ویڈیو: گزشتہ ہفتے اداکارہ کاجول نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ‘ہم پر غیر تعلیم یافتہ سیاستدانوں کی حکومت ہے’۔ حالاں کہ انہوں نے کسی لیڈریا پارٹی کا نام نہیں لیا تھا، لیکن انہیں خاص طور پر مرکزی حکومت کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹرول کیا گیا۔ اس کے بعد کاجول کو وضاحت پیش کرنی پڑی۔
سمپت پرکاش ان گنے چنے کشمیری پنڈتوں میں تھے، جو اکثریتی آبادی کا دکھ درد سمجھتے تھے، اگر ان سے کوئی کشمیری پنڈتوں کی ہلاکت پر سوال کرتا، تو وہ جواب دیتے تھے کہ اگر ایک کشمیری پنڈت مارا گیا تو اس کے مقابل 50کشمیری مسلمان بھی مارے گئے اور ان کے بارے میں کسی کو کوئی تشویش کیوں نہیں ہے؟
گجرات کے کئی اسکولوں کو حال ہی میں بچوں سے عید کی تقریبات میں شرکت کے لیے کہنےپر معافی مانگنی پڑی ہے۔ ضلع کچھ کے ایک سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ یہ علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
ویڈیو: برصغیر پاک و ہند میں ریڈیو کی تاریخ کو مؤرخ اور کولمبیا یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ایزابیل الونسو نے اپنی کتاب ‘ریڈیو فار دی ملینز: ہندی-اردو براڈکاسٹنگ اکراس بارڈر’ میں قلمبند کیا ہے۔ ان سے اس کتاب، آزادی سے پہلے اور بعد کی براڈ کاسٹنگ پالیسیوں اور ان پر سامعین کے ردعمل کے بارے میں بات چیت۔
ویڈیو: پچھلے دنوں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یکساں سول کوڈ ملک کی ضرورت ہے۔ تاہم، اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ این ڈی اے کے کچھ اتحادی بھی اس کے خلاف ہیں۔ اس بارے میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
جولائی 2018 میں سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد اور لنچنگ کے واقعات کو روکنے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو کئی گائیڈ لائن جاری کیے تھے۔ اب عدالت نے 2018 سے اس طرح کے پرتشدد واقعات کے سلسلے میں دائر کی گئی شکایتوں، ایف آئی آر اور عدالتوں میں پیش کیے گئے چالان سے متعلق سالانہ ڈیٹا جمع کرنے کو کہاہے۔
گزشتہ 28 جون سے1 جولائی کے درمیان نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے منی پور کا دورہ کیا تھا۔ اس کے تین ارکان اینی راجہ، نشا سدھو اور دکشا دویدی کے خلاف ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے، اکسانے اور ہتک عزت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
جموں خطہ کے کشتواڑ ضلع میں دو مدارس کو مقامی انتظامیہ نے ایف سی آر اے کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والے ٹرسٹ کے ساتھ الحاق کی وجہ سے بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، حالانکہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے اس پر روک لگا دی تھی۔ اس کے باوجود مدارس کو سیل کر دیا گیا۔
ویڈیو: ٹماٹر کی قیمت 140 روپے، کھانا پکانے والی گیس کی قیمت 1100 روپے سے اوپر پہنچ گئی ہے۔ سال 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام سے مہنگائی پر قابو پانے کا وعدہ کیا تھا۔ دی وائر کی ٹیم نے اس وعدے کے بارے میں دہلی کے لوگوں کی رائے جاننے کی کوشش کی۔
ویڈیو: مہاراشٹر میں23 میونسپل کارپوریشن، 26 ضلع پریشد اور 385 نگر پنچایتوں کے انتخابات ایک سال سے زیادہ عرصے سے زیر التوا ہیں۔ یہی نہیں، نوی ممبئی، کولہاپور، تھانے، وسئی، ورار، کلیان ڈومبیولی کے انتخابات میں تین سال کی تاخیر ہوچکی ہے۔
