پیش نظر کتاب کی مصنف نیرجا چودھری کا نام صف اول کے ان صحافیوں میں لیا جاتا ہے، جو سیاسی نبض پرکھنا جانتے ہیں اور ان کی رپورٹس، تجزیوں کے بین السطور میں سیاست کے اونٹ کی کروٹ کا اندازہ ہوتا رہتاہے۔ 491 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں انہوں نے اندرا گاندھی سے لے کر منموہن سنگھ کے ادوار اور ان کے کام کرنے کے اسٹائل کا احاطہ کیا ہے۔ ایک انٹرویو میں جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے مودی کو کیوں نظر انداز کیا؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے ارد گرد کے افراد نے ان سے تعاون کرنے سے گریز کیا اور وہ فی الحال آن ریکارڈ نہیں آنا چاہتے۔
راہل گاندھی لکھتے ہیں؛ میری بھارت ماتا—زمین کا ٹکڑا محض نہیں ہے، چند تصورات کا مجموعہ محض بھی نہیں ہے، نہ ہی کسی ایک مذہب، ثقافت یا خصوصی تاریخ کا بیانیہ، نہ ہی کسی خاص ذات محض کا، بلکہ ہر ہندوستانی کی اپنی اپنی آواز ہے بھارت ماتا- چاہے وہ کمزور ہو یا مضبوط۔
ہندوستان میں جگہ جگہ دراڑیں پڑ رہی ہیں یا پڑ چکی ہیں۔ یہ کہنا بہتر ہو گا کہ یہ دراڑیں ڈالی جا رہی ہیں۔ ماضی کی تقسیم کو یاد کرنے سے بہتر کیا یہ نہیں ہوگا کہ ہم اپنے زمانے میں کیے جارہےسلسلے وار بٹوارے پر غور کر یں اور اسے روکنے کے لیے کچھ کریں؟
افسوس کی بات تھی کہ ایک ایسے نازک وقت میں ایوان کے اندر سرکارکے لوگ ہنسی مذاق اور چھینٹا کشی کر رہے تھے، جب منی پور میں گزشتہ تین ماہ سے لاشیں دفن کیے جانے کا انتظار کر رہی ہیں۔ اتنی سنگدلی، بے رحمی اور بے حسی کے ساتھ کوئی معاشرہ کس قدر اور کب تک زندہ رہ سکتا ہے؟
قومی سطح پر ایک طرف کانگریس موجودہ ہندوتوا سیاست کے خلاف خم ٹھونک کر میدان میں لڑنے کادعویٰ کرتی ہے، وہیں دوسری طرف مدھیہ پردیش میں اس کےسینئر لیڈرکمل ناتھ ہندوتوا کے کٹر اور فرقہ پرست چہروں کی آرتی اتارتےاوربھرےاسٹیج پر ان کی عزت افزائی کرتےنظر آ تے ہیں۔
غلامی کے دور میں غیر ملکی حکمرانوں تک نے اپنی پولیس سے عوام کے جان و مال کے تحفظ کی امید کی تھی، لیکن اب آزادی کے امرت کال میں لوگوں کی چنی ہوئی حکومت اپنی پولیس کے بوتے سب کو تحفظ دینے سے قاصر ہے۔
دیکھنا ہوگا کہ جب روس، یوکرین اور مغربی ممالک کے درمیان ترکیہ ایک ثالث اور مذاکرات کار کی شکل میں کردار ادا کر کے مغرب کی ضرورت بن چکا ہے، تو کیا ایسے وقت میں یورپی ممالک واقعی اس کو 27رکنی طاقتور اقتصادی اور سیاسی یونین کا حصہ بننے میں مدد کریں گے؟
ویڈیو: وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر کے قریب واقع ماں شرنگار گوری مندر اور گیان واپی مسجد سے متعلق تنازعہ، عدالتوں کے احکامات اور اے ایس آئی سروے اور اس پر ہو رہی سیاست کے حوالے سے سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ ۔
ویڈیو: مہاراشٹر میں چلتی ٹرین میں آر پی ایف کانسٹبل کے ہاتھوں سینئر افسر اور تین مسلمانوں کے قتل اورگزشتہ دنوں ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کی وجہ ایک ہی ہے؟ دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں وکشمیر سے وابستہ اس غیر رسمی گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کا امن و امان و سلامتی کا دعویٰ صحیح ہے، تو یہ خطہ پچھلے پانچ سالوں سے منتخب اسمبلی کے بغیر کیوں ہے؟
