاقے میں 8 فروری کو مبینہ ‘غیر قانونی مسجد اور مدرسے’ کے انہدام کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس پورے معاملے پر ہلدوانی سے کانگریس کے ایم ایل اے سمت ہردیش سے دی وائر کے یاقوت علی کی بات چیت۔
ویڈیو: اتراکھنڈ کے ہلدوانی شہر میں میونسپل کارپوریشن کی جانب سےبن بھول پورہ علاقے میں ایک مدرسہ کو ‘تجاوزات’ قرار دیتے ہوئے اس کو گرانے کی کارروائی کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس میں کم از کم پانچ افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اس معاملے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
ہلدوانی میں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے بن بھول پورہ علاقے میں ایک مدرسہ کو ‘تجاوزات’ قرار دیتے ہوئے توڑنے کی کارروائی کے بعد علاقے میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ ضلع انتظامیہ نے دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی وجہ معلوم نہیں ہے۔ بتایا گیا ہے کہ 50 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
چھیانوے سالہ لال کرشن اڈوانی کو ایک ایسے وقت میں بھارت رتن دیا گیا ہے، جب ملک اگلے لوک سبھا انتخابات کی تیاری کر رہا ہے اور نریندر مودی اس کے مرکز میں ہیں۔ بے رحمی سے درکنار کیے گئے اپنے ‘گرو’ کو ملک کا سب سے بڑا اعزاز دے کر نریندر مودی نے ایک بار پھر توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ‘ہیومن رائٹس واچ’ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں بی جے پی کی حکومت میں امتیازی اور تفرقہ انگیز پالیسیوں کی وجہ سے اقلیتوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں مذہبی اور دیگر اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کو اجاگر کرنے والے متعدد واقعات کی فہرست دی گئی ہے۔
ہندوستان کی سفارت کاری دو کشتیوں پر سوار ہے۔ ایک طرف اسرائیل سے دوستی، تو دوسری طرف ترقی پذیر ممالک یعنی گلوبل ساؤتھ کی لیڈرشپ کا دعویٰ۔
حماس کی کارروائی نے دنیا کو حیرت زدہ کردیا، مگر اس خطے میں موجود صحافی، جو فلسطین کے قضیہ کو کور کررہے تھے، پچھلے ایک سال سے اس طرح کی کسی کارروائی کی پیشن گوئی کر رہے تھے۔ قالین کے نیچے لاوا جمع ہو رہا تھا۔ بس اس کے پھٹنے کی دیر تھی۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی کے درمیان اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا کہ یہ تو صرف شروعات ہے۔ وہ غزہ میں دہشت گرد گروپ حماس کو ‘تباہ’ کر دیں گے۔
ویڈیو: اسرائیل کے فلسطینیوں سےغزہ چھوڑنے کے بارے میں کہنے سے پہلے وہاں خوراک، پانی اور بجلی کی سپلائی روکی جا چکی تھی۔ اقوام متحدہ کے تباہ کن نتائج کے بارے میں انتباہ کے باوجود دنیا کے طاقتور ممالک اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کیوں نہیں کر رہے ہیں؟ اس موضوع پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند۔
اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ اگر اس طرح کے حکم نامے کو منسوخ نہیں کیا گیا، تو یہ پہلے سے جاری سانحہ کو ایک بڑی تباہی میں بدل سکتا ہے۔
حماس کی کارروائی عرب ہمسایوں اور بڑی طاقتوں کے لیے ایک سبق ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی دوڑ میں مسئلہ فلسطین کو نظر انداز کرکے انہوں نے ایک بڑی غلطی کی تھی۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اب تک سرحد کی دونوں جانب 1200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ویڈیو: ہریانہ کے میوات علاقے کے نوح میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کی شوبھا یاترا کے دوران فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد یاترا کے لیے ضلع انتظامیہ کی طرف سے تشکیل دی گئی امن کمیٹی کے رکن رمضان چودھری نے تشدد کو منصوبہ بند بتایا ہے۔ ان کے ساتھ بات چیت۔
جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایک پروگرام میں مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ان لوگوں پر قابو نہیں پایا گیا تو پورا ملک منی پور کی طرح جل جائے گا۔
ویڈیو: منی پور میں 3 مئی سے جاری نسلی تشدد کے دوران بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں، جنہیں اپنے گھر والوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ ایسے لوگوں سے دی وائرکی ٹیم نےبات چیت کی۔
بے گناہوں کے قتل، خواتین کے ساتھ صریح زیادتیاں، اپنے ہی ملک میں پناہ گزین بننے کو مجبور لوگ، شرپسندوں کے خلاف قانون کے محافظوں کی سست کارروائی، تشدد کے مذہبی یا فرقہ وارانہ ہونے کے واضح اشارے … ہم واقعات کے سلسلے کو دہراتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، بس درمیان میں ایک طویل وقفہ ہے۔
پی ایم مودی کا کہنا ہے کہ منی پور ویڈیو نے قوم کو شرمسارکر دیا ہے۔ مگر گجرات میں ان کی حکومت کے دوران جو کھیل کھیلا گیا وہ شاید چنگیز و ہلاکو کو بھی شرمسار کرنے کے لیے کافی ہے۔شبنم ہاشمی کا کہنا ہے کہ آج کے ہندوستان میں بربریت کا ہر ایک واقعہ گجرات ماڈل کا حصہ ہے۔ لنچنگ، زمینوں پر قبضہ، جمہوریت، تعلیمی اور سائنسی اداروں کو ختم کرنا، میڈیا پر کنٹرول، خواتین پر بڑھتے ہوئے جنسی حملے، آزادی اظہار اور آزادی صحافت پر حملے – ان سب کا تجربہ گجرات میں کیا گیا ہے۔
منی پور میں تشدد کے حالیہ واقعات پر ان کے بیان میں دوسروں کے رنج والم کے حوالے سے فطری انسانی ردعمل کاواضح فقدان نظر آتا ہے۔