ویڈیو: سی بی آئی نے نوکری کےبدلے زمین کے معاملے میں نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو سمیت 17 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ یہ معاملہ کیا ہے، نریندر مودی حکومت کے دورمیں سی بی آئی اور ای ڈی جیسی مرکزی تفتیشی ایجنسیاں کیسے کام کر رہی ہیں؟
منی پور میں جاری تشدد کے حوالے سے حیدرآباد یونیورسٹی کے پروفیسر خام خان سوان ہاؤزنگ، کُکی مہیلا منچ کی کنوینر میری گریس زاؤ اور کُکی پیپلز الائنس کے جنرل سکریٹری ولسن لالم ہینگ شنگ نے دی وائر کے لیےکرن تھاپرکو انٹرویو دیا تھا۔ الزام ہے کہ انٹرویو کے دوران دیے گئے ان کے بیانات نے فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکایا تھا۔
مدھیہ پردیش کے گوالیار ضلع کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ ایک17 سالہ نابالغ اور تین دیگر افراد نے لڑائی کا بدلہ لینے کے لیے ایک19 سالہ مسلم نوجوان کا اغوا کر لیا تھا۔ اس کے بعد چلتی کار میں چپل سے اس کوپیٹا گیا اور نابالغ ملزم کے پاؤں چاٹنے پرمجبور کیا گیا۔
منی پور کے سابق گورنر گربچن جگت نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ریاست بھر میں پولیس اسٹیشنوں اور پولیس کے اسلحہ خانوں پر حملے کیے گئے ہیں اور ہزاروں بندوقیں اور بڑی مقدار میں گولہ بارود لوٹ لیا گیا ہے۔ جموں کشمیر، پنجاب، دہلی، گجرات کے بدترین دور میں بھی ایسا نہیں ہوا تھا۔
ویڈیو: منی پور میں دو ماہ سے نسلی تشدد جاری ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ لوگ اپنے گھر اور زمین چھوڑنے کو مجبور ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 70000 سے زائد لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں ، جن کے لیے 350 کے قریب امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ کیسی ہے ان کیمپوں کی حالت؟
سیڈیشن کا معاملہ رد کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ بچوں کو حکومت کی پالیسیوں کی تنقید کرنا نہ سکھائیں۔ معاملہ کرناٹک کے بیدر میں واقع شاہین اسکول سے متعلق ہے۔ سال 2020 میں یہاں طالبعلموں کی طرف سےسی اے اے اور این آر سی کے خلاف ڈرامہ اسٹیج کرنے پر تنازعہ ہوگیا تھا۔
سپریم کورٹ میں دائر توہین عدالت کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند نے جنوری 2022 میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ہمیں سپریم کورٹ اور آئین پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ جو لوگ سپریم کورٹ آف انڈیا پر بھروسہ کرتے ہیں ، وہ کتے کی موت مریں گے۔
ویڈیو: ملک کے کئی حصوں میں ٹماٹر کی قیمتوں میں زبردست اضافے کےحوالے سے ماہرزراعت دیویندر شرما سےبات کر رہے ہیں اندرشیکھر سنگھ۔
ویڈیو: مہاراشٹرمیں شیوسینا کے بعد اب این سی پی میں پھوٹ پڑ گئی ہے اور پارٹی کے کچھ ایم ایل اے بی جے پی مخلوط حکومت کا حصہ بن گئے ہیں۔ اس پیش رفت کے قانونی پہلوؤں پرسینئر وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
محبوبہ مفتی لکھتی ہیں، جموں و کشمیر کے لوگوں نے جمہوریت اور سیکولرازم کی مشترکہ اقدار پرجس ملک میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، اس نے ہمیں مایوس کر دیا ہے۔ اب صرف عدلیہ ہی ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرسکتی ہے۔
جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرساواں ضلع کے ایک گاؤں میں 18 جون 2019 کو چوری کے الزام میں تبریز انصاری نامی نو جوان کو بھیڑ نے ایک کھمبے سے باندھکر بےرحمی سے کئی گھنٹوں تک پیٹا تھا، جس کے کچھ دنوں بعد حراست میں ان کی موت ہو گئی تھی۔
یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں نوبل انعام یافتہ ماہراقتصادیات امرتیہ سین نے سوال اٹھایا اور پوچھا کہ اس طرح کی قواعدسےکس کو فائدہ ہوگا۔ یہ عمل یقینی طور پر ‘ہندو راشٹر’ کے خیال سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ،’ہندو راشٹر’ ہی واحد راستہ نہیں ہو سکتا، جس کے ذریعے ملک ترقی کر سکتا ہے۔
راشٹریہ جنتا دل کے 26ویں یوم تاسیس کے موقع پر زمین کے بدلے نوکری کے معاملے میں سی بی آئی کی چارج شیٹ کا براہ راست ذکرکیے بغیر بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو نے کہا کہ زیادہ ناانصافی اور ظلم ٹھیک نہیں ہے ، ظلم کرنے والا ٹھہرا نہیں ہے۔ جس دن آپ (نریندر مودی) اقتدار میں نہیں رہیں گےاس دن آپ کا کیا ہوگا۔
ویڈیو: یونیفارم سول کوڈ کو لے کر ملک میں جاری سیاسی بحث نئی نہیں ہے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ کہنا کہ یو سی سی ملک کی ضرورت ہے، کیا سچ میں ایسا ہے؟
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں یکساں سول کوڈ کی پرزور وکالت کی تھی۔ کیا یہ اگلے عام انتخابات سے پہلے بی جے پی کی طرف سے کوئی انتخابی چال ہے؟ اس بارے میں بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
آئی آئی ٹی-گوہاٹی کے 25ویں کانووکیشن میں نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑنے کہا کہ یکساں سول کوڈ ہندوستان اور اس کی قوم پرستی کو زیادہ مؤثر ڈھنگ سے جوڑے گا۔ اس کے نفاذ میں مزید تاخیر ہماری اقدار کے لیے نقصاندہ ثابت ہو گی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس میں سدھی کے بی جے پی ایم ایل اے کا نمائندہ ایک آدی واسی نوجوان پر پیشاب کر رہا ہے۔ ویڈیوپر تنازعہ کے باعث وزیراعلیٰ کی جانب سے ملزم کے خلاف این ایس اے کے تحت کارروائی کی ہدایت کے بعد ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عسکری گروپ ویگنر کی بغاوت نے ایک بار پھر پرائیویٹ ملیشیاز کو سیاسی تنازعات یا جنگوں میں استعمال کرنے کے خطرات کو اجاگر کیا ہے۔ دراصل جو حکومتیں شورش یا عوامی تحریکوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کا استعمال کرتے ہیں، ان کو جا ن لینا چاہیے کہ وہ ایسی عفریت پیدا کر تی ہیں، جو کسی نہ کسی وقت ان کو ہی نگل سکتے ہیں۔ حکومتوں کو ویگنر کے واقعہ سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔
اگست 2019 میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی بیشتر دفعات کو منسوخ کرنے اور صوبے کو دو یونین ٹریٹری میں تقسیم کرنے کے مودی حکومت کےفیصلے کے خلاف بیس سے زیادہ عرضیاں عدالت میں زیر التوا ہیں۔ سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی پانچ ججوں کی بنچ اگلے ہفتے ان کی سماعت کرے گی۔
ویڈیو: مہاراشٹر میں اتوار کو این سی پی کے دو دھڑوں میں تقسیم ہونے سے تقریباً پانچ دن پہلے وزیر اعظم نریندر مودی اس پارٹی کے لیڈروں پر بدعنوانی کے الزامات لگا رہے تھے۔ اب بی جے پی کی قیادت والی ایکناتھ شندے حکومت میں شامل ہونے والے نو این سی پی لیڈروں میں سے پانچ وہی ہیں ، جو بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