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستان کی معیشت کو ہمیشہ سائز کے لحاظ سے پیش کرتے ہیں، فی کس آمدنی کے لحاظ سے نہیں۔ حال ہی میں انہوں نے کہا کہ ان کی پہلی مدت کے دوران ملک کی معیشت دنیا میں ’10 نمبری’ (10ویں مقام پر) تھی۔ دوسری مدت میں 5ویں نمبر پر تھے۔ اب انہوں نے گارنٹی دی ہے کہ ان کی تیسری مدت میں ہندوستان دنیا کی تیسری بڑی معیشت بن جائے گا۔
عوام کی غالب اکثریت یکساں سول کوڈ کو مسلمانوں کے نظریے سے دیکھتی ہے۔ ان کو نہیں معلوم کہ دیگر فرقے بھی اس کے مخالف ہیں۔ یہ خدشہ بھی سر اٹھا رہا ہے کہ کہیں اس کی آڑ میں ہندو کوڈ یا ہندو رسوم و رواج کو دیگر اقوام پر تو نہیں تھوپا جائے گا۔
ویڈیو: منی پور میں جاری تشدد پر وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامنٹ میں بیان کے مطالبے کو لے کر حکمراں این ڈی اے کو اپوزیشن ‘انڈیا’ اتحاد کے ساتھ تعطل سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی اپوزیشن کی جانب سے مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس بارے میں کانگریس ترجمان ڈاکٹر گورو ولبھ سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بے گناہوں کے قتل، خواتین کے ساتھ صریح زیادتیاں، اپنے ہی ملک میں پناہ گزین بننے کو مجبور لوگ، شرپسندوں کے خلاف قانون کے محافظوں کی سست کارروائی، تشدد کے مذہبی یا فرقہ وارانہ ہونے کے واضح اشارے … ہم واقعات کے سلسلے کو دہراتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، بس درمیان میں ایک طویل وقفہ ہے۔
پی ایم مودی کا کہنا ہے کہ منی پور ویڈیو نے قوم کو شرمسارکر دیا ہے۔ مگر گجرات میں ان کی حکومت کے دوران جو کھیل کھیلا گیا وہ شاید چنگیز و ہلاکو کو بھی شرمسار کرنے کے لیے کافی ہے۔شبنم ہاشمی کا کہنا ہے کہ آج کے ہندوستان میں بربریت کا ہر ایک واقعہ گجرات ماڈل کا حصہ ہے۔ لنچنگ، زمینوں پر قبضہ، جمہوریت، تعلیمی اور سائنسی اداروں کو ختم کرنا، میڈیا پر کنٹرول، خواتین پر بڑھتے ہوئے جنسی حملے، آزادی اظہار اور آزادی صحافت پر حملے – ان سب کا تجربہ گجرات میں کیا گیا ہے۔
منی پور میں تشدد کے حالیہ واقعات پر ان کے بیان میں دوسروں کے رنج والم کے حوالے سے فطری انسانی ردعمل کاواضح فقدان نظر آتا ہے۔
ایودھیا کے گدڑی بازار میں واقع کھجور والی مسجد کا ایک مینار شہر میں زیر تعمیر ‘رام پتھ’ کی مجوزہ چوڑائی کے دائرے میں آ رہا ہے۔ محکمہ تعمیرات عامہ کی جانب سے مسجد کمیٹی کو مینار ہٹانے کا نوٹس دیے جانے کے بعد معاملہ ہائی کورٹ پہنچ چکا ہے۔
ویڈیو: نیوز ایجنسی اے این آئی نے منی پور میں کُکی خواتین کی برہنہ پریڈ کے واقعہ کے حوالے سے فرضی خبر ٹوئٹ کیا۔ جس میں عبد الحلیم نامی شخص کو ملزم بتایا گیا۔ بتایا گیا کہ منی پور پولیس نے اسے گرفتار کر لیا ہے۔ حالاں کہ ان گرفتاری ایک دوسرے معاملے میں ہوئی تھی۔ بعد میں اے این آئی نے اس ٹوئٹ کو ہٹا لیا۔
ہندوستان کی تاریخ میں نواکھلی کا تشدد اور مہاتما گاندھی کا وہاں رہ کر قیام امن کے لیے کردار ادا کرنا دونوں ہی قابل ذکر ہیں۔ اگر منی پور میں واقعی امن قائم کرنا ہے، تو وہاں کسی مہاتما گاندھی کو جانا ہوگا۔