ویڈیو: منی پور میں دو ماہ سے زیادہ سے جاری تشدد کے درمیان خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ان کے ساتھ ریپ کی خبریں سامنے آنے لگی ہیں۔ الزام ہے کہ پولیس اور انتظامیہ نے ان جرائم کے حوالے سے مناسب کارروائی نہیں کی۔ ان واقعات کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر کُکی کمیونٹی نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ہندوستان کی تاریخ میں نواکھلی کا تشدد اور مہاتما گاندھی کا وہاں رہ کر قیام امن کے لیے کردار ادا کرنا دونوں ہی قابل ذکر ہیں۔ اگر منی پور میں واقعی امن قائم کرنا ہے، تو وہاں کسی مہاتما گاندھی کو جانا ہوگا۔
منی پور میں دو کُکی خواتین کے ساتھ جنسی تشدد کا لرزہ خیز ویڈیو سامنےآنے کے بعد وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے اس سلسلے میں ریاست گیر احتجاج کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہےکہ ریاست کے لوگ خواتین کو ماں کا درجہ دیتے ہیں، لیکن کچھ شرپسندوں کی وجہ سےریاست کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔
گزشتہ 4 مئی کو تین کُکی خواتین پر میتیئی کمیونٹی کے مردوں کے ہجوم نے حملہ کیاتھا،اور ان کی برہنہ پریڈ کرائی تھی۔ خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی بھی کی گئی تھی۔ بدھ کو اس واقعے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد چار ملزمین کی گرفتاری ہوئی ہے۔
ویڈیو: منی پور میں دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری نسلی تصادم کے درمیان وہاں خواتین کے ساتھ ہوئی زیادتی کا ایک ہولناک ویڈیو سامنے آیا، اس کے بعد پہلی بار وزیر اعظم نریندر مودی نے بیان دیا۔ اس بارے میں بات چیت کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند ۔
گزشتہ 28 جون سے1 جولائی کے درمیان نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے منی پور کا دورہ کیا تھا۔ اس کے تین ارکان اینی راجہ، نشا سدھو اور دکشا دویدی کے خلاف ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے، اکسانے اور ہتک عزت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
منی پور میں جاری تشدد کے حوالے سے حیدرآباد یونیورسٹی کے پروفیسر خام خان سوان ہاؤزنگ، کُکی مہیلا منچ کی کنوینر میری گریس زاؤ اور کُکی پیپلز الائنس کے جنرل سکریٹری ولسن لالم ہینگ شنگ نے دی وائر کے لیےکرن تھاپرکو انٹرویو دیا تھا۔ الزام ہے کہ انٹرویو کے دوران دیے گئے ان کے بیانات نے فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکایا تھا۔
ویڈیو: منی پور میں دو ماہ سے نسلی تشدد جاری ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ لوگ اپنے گھر اور زمین چھوڑنے کو مجبور ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 70000 سے زائد لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں ، جن کے لیے 350 کے قریب امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ کیسی ہے ان کیمپوں کی حالت؟
تمام سروے بتاتے ہیں کہ نریندر مودی ملک کے سب سے مقبول رہنما ہیں۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ‘انتہائی’ مقبول مودی فرقہ وارانہ فسادات، احتجاجی مظاہرے یا نسلی تشدد کے دوران کوئی اپیل جاری کیوں نہیں کرتے؟ مہاتما گاندھی کے گجرات سے آنے والے مودی منی پور کی مختلف برادریوں کے درمیان جا کر امن کی اپیل کیوں نہیں کرتے؟ دراصل ان کی مقبولیت محض انتخابی ہے۔
ویڈیو: منی پور میں اکثریتی میتیئی اور قبائلی کُکی کمیونٹی کے درمیان3 مئی کو شروع ہونے والا نسلی تشدد جاری ہے۔ تشدد کے دوران اب تک کم از کم 133 افراد کی جان جا چکی ہی اور لگ بھگ 50000 لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
ویڈیو: منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے 29 جون کو ریاست کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ریلیف کیمپوں میں رہ رہے متاثرہ افراد اور سول سوسائٹی کےممبران وغیرہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ تشدد سے کوئی حل نہیں نکلے گا۔
ویڈیو: 26 جون کو ہندوستانی فوج کے اسپیئر کارپس کے ٹوئٹر ہینڈل سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ منی پور میں خواتین مظاہرین ‘مسلح فسادیوں’ کی مدد اور حوصلہ افزائی کر رہی ہیں اور ریاست میں سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں میں مداخلت کر رہی ہیں۔ انہوں نے تعاون کی اپیل بھی کی تھی۔
منی پور میں ویسے تو امن کی صورتحال ہمیشہ ہی خراب رہی ہے۔ مگر وزیر اعظم نریند ر مودی اور ان کے دست راست امت شاہ نے مکر و فریب کا سہار ا لےکر ایک ایسا امن قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی، جو بس اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف تھا۔ حقیقی امن کے لیے کوششیں کرنے کے بجائے، مختلف گروپوں کو الجھا کر وقتی سیاسی فائدے حاصل کرنے کے کام کیے گئے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان منی پور کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے24 جون کو نئی دہلی میں ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے۔ وہیں، کانگریس لیڈر سونیا گاندھی نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے منی پور میں امن کی اپیل کی ہے۔