این سی پی میں پھوٹ کے بعد شرد پوار کے اگلے قدم کا انتظار ہے۔ مہاراشٹرکو بخوبی جاننے کا دعویٰ کرنے والے بعض سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ پوار کو اس بات کا علم تھا اور یہ سب ان کی خاموش رضامندی سے ہوا ہے۔
ایک بین الاقوامی فورم پر ہندوستان میں مسلمانوں کو منظم طورپر نشانہ بنانے کے حوالے سے نریندر مودی کی دوٹوک الفاظ میں تردید ان صحافیوں کے لیے حیران کن ہے جو ان کی حکومت میں ملک کے مسلمانوں کے ساتھ روزانہ ہونے والی ناانصافیوں اور ظلم و جبرکو درج کر رہے ہیں۔
اکثریت پسندی (میجوریٹیرین ازم) کا جو مطلب مسلمانوں کے لیے ہے، وہی ہندوؤں کے لیے نہیں ہے ۔ وہ اس کی ہولناکی کو کبھی محسوس نہیں کر سکتے۔ مثلاً، ڈی یو کی صد سالہ تقریبات میں جئے شری رام سن کر ہندوؤں کو وہ خوف محسوس نہیں ہوگا، جو مسلمانوں کو ہو گا، کیونکہ انہیں یاد ہے کہ ان پر حملہ کرتے وقت یہی نعرہ لگایا جاتا ہے۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں بی جے پی کارکنوں سے بات کرتے ہوئے کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کی اقربا پروری اور بدعنوانی پر حملہ کیا، لیکن کیا بی جے پی خود اقربا پروری اور بدعنوانی سے پاک ہے۔
تمام سروے بتاتے ہیں کہ نریندر مودی ملک کے سب سے مقبول رہنما ہیں۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ‘انتہائی’ مقبول مودی فرقہ وارانہ فسادات، احتجاجی مظاہرے یا نسلی تشدد کے دوران کوئی اپیل جاری کیوں نہیں کرتے؟ مہاتما گاندھی کے گجرات سے آنے والے مودی منی پور کی مختلف برادریوں کے درمیان جا کر امن کی اپیل کیوں نہیں کرتے؟ دراصل ان کی مقبولیت محض انتخابی ہے۔
پہلا معاملہ شمالی گجرات کے مہسانہ ضلع کے ایک پری اسکول کا ہے۔ احتجاج کے بعد اسکول کی ڈائریکٹر نے تحریری طور پرمعافی مانگی ہے۔ وہیں، ضلع کچھ کے بھج کے ایک اسکول میں بقرعید کے حوالے سے ڈرامہ پیش کیا گیا تھا، جس کی بھگوا تنظیموں، والدین اور رہنماؤں نے مخالفت کی تھی۔
ویڈیو: منی پور میں اکثریتی میتیئی اور قبائلی کُکی کمیونٹی کے درمیان3 مئی کو شروع ہونے والا نسلی تشدد جاری ہے۔ تشدد کے دوران اب تک کم از کم 133 افراد کی جان جا چکی ہی اور لگ بھگ 50000 لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
ویڈیو: منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے جاری نسلی تشدد کے درمیان کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے 29 جون کو ریاست کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ریلیف کیمپوں میں رہ رہے متاثرہ افراد اور سول سوسائٹی کےممبران وغیرہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ تشدد سے کوئی حل نہیں نکلے گا۔
واقعہ کولہاپور کے ایک انجینئرنگ کالج کا ہے، جہاں کلاس میں مذہبی امتیاز پرہوئے ڈسکشن کے ایک وائرل ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ لیکچرار اورنگ زیب کی تعریف کر تے ہوئے ‘پٹیل-دیشمکھ’ کو ریپسٹ بتا رہی ہیں۔ لیکچرار نے ویڈیو کو ایڈیٹیڈ قرار دیا ہے۔ تاہم ،کالج کا کہنا ہے کہ جانچ پوری ہونے تک انہیں چھٹی پر رہنا ہوگا۔
گجرات دنگوں سے متعلق معاملوں کے سلسلے میں احمد آباد کرائم برانچ نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ پر ‘جھوٹے ثبوت گھڑ کر نریندر مودی سمیت کئی بے قصور لوگوں کو پھنسانے کی سازش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ستمبر 2022 میں سپریم کورٹ کی جانب سے ملی عبوری ضمانت کی وجہ سے انہیں اب تک گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