ویڈیو: منی پور میں دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری نسلی تصادم کے درمیان وہاں خواتین کے ساتھ ہوئی زیادتی کا ایک ہولناک ویڈیو سامنے آیا، اس کے بعد پہلی بار وزیر اعظم نریندر مودی نے بیان دیا۔ اس بارے میں بات چیت کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند ۔
‘کلیان’ کے 1948 کے شمارے میں مہاتما گاندھی کی موت پر کوئی تعزیتی تحریر شائع نہ کرنے پر دینک جاگرن کے صحافی اننت وجئے کے استدلال پر اکشے مکل کا جواب۔
ویڈیو: منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کے واقعے کا خوفناک ویڈیوسامنے آنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلی بار منی پور تشدد کے حوالے سےکوئی بیان دیا ہے۔ اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا دعویٰ ہے کہ ان کی حکومت کا کلیدی اصول ‘جمہوریت کا تحفظ’ ہے۔ یہ قابل ستائش امرہے، لیکن ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے وقت واشنگٹن میں جو کچھ ہوا وہ اس کے بالکل برعکس تھا۔ امریکی حکمراں جس شخص کے آگے سجدہ ریز تھے، اس نے بڑے منظم طریقے سے ہندوستانی جمہوریت کو کمزور کیا ہے۔
کشمیر کے معاملے پر چاہے سپریم کورٹ ہو یا قومی انسانی حقوق کمیشن، ہندوستان کے کسی بھی مؤقر ادارے کا ریکارڈ کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا ہے، مگر چونکہ اس مقدمہ کے ہندوستان کے عمومی وفاقی ڈھانچہ پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے، اس لیے شاید سپریم کورٹ کو اس کو صرف کشمیر کی عینک سے دیکھنے کے بجائے وفاقی ڈھانچہ اور دیگر ریاستوں پر اس کے اثرات کو بھی دیکھنا پڑے گا۔ امید ہے کہ وہ ایک معروضی نتیجے پر پہنچ کر کشمیری عوام کی کچھ داد رسی کا انتظام کر پائےگی۔
روپیش کمار سنگھ کی دوبارہ گرفتاری کو ایک سال ہو گیا ہے اور اس دوران انہیں چار نئے مقدمات میں ملزم بنا دیا گیا ہے۔ حال ہی میں وزیر اعظم مودی کے امریکہ دورے کے موقع پر ‘واشنگٹن پوسٹ’ نے پورے صفحے پر ہندوستانی جیلوں میں بند صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ہندوستان میں بھی اس نوع کا مطالبہ ضروری ہے۔
ویڈیو: منی پور میں گزشتہ دو ماہ سے اکثریتی میتیئی کمیونٹی اور کُکی برادری کے درمیان نسلی تشدد جاری ہے۔ اب آر ٹی آئی کے تحت یہ جانکاری ملی ہے کہ شمال–مشرقی ریاستوں میں منی پور حکومت نے پچھلے 7 سالوں میں سب سے زیادہ بندوق کے لائسنس جاری کیے ہیں۔
کتنی شرمناک بات ہے کہ ملک کا نام روشن کرنے والی کھلاڑیوں نے خود وزیر اعظم سے شکایت کی کہ ایک ایم پی نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی، لیکن سب جانتے ہوئے بھی وزیر اعظم ڈھائی سال سے خاموش ہیں اور ایک مافیا کی سرپرستی کر رہے ہیں۔
ویڈیو: عام انتخابات سے پہلے مساوی شہریت کی بحث کو کانگریس کےسینئر لیڈر ہریش راوت انتخابی داؤ مانتے ہیں۔ اپوزیشن اتحاد، اتراکھنڈ میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور آئندہ انتخابات کے لیے کانگریس کی حکمت عملی کے بارے میں ان سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: گزشتہ ہفتے اداکارہ کاجول نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ‘ہم پر غیر تعلیم یافتہ سیاستدانوں کی حکومت ہے’۔ حالاں کہ انہوں نے کسی لیڈریا پارٹی کا نام نہیں لیا تھا، لیکن انہیں خاص طور پر مرکزی حکومت کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹرول کیا گیا۔ اس کے بعد کاجول کو وضاحت پیش کرنی پڑی۔
سمپت پرکاش ان گنے چنے کشمیری پنڈتوں میں تھے، جو اکثریتی آبادی کا دکھ درد سمجھتے تھے، اگر ان سے کوئی کشمیری پنڈتوں کی ہلاکت پر سوال کرتا، تو وہ جواب دیتے تھے کہ اگر ایک کشمیری پنڈت مارا گیا تو اس کے مقابل 50کشمیری مسلمان بھی مارے گئے اور ان کے بارے میں کسی کو کوئی تشویش کیوں نہیں ہے؟
گجرات کے کئی اسکولوں کو حال ہی میں بچوں سے عید کی تقریبات میں شرکت کے لیے کہنےپر معافی مانگنی پڑی ہے۔ ضلع کچھ کے ایک سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ یہ علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
ویڈیو: برصغیر پاک و ہند میں ریڈیو کی تاریخ کو مؤرخ اور کولمبیا یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ایزابیل الونسو نے اپنی کتاب ‘ریڈیو فار دی ملینز: ہندی-اردو براڈکاسٹنگ اکراس بارڈر’ میں قلمبند کیا ہے۔ ان سے اس کتاب، آزادی سے پہلے اور بعد کی براڈ کاسٹنگ پالیسیوں اور ان پر سامعین کے ردعمل کے بارے میں بات چیت۔
ویڈیو: پچھلے دنوں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یکساں سول کوڈ ملک کی ضرورت ہے۔ تاہم، اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ این ڈی اے کے کچھ اتحادی بھی اس کے خلاف ہیں۔ اس بارے میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
ویڈیو: مہاراشٹر میں23 میونسپل کارپوریشن، 26 ضلع پریشد اور 385 نگر پنچایتوں کے انتخابات ایک سال سے زیادہ عرصے سے زیر التوا ہیں۔ یہی نہیں، نوی ممبئی، کولہاپور، تھانے، وسئی، ورار، کلیان ڈومبیولی کے انتخابات میں تین سال کی تاخیر ہوچکی ہے۔
ویڈیو: سی بی آئی نے نوکری کےبدلے زمین کے معاملے میں نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو سمیت 17 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ یہ معاملہ کیا ہے، نریندر مودی حکومت کے دورمیں سی بی آئی اور ای ڈی جیسی مرکزی تفتیشی ایجنسیاں کیسے کام کر رہی ہیں؟
ویڈیو: ملک کے کئی حصوں میں ٹماٹر کی قیمتوں میں زبردست اضافے کےحوالے سے ماہرزراعت دیویندر شرما سےبات کر رہے ہیں اندرشیکھر سنگھ۔
ویڈیو: مہاراشٹرمیں شیوسینا کے بعد اب این سی پی میں پھوٹ پڑ گئی ہے اور پارٹی کے کچھ ایم ایل اے بی جے پی مخلوط حکومت کا حصہ بن گئے ہیں۔ اس پیش رفت کے قانونی پہلوؤں پرسینئر وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
محبوبہ مفتی لکھتی ہیں، جموں و کشمیر کے لوگوں نے جمہوریت اور سیکولرازم کی مشترکہ اقدار پرجس ملک میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، اس نے ہمیں مایوس کر دیا ہے۔ اب صرف عدلیہ ہی ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرسکتی ہے۔
ویڈیو: یونیفارم سول کوڈ کو لے کر ملک میں جاری سیاسی بحث نئی نہیں ہے، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کا یہ کہنا کہ یو سی سی ملک کی ضرورت ہے، کیا سچ میں ایسا ہے؟
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں یکساں سول کوڈ کی پرزور وکالت کی تھی۔ کیا یہ اگلے عام انتخابات سے پہلے بی جے پی کی طرف سے کوئی انتخابی چال ہے؟ اس بارے میں بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